میں نے فورم پر اس سے متعلق لکھا ہے وہ یہاں بھی شیئر کررہا ہوں
السلام علیکم
ابھی تک کراچی میں صورتحال قابو میں ہے. اس مرض سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے. احتیاطی تدابیر کی ضرورت ہے
ذیل میں میرے مشورے ہیں جنہیں آپ اور دیگر علمائے کرام غوروفکر اور مشورے کے بعد ایک اعلامیے کے طور پر بڑھا سکتے ہیں. ظاہر سی بات ہے کہ اس معاملے میں اگر کوئی فقہی پہلو نکلتا ہے تو میں اسکا ماہر نہیں ہوں.
بوڑھے اور کمزور یا پہلے سے بیمار افراد اور وہ جو قوت مدافعت کم رکھتے ہیں جیسا کہ شوگر کے مریض، ڈائلسس اور ٹرانسپلانٹ کے مریض یہ ہر صورت احتیاط کریں. یعنی کسی ایسی جگہ یا مجمع میں جانے سے پرہیز کریں جہاں کورونا وائرس کا خطرہ موجود ہو.
وہ افراد جو کسی ایسے ملک سے تشریف لائے ہیں جہاں کورونا وائرس پھیل چکا ہے جیسا کہ چین اٹلی کوریا ایران وغیرہ یہ افراد چودہ دن اپنے گھر پر رہیں اور الگ کمرے میں رہیں. اگر کھانسی، بخار، سانس میں دشواری ہو تو فوراً سول اسپتال میں موجود سیل سے رابطہ کریں یعنی وہاں جاکر چیک اپ کرائیں.
مذہبی اجتماعات کے حوالے سے ابھی تک کوئی وارننگ سامنے نہیں آئی ہے لہٰذا اس میں احتیاط کی ضرورت نہیں ہے. ہاں یہ ضرور ہوسکتا ہے کہ آنے والے افراد کا تھرمل ڈیٹیکٹر سے چیک اپ کیا جائے اور بیمار افراد کو مجمع میں نہ جانے دیا جائے
اجتماعات کے اشتہار میں یہ لکھا جاسکتا ہے کہ فلاں فلاں علاماتِ والے افراد گھر پر بیٹھ کر درس یا خطاب سن لیں
سندھ گورنمنٹ کے اعلانات ماہرین کی رائے کی روشنی میں ہی دیئے جارہے ہیں لہذا ان پر شک نہ کیا جائے اور ان پر عمل کیا جائے
میرے خیال میں رمضان المبارک تک یہ مسئلہ حل ہو جائے گا جب زیادہ گرمی پڑے گی. یعنی اگلے 45 دن میں
میں نہیں سمجھتا (جیسا کہ ماہرین نے بھی کہا ہے) کہ ہر شخص ماسک پہننا شروع کردے. اسکا فائدہ صرف منافہ خوروں کو ہوگا. جہاں ضرورت ہے وہاں ماسک پہنا جائے.
کورونا کے حوالے سے کراچی کے حالات سے میں باخبر ہوں. یہاں صورتحال ابھی قابو میں ہے
ابھی جنگ نہیں ہو رہی مگر جنگ کی تیاری تو اِسی وقت کرنی ہے