آخر کیوں ؟؟؟

دی آؤٹلیر

محفلین
دماغ اور دل کا گہرا تعلق ہے
میرا سوال ہے کہ
اگر پریشانی کا تعلق دماغ سے ہے تو پھر اسی پریشانی کی وجہ سے دل کا دورہ کیوں پڑتا ہے ؟؟؟
اور
اگر عشق کا تعلق دل سے ہے تو پھر عشق میں لوگ پاگل کیسے ہوتے ہیں ؟؟؟

ہونا تو یہ چاہیے کہ پریشانی انسان کو پاگل کرے اور عشق میں ناکامی سے دل کا دورہ پڑے

آپ کیا کہتے ہیں
 
اس سوال کا جواب کئی بار دیا ہے اور پہلی بار 8 سال پہلے دیا تھا تب پریشانی کی جگہ فلسفی کا لفظ تھا۔
فقیر کی رائے یہ ہے کہ:
پریشانی یا سوچ بچار کا تعلق دماغ سے ہے، یعنی ان کا محل دماغ ہے۔ لیکن جونہی آپ نے اسے دل پہ لیا، دورہ واقع ہو جائے گا کہ دل کی یہ عادت نہیں اور وہ اس کا متحمل نہیں ہوتا۔
اب اس کا الٹ کر لیں، عشق کا محل دل ہے۔ لیکن جونہی عشق کو دماغ پر سوار کیا وہ اس کا متحمل نہیں ہوتا اور دماغ فارغ۔
لہذا جس کا جو محل اور مقام ہے اسے وہیں رکھیں ان شاء اللہ کبھی مسئلہ نہیں ہوگا۔
 
اس سوال کا جواب کئی بار دیا ہے اور پہلی بار 8 سال پہلے دیا تھا تب پریشانی کی جگہ فلسفی کا لفظ تھا۔
فقیر کی رائے یہ ہے کہ:
پریشانی یا سوچ بچار کا تعلق دماغ سے ہے، یعنی ان کا محل دماغ ہے۔ لیکن جونہی آپ نے اسے دل پہ لیا، دورہ واقع ہو جائے گا کہ دل کی یہ عادت نہیں اور وہ اس کا متحمل نہیں ہوتا۔
اب اس کا الٹ کر لیں، عشق کا محل دل ہے۔ لیکن جونہی عشق کو دماغ پر سوار کیا وہ اس کا متحمل نہیں ہوتا اور دماغ فارغ۔
لہذا جس کا جو محل اور مقام ہے اسے وہیں رکھیں ان شاء اللہ کبھی مسئلہ نہیں ہوگا۔
ڈبل رَیٹنگ ہونی چاہئیے اس جواب پہ.
زبردست اور پُر مزاح .:sneaky:
 
دماغ اور دل کا گہرا تعلق ہے
میرا سوال ہے کہ
اگر پریشانی کا تعلق دماغ سے ہے تو پھر اسی پریشانی کی وجہ سے دل کا دورہ کیوں پڑتا ہے ؟؟؟
اور
اگر عشق کا تعلق دل سے ہے تو پھر عشق میں لوگ پاگل کیسے ہوتے ہیں ؟؟؟

ہونا تو یہ چاہیے کہ پریشانی انسان کو پاگل کرے اور عشق میں ناکامی سے دل کا دورہ پڑے

آپ کیا کہتے ہیں
میرا جواب سائنسی ہے, شاید بہت authentic نہ ہو مگر میں ایک محبِ وطن پاکستانی ہونے کی حیثیت سے اپنی رائے دینا عین فرض سمجھتی ہوں:tongueout4:. میری ناقص رائے یہ ہے کہ دل کا کام صرف اور صرف خون پمپ کرنا ہے. پریشانی سے بھی دل کا دورہ اس لیے پڑتا ہے کہ بہت زیادہ پریشانی آپکے خون کی گردش کو ایک دم روک دیتی ہے, یاد رہے کہ دل یا کسی بھی عضو کے بند ہو جانے کی وجہ بھی یہی ہوتی ہے کہ دماغ سگنل بھیجنا بند کرتا ہے, جبکہ سارا جسمانی نظام چلتا ہی دماغ کے حکم پر ہے اور جہاں تک محبت کا تعلق ہے وہ بھی دماغ میں ہی ہوتی ہے. حتی کہ تمام جذبات دماغ میں ہی ہوتے ہیں. آپ ساری زندگی جو بھی کہیں یا سمجھیں , دل کو ہزار محاوروں میں استعمال کریں , اس سے حقائق نہیں بدلیں گے.
چلین اب دماغ کو ریلیکس کریں, کیوں کو 'یوں' میں بدلین اور آئیں جُھولا جُھولتے ہیں بہنی!
:chill:
 

