آج کی خبر:عالمی کتاب میلہ اور پاکستانی اسٹالس

آج دہلی میں منعقدہ عالمی کتاب میلہ میں جانے کااتفاق ہوا۔میں بطور خاص پاکستانی بکس اسٹالس میں بہت امیدوں کے ساتھ گیا کہ کچھ کتابیں خرید سکوں لیکن بہت مایوسی ہوئی۔ اکثر اسٹالوں میں وہی جنت کی کنجی،بہشتی زیور،پنج سورہ،پاکستانی سولہ سورہ ،وہابی ازم ایک فتنہ،بریلویوں کا پوسٹ مارٹم وغیرہ جیسی کتابیں ملی۔اسے دیکھ کر کافی حیرت ہوئی اور افسوس بھی ۔کچھ کتابیں نئے موضوعات پر تھیں بھی تو اسکی قیمت اتنی زیادہ تھی کہ خریدنے کی ہمت ہی نہیں ہوئی۔پھر بھی میں نے قدرت اللہ شہاب صاحب کی شہاب نامہ اورسید عبد اللہ کی اداس نسلیں خریدی ۔ منثورات والوں نے بھی وہی کتابیں اپنے اسٹال میں لگائی تھیں جو مرکزی مکتبہ بہت پہلے سے چھاپتا اور بیچتا رہا ہے۔کئی کتابوں کے اسٹالس ایسے بھی نظر آئے جو بالکل خالی پڑے تھے تاہم اس پر پاکستانی بک اسٹالوں کے نام درج تھے ۔ پاکستانی انا ہزارے یعنی طاہرالقادری کی تصویر بھی ایک بک اسٹال میں نمایاں انداز میں آویزاں نظر آئی۔معلوم ہوا کہ موصوف کے ادارہ سے شائع ہونے والی کتابوںکا یہ اسٹال تھا جہاں بے چارے کتب فروش جھک مارتے نظر آئے(شایدمکھی ومچھر کی کمی کابھی یہاں انہیں بہت زیادہ احساس ہورہا ہوگاکہ لوگ خالی اوقات میںمچھرمار کر اور مکھیاں بھگا کراپنے اوقات صرف کرلیاکرتے ہیں)۔پتہ نہیں یہ اسٹال ہندوستانیوں کو کیوںمتوجہ نہیں کرسکا،حالانکہ ان کے عقائد کے ماننے والوںکی ایک کثیر تعدادیہاں بھی موجود ہے۔شاید پچھلے زمانہ میں گجرات کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی سے طاہرالقادری کی ملاقات اور مصافحہ و معانقہ کا یہ اثررہاہوگا یاپھراسلام آباد کو تحریر اسکوائر میں بدل ڈالنے کا خواب سجانے والے روحانی مبلغ کی اپنے مشن میں ناکامی کا شاخسانہ کہ اس اسٹال پر”ہو کا عالم“دیکھنے کو ملا۔​
 

عسکری

معطل
یہ فرقہ بندی مذہب کی گھنٹی جب تک گلے مین بندھی ہے ایسی ہی کتابیں ملیں گی مجھے افسوس ہے پر یہی حالت ہے ہمارے ملک کی آج کل ۔
 
آپ نے اچھا کیا جو یہی دو کتابیں خریدیں ۔ کام کی ہیں بھی یہی دو۔

تھینک گاڈ۔۔۔
اورشمشادبھائی آپ کو بتاوں ان کتابوں کے بارے میں مجھے اردو محفل سے ہی جانکاری ملی تھی اور ایک بات بتاوں سچ مچ آپ کو حیرت ہوگی یہ کتابیں بھی ان اسٹالوں میں دستیاب نہیں تھی میں نے ہندوستانی ایڈیشن خریدا شہاب نامہ 300 میں اور اداس نسلیں 150میں دونوں کو ایجوکیشنل پبلیشنگ ہاوس دہلی نے چھاپا ہے ۔
 

