پنجابی اور اردو بولنے والوں کے گھروں میں دستی بم پھینکنے کے واقعات میں لینڈ اور پراپرٹی مافیا کے لوگوں کے ملوث ہونے کی باتیں تو صوبے کے سیکورٹی حکام بھی کرچکے ہیں لیکن ہزارہ قبیلے کے افراد کے قتل کا تعلق پراپرٹی اور لینڈ مافیا سے جوڑنا درست نہیں۔ پراپرٹی اور لینڈ کبھی خودکش حملے نہیں کراسکتی
پنجابی اور اردو بولنے والوں کی منتشر آبادیاں تھیں اور وہ نہ صرف کوئٹہ بلکہ صوبے کے مختلف علاقے میں رہتے تھے ، ان کی جائیداد کی اچھی قیمت تھی ، انہیں ڈرا یا دھمکایا گیا یا جس کی بناء پر لاکھوں کی تعداد میں اپنی جائیدادیں اونے پونے دام فروخت کرکے بلوچستان چھوڑ گئے یا پھر انہوں نے صوبے کے نسبتاً محفوظ علاقوں کا رخ کیا۔
ہزارہ قبیلےکی بات کی جائے تو وہ صرف کوئٹہ ، مچھ (ضلع بولان ) اور لورالائی کے مخصوص علاقوں میں رہتے ہیں اور وہاں محصور ہوکر رہ گئے ہیں۔ سب سے بڑی آبادی ان کی کوئٹہ میں ہے اور یہاں بھی یہ لوگ دو بڑے حصوں ( شہر کے مشرق کی طرف کوہ مردار کے دامن میں واقع علمدار روڈ مری آباد اور شہر کے مغرب کی طرف پہاڑی دامن میں ہزارہ ٹاؤن کرانی روڈکے علاقوں) میں رہ رہے ہیں ، ان کے علاقوں میں چند ہی گھر غیر ہزارہ یا غیر شیعہ کے ہوں گے۔ موجودہ حالات کے پیش نظر کوئی ناسمجھ ہی ہزارہ قبیلے کے علاقوں میں جائیداد خریدے گا۔