اس مووی کو دیکھنے کی وجہ صرف عاشر عظیم کا نام تھا جس کو آپ شوبز کی دنیا کا "مشتاق احمد یوسفی" کہہ سکتے ہیں کہ اس نے سن 93-94 ایک شاہکار ڈرامہ سیریل "دھواں" بنایا اور پھر 20 سال سے زائد عرصہ بالکل ہی چپ کر کے بیٹھ گیا۔
ورنہ عام طور پر میں پاکستانی موویز بالکل نہیں دیکھتا۔ سن 2015-16 میں اس کے علاوہ جتنی بھی پاکستانی موویز آئیں ان میں سے میں کسی کو بھی دیکھنے کے گناہ سے محفوظ رہا۔
فلم کے اسٹارٹنگ سین نے ہی دماغ کو گرفت میں لے لیا اور اس کے بعد جو کہانی شروع ہوئی تو درمیان کی تھوڑی سی مووی کو نکال کر باقی پوری فلم ہی بہت شاندار تھی۔
اور تقریباً تمام کرداروں نے اپنی اداکاری کے ساتھ انصاف کیا۔ خاص طور پر احتشام الدین کی اداکاری بہت جاندار تھی۔ رجب اور ڈی سی پی کا کردار ادا کرنے والوں نے بھی اداکاری میں بالکل حقیقت کا رنگ بھرا۔ بہت زیادہ اوور ایکٹنگ کہیں بھی دیکھنے میں نہیں آئی۔
چند ایک چھوٹی موٹی غلطیاں بھی نوٹ کی جاسکتی ہے۔ پھر بھی کافی باتوں کا خیال رکھا گیا جیساکہ کہانی میں ماضی دکھایا گیا تو 93 میں پاکستانی پرانے پانچ اور پچاس کے نوٹ دکھائے گئے وہ بھی کرارے کرارے۔
تھوڑا سا ٹچ ہالی وڈ کی مووی "گاڈ فادر" کا بھی دیا گیا۔ لیکن یہ مووی کسی فلم کی کاپی / چربہ نہیں ہے۔
اس فلم میں سب سے زیادہ متاثر اس بات نے کیا کہ اس میں پاکستانی اور خصوصاً سندھ کے معاشرے کی بالکل درست عکاسی کی گئی ہے۔
بلاشبہ یہ ایک بہترین فلم ہے۔
اگر یہ ہالی وڈ کی مووی ہوتی تو میرا خیال ہے کہ ضرور آسکر لے جاتی
شکریہ میں عرصے سے ایک اچھی اینی می مووی کی تلاش میں تھا۔ ہزیاو مزیاکی کے شاہکار دیکھنے کے بعد کوئی پسند ہی نہیں آتی تھی۔پون گھنٹے پر مبنی ، گارڈن آف ورڈز ، شارٹ جاپانی اینی مے ہیں۔۔۔۔۔۔ بہت عرصہ بعد کسی شے نے دل کے گداز کونوں کو چھوُا!