شمشاد

لائبریرین
پھر یقیناً تحریف شدہ ہوں گی۔

پاکستان میں "یادوں کی برات" جوش صاحب کی سوانح عمری اوراق اور حجم کے لحاظ سے شہاب نامہ سے بھی بڑی ہے۔ اور کھلے عام فروخت ہوتی ہے۔ جبکہ میں نے ہندوستان کی شائع شدہ "یادوں کی برات" پڑھی تھی جو اصل کتا ب کا دس فیصد بھی نہیں اور اس کے پچھلے صفحے پر یہ بڑا بڑا لکھا ہوا تھا کہ اس کتاب کو پاکستان میں چھاپنے اور پڑھنے پر پابندی ہے، وغیرہ وغیرہ۔
 

عسکری

معطل
پھر یقیناً تحریف شدہ ہوں گی۔

پاکستان میں "یادوں کی برات" جوش صاحب کی سوانح عمری اوراق اور حجم کے لحاظ سے شہاب نامہ سے بھی بڑی ہے۔ اور کھلے عام فروخت ہوتی ہے۔ جبکہ میں نے ہندوستان کی شائع شدہ "یادوں کی برات" پڑھی تھی جو اصل کتا ب کا دس فیصد بھی نہیں اور اس کے پچھلے صفحے پر یہ بڑا بڑا لکھا ہوا تھا کہ اس کتاب کو پاکستان میں چھاپنے اور پڑھنے پر پابندی ہے، وغیرہ وغیرہ۔

عسکری کی ہندوستان سے دشمنی کا ایک اور ثبوت جی 3 ایم 3 کی جئے ہو :grin:
 
پھر یقیناً تحریف شدہ ہوں گی۔

پاکستان میں "یادوں کی برات" جوش صاحب کی سوانح عمری اوراق اور حجم کے لحاظ سے شہاب نامہ سے بھی بڑی ہے۔ اور کھلے عام فروخت ہوتی ہے۔ جبکہ میں نے ہندوستان کی شائع شدہ "یادوں کی برات" پڑھی تھی جو اصل کتا ب کا دس فیصد بھی نہیں اور اس کے پچھلے صفحے پر یہ بڑا بڑا لکھا ہوا تھا کہ اس کتاب کو پاکستان میں چھاپنے اور پڑھنے پر پابندی ہے، وغیرہ وغیرہ۔

یہ مجھے نہیں پتہ یادوں کی بارات بھی میں نے پچھلے دنوں یہیں جامعہ نگر کے ایک مقامی اسٹال سے خریدی تھی آپ نے ابھی بتایا تو میں نے پھر سے دیکھا قیمت 350 درج ہے اور کل صفحات 780 ہیں جبکہ شہاب نامہ کے کل صفحات 1232 ہیں اور قیمت 500 روپئے درج ہے کاغذ کا معیار بہت عمدہ تو نہیں کہا جا سکتا لیکن خراب بھی نہیں کہ سکتے آپ نے کہا ہے "ہندوستان کی شائع شدہ "یادوں کی برات" پڑھی تھی جو اصل کتا ب کا دس فیصد بھی نہیں " مطلب؟ بیچ بیچ سے صفحات غائب تھے کیا ؟ میں سمجھ نہیں پایا ۔چونکہ میں نے پاکستانی ایڈیشن دیکھی نہیں اس لئے کچھ نہیں کہ سکتا البتہ ہاں شہاب نامہ میں نے لائبریری سے پڑھی تھی وہ بھی ہندوستانی ہی ایڈیشن تھی ۔یادوں کی بارات بھی مکمل پڑھی مجھے بے ربطگی کا احساس نہیں ہوا اگر پاکستانی ایڈیشن کہیں مل جاتا تو موازنہ کیا جا سکتا تھا ۔اور ہاںآپ نے جیسا کہ عرض کیا "اس کے پچھلے صفحے پر یہ بڑا بڑا لکھا ہوا تھا کہ اس کتاب کو پاکستان میں چھاپنے اور پڑھنے پر پابندی ہے"ایسا تو اس میں کچھ بھی نہیں لکھا ہے پتہ نہیں آپ نے کس پبلشر کی کتاب میں یہ دیکھ لیا ۔
 
