محمد اسامہ سَرسَری
لائبریرین
آج کے نوجوان ……سن لے میری فغاں
تو تڑپ جائے گا اور مچل جائے گا
یا قبر جائے گا یا سول جائے گا
یہ نشہ تیرا تجھ کو نگل جائے گا
تجھ کو جانا کہاں تھا ، چلا تو کہاں
آج کے نوجوان ……سن لے میری فغاں
پان والوں نے بھی تجھ کو بھٹکا دیا
تجھ کو گندے نشے میں ہی اٹکا دیا
تیرے منہ میں دبا پان گٹکا دیا
منہ سے میمن! ترے خونی دریا رواں
آج کے نوجوان ……سن لے میری فغاں
منہ میں تیرے تعفّن کی بھرمار ہے
گندگی کا ترے منہ میں انبار ہے
کوئی پھوڑا نہیں ، بلکہ نسوار ہے
چھوڑ دے یہ بری چیز ہے اے پٹھاں!
آج کے نوجوان……سن لے میری فغاں
تیری پانچوں نمازوں میں حائل ہیں یہ
ضعف لاتے ہیں ایسے خصائل ہیں یہ
کیا ہیں یہ؟ نیٹ ، کیبل ، موبائل ہیں یہ
دشمنانِ جوانی ہیں یہ اے جواں
آج کے نوجوان ……سن لے میری فغاں
چند چیزیں ہیں ، جو لوگ پڑھ لیں انہیں
نے اِدھر کے رہیں ، نے اُدھر کے رہیں
ڈائجسٹ اور اخبار اور ناولیں
قوتِ کار کو ان سے ہوگا زیاں
آج کے نوجوان……سن لے میری فغاں