سید تراب کاظمی
محفلین
ایک لڑکی کی شادی تھی مغرب کی نماز کے بعد اسکا میک اپ وغیرہ کیا گیا جیسا کہ دلہن کو سجایا جاتا ہے ۔
اسی اثنا میں ان لڑکی نے عشاء کی اذان سنی اس نے نیچے جانے سے پہلے عشاء کی نماز پڑھنا مناسب
سمجھا۔ لڑکی نے اپنی ماں سے کہا کہ میں وضو کر کے نماز پڑھنے لگی ہوں تو لڑکی کی ماں حیرت سے
اسے دیکھتے ہوئے بولی کیا تم پاگل ہو ؟ مہمان تمہیں دیکھنے کے لیے انتظار کر رہے ہیں اور تمہارے میک
اپ اور بناؤ سنگار کا کیا ہو گا؟ یہ تو سارا پانی سے دھل جائے گا میں تمہاری ماں ہوں اور تمہیں نماز نہ
پڑھنے کا حکم دیتی ہوں اور کہا واللہ اگر تم نے ابھی وضو کیا تو میں تم سے ناراض ہو جاؤں گی
بیٹی نے کہا اللہ کی قسم میں یہاں سے تب تک نہ جاؤں گی جب تک نماز ادا نہ کر لوں، میں کسی کو خوش
کرنے کے لیے اپنے اللہ کی نا فرمانی نہیں کر سکتی ۔ اسکی ماں نے کہا مہمان تمہیں میک اپ کے بغیر دیکھ
کر کیا کہیں گے؟ وہ تمہارا مذاق اڑائیں گے اور تم کسی کو بھی اچھی نہیں لگو گی
لڑکی ماں کی بات سن
... کر مسکراتے ہوئے بولی آپ اس لیے پریشان ہو رہی ہو کہ میں لوگوں کی نظر میں خوبصورت نہیں لگوں
گی لیکن میں تو اپنے پیدا کرنے والے کی نظر میں خوبصورت بننا چاہتی ہوں۔
لڑکی نے وضو کیا جس کی وجہ سے اسکا سارا میک اتر گیا لیکن اسے میک اپ خراب ہونے کا کوئی
افسوس نہیں تھا اور نہ ہی لوگوں کے اچھا برا کہنے کا کوئی خیال تھا کیوں کہ اسے لوگوں سے زیادہ اپنے اللہ
سبحانہُ و تعالی کے سامنے سرخرو ہونا تھا
اس نے نماز شروع کی اور حالت سجدہ میں وہ لطف پایا جو بہت کم لوگوں کو نصیب ہوتا ہے اسے تو پتا بھی
نہیں تھا کہ یہ اسکی زندگی کا آخری سجدہ ہو گا، جی ہاں وہ لڑکی حالت سجدہ میں اپنے خالق حقیقی سے جا
ملی ۔ کیا خوبصورت اور عظیم اختتام تھا
وہ اللہ کو قریب کرنا چاہتی تھی اللہ عزوجل نے اُسے اس حالت سجدہ میں اپنے قریب کیا جہاں ہر مسلمان اللہ
کے قریب ہوتا ہے
اگر ہم میں سے کوئی اس لڑکی کی جگہ ہوتا تو کیا کرتا یقیننا نماز کو ہی چھوڑا جاتا، جبکہ زندگی کا ایک
منٹ کا بھی بھروسہ نہں ہے ۔
اگر آپ اللہ کو راضی کرنا چاہتے ہیں تو سب سے پہلی فرمانبرداری اسی کی ہے دنیا کے کاموں کا بھی انکار
نہیں کیا جا سکتا پر دنیاوی کاموں کے لیے اللہ کو (جس نے پیدا کیا اور مارے گا اور پھر دوبارہ زندہ کرے گا)
بھول جانا سب سے بڑی بیوقوفی ہے !