اصلاحی صاحب ،آپ نے کتاب میلے کا جو حال پیش کیا ہے ، قابل رحم ہے۔ میرے خیال میں سچائی قبول کرنے میں ہمیں کسی طرح کی ہچکچا ہٹ نہیں ہونی چاہیے ۔ جناب عسکری صاحب کیا کہنا چاہتے ہیں سمجھ میں نہیں آرہا ہے ۔
 

شمشاد

لائبریرین
یہ مجھے نہیں پتہ یادوں کی بارات بھی میں نے پچھلے دنوں یہیں جامعہ نگر کے ایک مقامی اسٹال سے خریدی تھی آپ نے ابھی بتایا تو میں نے پھر سے دیکھا قیمت 350 درج ہے اور کل صفحات 780 ہیں جبکہ شہاب نامہ کے کل صفحات 1232 ہیں اور قیمت 500 روپئے درج ہے کاغذ کا معیار بہت عمدہ تو نہیں کہا جا سکتا لیکن خراب بھی نہیں کہ سکتے آپ نے کہا ہے "ہندوستان کی شائع شدہ "یادوں کی برات" پڑھی تھی جو اصل کتا ب کا دس فیصد بھی نہیں " مطلب؟ بیچ بیچ سے صفحات غائب تھے کیا ؟ میں سمجھ نہیں پایا ۔چونکہ میں نے پاکستانی ایڈیشن دیکھی نہیں اس لئے کچھ نہیں کہ سکتا البتہ ہاں شہاب نامہ میں نے لائبریری سے پڑھی تھی وہ بھی ہندوستانی ہی ایڈیشن تھی ۔یادوں کی بارات بھی مکمل پڑھی مجھے بے ربطگی کا احساس نہیں ہوا اگر پاکستانی ایڈیشن کہیں مل جاتا تو موازنہ کیا جا سکتا تھا ۔اور ہاںآپ نے جیسا کہ عرض کیا "اس کے پچھلے صفحے پر یہ بڑا بڑا لکھا ہوا تھا کہ اس کتاب کو پاکستان میں چھاپنے اور پڑھنے پر پابندی ہے"ایسا تو اس میں کچھ بھی نہیں لکھا ہے پتہ نہیں آپ نے کس پبلشر کی کتاب میں یہ دیکھ لیا ۔
بہت پرانی بات ہے۔ اب تو یہ بھی یاد نہیں کہ کس پبلشر کی تھی۔
 

محمداحمد

لائبریرین
اصلاحی بھائی ! وہاں یقیناً ادبی نوعیت کے اسٹالز نہیں ہوں گے۔ اب مذہبی اسٹالز پر تو یہی کچھ ہوتا ہے۔ :)

ویسے دو کتابیں اچھی لے لی ہیں آپ نے۔
 

الف عین

لائبریرین
علم اللہ، کیا پاکستانی کتابیں اسی قیمت پر فروخت ہو رہی تھیں جو ان پر لکھی ہے؟؟؟ یہ تو بڑی زیادتی ہے، ان کو نصف قیمت پر ملنا چاہئے تھا کہ پاکستانی روپیہ ہندوستانی روپئے کا تقریبآً نصف ہے۔ "اداس نسلیں" میرے پاس نسیم بکڈپو لکھنؤ کی چھپی ہوئی ہے 35 روپئے کی!!
 
