آدمی کِتنا ٹوٹ جاتا ہے

ش زاد

محفلین
اتنا دل گیر ہو کے جانا ہے

آنکھ سے نیر ہو کے جانا ہے



رنگ لمحوں کو کیسے تھامتے ہیں

آج تصویر ہو کے جانا ہے



آدمی کِتنا ٹوٹ جاتا ہے

میں نے تعمیر ہو کے جانا ہے



لفظ مضمون میں ڈھلا کیسے

خود پہ تحریر ہو کے جانا ہے



رُتبہ ِ دشت و آبلہ پائی

پاء بازنجیر ہو کے جانا ہے



ش زاد
 

زھرا علوی

محفلین
آدمی کِتنا ٹوٹ جاتا ہے
میں نے تعمیر ہو کے جانا ہے

لفظ مضمون میں ڈھلا کیسے
خود پہ تحریر ہو کے جانا ہے

رُتبہ ِ دشت و آبلہ پائی
پاء بازنجیر ہو کے جانا ہے

کیا بات ہے۔۔!!
 
Top