اس مووی کو دیکھنے کی وجہ صرف عاشر عظیم کا نام تھا جس کو آپ شوبز کی دنیا کا "مشتاق احمد یوسفی" کہہ سکتے ہیں کہ اس نے سن 93-94 ایک شاہکار ڈرامہ سیریل "دھواں" بنایا اور پھر 20 سال سے زائد عرصہ بالکل ہی چپ کر کے بیٹھ گیا۔
ورنہ عام طور پر میں پاکستانی موویز بالکل نہیں دیکھتا۔ سن 2015-16 میں اس کے علاوہ جتنی بھی پاکستانی موویز آئیں ان میں سے میں کسی کو بھی دیکھنے کے گناہ سے محفوظ رہا۔
فلم کے اسٹارٹنگ سین نے ہی دماغ کو گرفت میں لے لیا اور اس کے بعد جو کہانی شروع ہوئی تو درمیان کی تھوڑی سی مووی کو نکال کر باقی پوری فلم ہی بہت شاندار تھی۔
اور تقریباً تمام کرداروں نے اپنی اداکاری کے ساتھ انصاف کیا۔ خاص طور پر احتشام الدین کی اداکاری بہت جاندار تھی۔ رجب اور ڈی سی پی کا کردار ادا کرنے والوں نے بھی اداکاری میں بالکل حقیقت کا رنگ بھرا۔ بہت زیادہ اوور ایکٹنگ کہیں بھی دیکھنے میں نہیں آئی۔
چند ایک چھوٹی موٹی غلطیاں بھی نوٹ کی جاسکتی ہے۔ پھر بھی کافی باتوں کا خیال رکھا گیا جیساکہ کہانی میں ماضی دکھایا گیا تو 93 میں پاکستانی پرانے پانچ اور پچاس کے نوٹ دکھائے گئے وہ بھی کرارے کرارے۔
تھوڑا سا ٹچ ہالی وڈ کی مووی "گاڈ فادر" کا بھی دیا گیا۔ لیکن یہ مووی کسی فلم کی کاپی / چربہ نہیں ہے۔
اس فلم میں سب سے زیادہ متاثر اس بات نے کیا کہ اس میں پاکستانی اور خصوصاً سندھ کے معاشرے کی بالکل درست عکاسی کی گئی ہے۔
بلاشبہ یہ ایک بہترین فلم ہے۔
اگر یہ ہالی وڈ کی مووی ہوتی تو میرا خیال ہے کہ ضرور آسکر لے جاتی
اسی لئے اسٹار وارز سیریز میں کبھی ٹانگ نہیں اڑائیاچھی فلم ہے مگر اب اس سیریز میں کئی متضاد باتیں اور واقعات شامل ہو چکے ہیں
آسکر والی بات آپ شاید جذباتیات میں کر گئیں ہیں۔فلم بلا شبہ بہت سی بھارتی اودھ بلاو قسم کی فلموں سے بہتر ہے۔لیکن مووی تھی مزے کی۔ اداکاری انتہائی نیچرل تھی۔
رات میں نے بھی یہ مووی دیکھی۔1987ء کی رابرٹ ڈی نیرو، شان کونری، کیون کوسٹنر، اینڈی گارشیا کی "سٹار پیکڈ" فلم۔ شان کونری کو ایک ہی آسکر ایوارڈ ملا ہے اور وہ اس فلم میں رول پر تھا۔
یہ فلم تو دیکھنی پڑے گی ۔رات میں نے بھی یہ مووی دیکھی۔
شون کونری کی اداکاری واقعی اعلٰی ہے۔
مجموعی طور پر بھی بہت نہ سہی لیکن اچھی مووی ہے۔
کل ڈی وی ڈی اسکرینر ریلیز ہوا تھا تب دیکھی تھی۔ اچھی رومانس کامیڈی ہے۔کسی نے La La Land دیکھی کیا؟
گولڈن گلوب میں 7 ایوارڈز کے لیے نامزد ہوئی اور 7 کے 7 لے اڑی۔کل ڈی وی ڈی اسکرینر ریلیز ہوا تھا تب دیکھی تھی۔ اچھی رومانس کامیڈی ہے۔
شاید اس قسم کی فلمیں ہالی وڈ نے بنانی بند کر دی ہیں اس لئے زیادہ ایوارڈ ملے۔ مجھے تو پسند آئی تھی۔تبھی پوچھا کہ ایسا کیا خاص ہے اس میں۔
اگر اس فلم میں ایما سٹون کی جگہ راچیل مک ایڈمز ہوتی ہو آٹھ چاند لگ جاتے دا نوٹ بک والی کیمسٹری دوبارہ دیکھنے کو مل جاتی۔گولڈن گلوب میں 7 ایوارڈز کے لیے نامزد ہوئی اور 7 کے 7 لے اڑی۔
تبھی پوچھا کہ ایسا کیا خاص ہے اس میں۔
خود مجھے رومانوی موویز پسند نہیں تبھی دیکھی نہیںَ