علم اللہ، کیا پاکستانی کتابیں اسی قیمت پر فروخت ہو رہی تھیں جو ان پر لکھی ہے؟؟؟ یہ تو بڑی زیادتی ہے، ان کو نصف قیمت پر ملنا چاہئے تھا کہ پاکستانی روپیہ ہندوستانی روپئے کا تقریبآً نصف ہے۔ "اداس نسلیں" میرے پاس نسیم بکڈپو لکھنؤ کی چھپی ہوئی ہے 35 روپئے کی!!

جی اسی قیمت پر جو درج ہے کسی بھی طرح کا کوئی کنشیشن نہیں جبکہ ہندوستانی پبلشرز 40 فیصد سے لیکر 25 فیصد تک کی رعایت دے رہے ہیں ۔ہمارے یہاں کے بعض پبلشرز اسٹوڈنٹ کو آئی کارڈ دکھانے پر 50 اور 60 فیصد تک کی چھوٹ بھی دے رہے ہیں ۔احباب کافی ناراض ہیں کہ تم نے اکیلے جا کر اچھا نہیں کیا ۔۔۔اگر دوستوں نے ضد کیا تو ممکن ہے پھر انشائ اللہ سنیچر یا اتوار کو جاوں گا کچھ اچھی کتابوں کے نام بتائیے نا جسے اپنی ذاتی لائبریری کے لئے خرید سکوں۔
 
جی اسی قیمت پر جو درج ہے کسی بھی طرح کا کوئی کنشیشن نہیں جبکہ ہندوستانی پبلشرز 40 فیصد سے لیکر 25 فیصد تک کی رعایت دے رہے ہیں ۔ہمارے یہاں کے بعض پبلشرز اسٹوڈنٹ کو آئی کارڈ دکھانے پر 50 اور 60 فیصد تک کی چھوٹ بھی دے رہے ہیں ۔احباب کافی ناراض ہیں کہ تم نے اکیلے جا کر اچھا نہیں کیا ۔۔۔ اگر دوستوں نے ضد کیا تو ممکن ہے پھر انشائ اللہ سنیچر یا اتوار کو جاوں گا کچھ اچھی کتابوں کے نام بتائیے نا جسے اپنی ذاتی لائبریری کے لئے خرید سکوں۔
 

ملائکہ

محفلین
اب کراچی میں جو کتب میلہ ہوتا ہے اس میں کافی تعداد میں کتابیں بھی ہوتی ہیں اور لوگ بھی شوق سے آتے ہیں۔۔۔۔
 
اب کراچی میں جو کتب میلہ ہوتا ہے اس میں کافی تعداد میں کتابیں بھی ہوتی ہیں اور لوگ بھی شوق سے آتے ہیں۔۔۔ ۔

وہ تو ہے بی بی سی اور وائس آف امریکہ وغیرہ میں جو رپورٹیں آتی ہیں اس سے اندازہ بھی ہوتا ہے اسی لئے تو میں بطور خاص وہاں گیا تھا ۔لیکن کوئی خاص نمائندگی نہیں تھی ۔کئی اسٹالز خالی پڑے تھے ۔ممکن ہے کچھ اڑچنے رہی ہو ۔جو لوگ آئے تھے انھیں اچھی نمائندگی کرنی چاہئے تھی کیا بتاوں فہرست بھی کسی کے پاس نہیں تھی ۔جہاں تک شائقین اور بھیڑ کی بات ہے تو وہ تو یہاں بھی کافی ہے ۔ فرانس،ترکی،امریکہ،چین ،یولینڈ ،ایران اور عرب ممالک نے اپنے اپنے یہاں کی اچھی نمائندگی کی ہے ۔ہندوستان کے بھی تقریبا 100 ناشرین نے اپنے اسٹالز لگائے ہیں ۔یہاں پر ایک اور چیز بھی دیکھ کر بڑی خوشی ہوئی وہ یہ کہ اردو کا پڑھا لکھا طبقہ مفت کتابیں پڑھنے کے بجائے خرید کر پڑھنے کو ترجیح دےرہا ہے ۔:)
 
Top