میری کیفیت بالکل اٌس شخص کی سی ہے جو اندھیرے میں جانے کتنے برس بھٹکتا رہا ہے۔ ایسا اندھیرا جہاں ہاتھ کو ہاتھ سٌجھائی نہ دے۔۔۔ ایسا اندھیرا جو خوف اور بےبسی کی لاکھوں صدیاں اپنے اندر سموئے ہوئے ہو۔۔۔ ایسا اندھیرا جس میں وہ یہ بھی بھٌول چٌکا ہو کہ اٌس کی آنکھیں ہیں بھی یا نہیں؟؟؟ اِس اندھیرے میں عجب سنّاٹا ہے۔۔۔ اتنی خاموشی کہ اپنی سانسوں کی آواز سنائی نہ دے۔۔۔شاید یہ خاموشی ہے ہی نہیں۔۔۔ یہ تو اتنا شور ہے کہ آواز کا مطلب بھی نہ ہو۔۔۔ شور؟؟؟؟ ہاں شور۔۔۔ بےبس، لاچار جذبوں کا شور۔۔۔ ایسا شور جس سے کان پھٹے جاتے ہوں۔۔۔ ایسا شور جو بھٌلا دے کہ وہ سٌن بھی سکتا ہے یا نہیں۔۔۔
ایسا اندھیرا، سناٹا اور حد درجہ شور کہ وہ شخص پاگلوں کی طرح ہر سمت دوڑا۔۔۔ دیکھنے کی کوشش میں اپنی آنکھیں پھوڑ ڈالیں۔۔۔اپنا سر زور زور سے زمین پر پٹخا اور۔۔۔۔ اور پھر بے جان وجود، بے نور آنکھیں اور سماعت سے محروم کانوں کے ساتھ گِر پڑا ہو۔
ایسے شخص کو جب کوئی جٌگنو نظر آتا ہے تو وہ دیوانہ وار اس کے پیچھے بھاگتا ہے ۔جیسے وہ اٌسے روشنی کی طرف لے جا رہا ہو۔
میں بھی اِسی طرح اندھیرے میں جٌگنوؤں کے پیچھے بھاگنے لگتی ہوں۔۔۔ انجانی اٌمید پھر سے دامن سے لِپٹ جاتی ہے۔۔۔ مسلسل ناکامی کے باوجود جب کوئی شرارہ چَمکتا ہے تو سٌورج کا گٌماں ہونے لگتا ہے۔۔۔اِس اَلمناک اندھیرے سے نکلنے کے لیے خٌود کو جَلا لیتی ہوں۔ ۔۔پھر اٌٹھتی ہوں۔۔پھر دوڑتی ہوں۔ پھر گِرتی ہوں۔ پھر سنبھلتی ہوں۔
مگر کب تک؟؟؟؟؟ کب تک چلے گا یہ سب؟؟؟؟؟؟؟؟؟
آخر کب تک؟؟؟؟