فلم Arrival کافی اچھی ہے زبان اور وقت کے آئیڈیاز مزیدار طریقے سے پیش کئے گئے ہیں۔ البتہ اس نوعیت کی اکثر اچھی فلموں کی طرح اس میں بھی spirituality کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے۔ اگر دنیا میں مذہب سے کوئی بری شے ہے تو وہ روحانیت ہے (میری رائے)ریویو درکار ہے۔
اس فلم کو اچھے ریویو نہیں ملےروگ ون کے ٹکٹ لینے کی کوشش کی تو پورے ایک ہفتے تک کے لئے مووی تھیئٹر میں اچھی سیٹیں تمام بک چکی ہیں۔
آئی ایم ڈی بی پر 8.3اس فلم کو اچھے ریویو نہیں ملے
ریٹنگ نہیں ریویوز۔ آئی ایم ڈی بی پر ریویوز پڑھے تھے۔آئی ایم ڈی بی پر 8.3
میٹاکرٹک پر 66
راٹن ٹمیٹوز پر 85
متفق میں عموماً ایک نشست میں دس سے پندرہ منٹ سے زیادہ فلم نہیں دیکھ سکتا۔ صرف چند ہی فلمیں ہیں جو ایک نشست میں دیکھیں ان میں ایک مالک بھی ہے۔ واقعی بہت زبردست فلم بنائی ہے۔ عاشر عظیم کو جس طرح بچپن میں دھواں میں دیکھا تھا بالکل اسی طرح اس فلم میں بھی نظر آیا۔ واقعی کمال کا ڈائریکٹر ہے۔اس مووی کو دیکھنے کی وجہ صرف عاشر عظیم کا نام تھا جس کو آپ شوبز کی دنیا کا "مشتاق احمد یوسفی" کہہ سکتے ہیں کہ اس نے سن 93-94 ایک شاہکار ڈرامہ سیریل "دھواں" بنایا اور پھر 20 سال سے زائد عرصہ بالکل ہی چپ کر کے بیٹھ گیا۔
ورنہ عام طور پر میں پاکستانی موویز بالکل نہیں دیکھتا۔ سن 2015-16 میں اس کے علاوہ جتنی بھی پاکستانی موویز آئیں ان میں سے میں کسی کو بھی دیکھنے کے گناہ سے محفوظ رہا۔
فلم کا اسٹارٹنگ سین نے ہی دماغ کو گرفت میں لے لیا اور اس کے بعد جو کہانی شروع ہوئی تو درمیان کی تھوڑی سی مووی کو نکال کر باقی پوری فلم ہی بہت شاندار تھی۔
اور تقریباً تمام کرداروں نے اپنی اداکاری کے ساتھ انصاف کیا۔ خاص طور پر احتشام الدین کی اداکاری بہت جاندار تھی۔ رجب اور ڈی سی پی کا کردار ادا کرنے والوں نے بھی اداکاری میں بالکل حقیقت کا رنگ بھرا۔ بہت زیادہ اوور ایکٹنگ کہیں بھی دیکھنے میں نہیں آئی۔
تھوڑا سا ٹچ ہالی وڈ کی مووی "گاڈ فادر" کا بھی دیا گیا۔ لیکن یہ مووی کسی فلم کی کاپی / چربہ نہیں ہے۔
اس فلم میں سب سے زیادہ متاثر اس بات نے کیا کہ اس میں پاکستانی اور خصوصاً سندھ کے معاشرے کی بالکل درست عکاسی کی گئی ہے۔
بلاشبہ یہ ایک بہترین فلم ہے۔
اگر یہ ہالی وڈ کی مووی ہوتی تو میرا خیال ہے کہ ضرور آسکر لے جاتی
اس مووی کو بنانے میں آئی ایس پی آر اور دیگر قومی و صوبائی اداروں نے تعاون کیا ہے۔ اور ایسا دھواں کے ساتھ بھی تھا کہ اُس زمانے میں بھی بالکل اصلی اسلحہ اور فائرنگ دکھائی گئی تھی۔متفق میں عموماً ایک نشست میں دس سے پندرہ منٹ سے زیادہ فلم نہیں دیکھ سکتا۔ صرف چند ہی فلمیں ہیں جو ایک نشست میں دیکھیں ان میں ایک مالک بھی ہے۔ واقعی بہت زبردست فلم بنائی ہے۔ عاشر عظیم کو جس طرح بچپن میں دھواں میں دیکھا تھا بالکل اسی طرح اس فلم میں بھی نظر آیا۔ واقعی کمال کا ڈائریکٹر ہے۔
شاید اس وقت کرپشن کے کیس میں ان کے خلاف تحقیقات بھی ہورہی ہیں اور اس وقت نیب کی تحویل میں ہیں۔ ایسا کسی سے سنا ہے حتمی طور پر علم نہیں۔اس مووی کو بنانے میں آئی ایس پی آر اور دیگر قومی و صوبائی اداروں نے تعاون کیا ہے۔ اور ایسا دھواں کے ساتھ بھی تھا کہ اُس زمانے میں بھی بالکل اصلی اسلحہ اور فائرنگ دکھائی گئی تھی۔
اس کی وجہ یہ کہ عاشر عظیم حقیت میں بھی اینٹی نارکوٹکس یا پھر اسی ٹائپ کے کسی ادارے سے وابسطہ تھا اور شاید اب بھی ہے۔
اچھی فلم ہے مگر اب اس سیریز میں کئی متضاد باتیں اور واقعات شامل ہو چکے ہیںآخر روگ ون دیکھنے کا وقت آن پہنچا