ربیع م

محفلین
میرا جواب سائنسی ہے, شاید بہت authentic نہ ہو مگر میں ایک محبِ وطن پاکستانی ہونے کی حیثیت سے اپنی رائے دینا عین فرض سمجھتی ہوں:tongueout4:. میری ناقص رائے یہ ہے کہ دل کا کام صرف اور صرف خون پمپ کرنا ہے. پریشانی سے بھی دل کا دورہ اس لیے پڑتا ہے کہ بہت زیادہ پریشانی آپکے خون کی گردش کو ایک دم روک دیتی ہے, یاد رہے کہ دل یا کسی بھی عضو کے بند ہو جانے کی وجہ بھی یہی ہوتی ہے کہ دماغ سگنل بھیجنا بند کرتا ہے, جبکہ سارا جسمانی نظام چلتا ہی دماغ کے حکم پر ہے اور جہاں تک محبت کا تعلق ہے وہ بھی دماغ میں ہی ہوتی ہے. حتی کہ تمام جذبات دماغ میں ہی ہوتے ہیں. آپ ساری زندگی جو بھی کہیں یا سمجھیں , دل کو ہزار محاوروں میں استعمال کریں , اس سے حقائق نہیں بدلیں گے.
چلین اب دماغ کو ریلیکس کریں, کیوں کو 'یوں' میں بدلین اور آئیں جُھولا جُھولتے ہیں بہنی!
:chill:

معذرت کے ساتھ شاید میں متفق نہ ہوں کہ دل کا کام صرف خون پمپ کرنا ہے!!

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خبردار جسم میں ایک لوتھڑا ہے جب وہ درست ہو جائے تو سارا جسم درست رہتا ہے اور جب وہ خراب ہو جائے تو سارا جسم خراب ہو جاتا ہے خبردار وہ دل ہے ،

اور فرمایا تقوی یہاں ہے اور اپنے سینے کی جانب اشارہ کیا!

جس سے لگتا ہے کہ دل کے کچھ اور کام بھی ہیں۔
 
معذرت کے ساتھ شاید میں متفق نہ ہوں کہ دل کا کام صرف خون پمپ کرنا ہے!!

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خبردار جسم میں ایک لوتھڑا ہے جب وہ درست ہو جائے تو سارا جسم درست رہتا ہے اور جب وہ خراب ہو جائے تو سارا جسم خراب ہو جاتا ہے خبردار وہ دل ہے ،

اور فرمایا تقوی یہاں ہے اور اپنے سینے کی جانب اشارہ کیا!

جس سے لگتا ہے کہ دل کے کچھ اور کام بھی ہیں۔
پیارے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے حوالے کے بعد کوئی حوالہ رہ ہی نہیں جاتا! میں آپ کی بات سے صد فیصد متفق ہُوں. میں نے سائنسی لحاظ سے اُنکو بتایا, لیکن حقیقی بات یہ ہے کہ جو بات ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے کہہ دی وہ ہر بات سے بڑی ہے, چاہے وہ سائنس سے ثابت بھی نہ ہوئی ہو, کیونکہ یہ ہمارے علم کی کمی ہے اور اللہ تعالی ہمیں اتنا ہی دکھاتے ہیں جتنا وہ دکھانا چاہتے ہیں. آپ کی بات سے مجھے ایک بات ذہن میں آئی کہ عربی زبان میں قلب کے لغوی معنی ایسی چیز کے ہیں جو ایک حالت میں نہ رہے اور دل کی یہی تو کیفیت ہے...
اس کے علاوہ قرآن پاک میں فرمایا گیا ہے کہ اللہ نے نہیں بنائے کسی کے سینے میں مگر دو دِل.
یعنی کہ ہم ایمان رکھتے ہیں, بِن دیکھے اور جانے ... سائنس ابھی وہاں تک نہیں پہنچی اور ہم اسی ایمان کے نتیجے میں دل کو وہ سب سمجھتے ہیں. اس کے علاوہ اہم نکتہ یہ بھی تو ہے کہ "دل" کو "لسانیات" میں بہت اہمیت حاصل ہے, اس لیے ہم لکھنے اور بولنے میں ہر بات کا تعلق دل سے جوڑتے ہیں, چاہے تعلق نہ بھی ہو.... یہ دینیات کے علاوہ لسانیات کا اثر بھی کافی ہے.
 
Top