ضرور، انتظار رہے گا۔ ٹیگ کرنا نہ بھولیں۔
نواب آف بہاولپور گاڑیوں کے بہت شوقین بتائے جاتے ہیں. انہیں رولز رائس کا ایک ماڈل پسند آیا. اور جب انہوں نے کمپنی کو گاڑی خریدنے کا آرڈر کیا تو انہیں کمپنی کی طرف سے ایک جوابی خط ملا جس میں انہیں بتایا گیا کہ یہ گاڑی صرف جینوئین گوروں کے لیے ہے. لہذا انہیں فروخت نہیں کی جائے گی. نواب صاحب نے کمپنی کے مالک سے رابطہ کر کے کئی گنا زیادہ قیمت کی پیشکش کی اور اس ماڈل کی تمام گاڑیاں خرید لیں جو کہ دو ہی تهیں. انہوں نے ایک گاڑی کو گهریلو ملازمین کے لیے وقف کیا جو سودا سلف اور دیگر کاموں کے لیے اس گاڑی کو استعمال کرتے تهے اور دوسری ان کے پالتو جانوروں کو ٹہلانے کے لیے استعمال ہوتی تهی.
اس سے ملتی جلتی کہانیاں انٹرنیٹ پر بهی ملتی ہیں جن میں لکها ہے کہ انہوں نے اس گاڑی کو کوڑا کرکٹ پهینکنے کے لیے استعمال کیا. لیکن میں جو کہانی سنی اس میں ایسا کوئی ذکر نہیں تها. رولز رائس کمپنی نے امارت کی بات نہیں کی تهی بلکہ گورے و دیسی کی تفریق کی تهی.
البتہ گاڑی کے ساته لگے جهاڑو دیکه کر اندازہ ہوتا ہے کہ شاید کہیں صفائی کا کام بهی ہوتا ہو.
میں نے یہ کہانی ایک ریٹائرڈ فوجی افسر کی بیگم سے سنی جو 31 کور یعنی بہاولپور کے جی او سی رہ چکے ہیں. ان خاتون نے اس خط کی دستاویز کو بهی دیکه رکها تها. باقی واللہ اعلم .