دراصل بنت حوا کو اختیار نہیں مرتبے کی ضرورت تھی، جو اُسے ماں، بہن، بیٹی اور بیوی کی شکل میں عطا ہوا ہے۔ اگر اختیارابن آدم پر حکومت کا نام ہے تو بنت حوا کی یہ خواہش غلط ہے کیونکہ اپنے مرتبے کے لحاظ سے وہ کہیں احترام کے قابل ہے، کہیں خاندان کی عزت ہے، کہیں ناموس کی علمبردار ہے اور ابن آدم کی نسل کی امین بھی ہے اور اس کے دل پر راج بھی کرتی ہے۔ اب اور کیا اختیار چاہیے بنت حوا کو...
بنت حوا کی جذباتی بناوٹ اللہ نے ایسی بنائی ہے کہ وہ تحفظ کے احساس میں پنپتی ہے۔ یہ اس کی فطری خواہش ہی نہیں بلکہ اس کے لیے ایک خوبصورت احساس ہوتا ہے کہ ابن آدم اس کی حفاظت کرتا ہے۔ اللہ نے ابن آدم کو بنت حوا پر حاکم بھی اسی لیے مقرر کیا ہے کہ اس پر بنت حوا جیسی نازک اور مقدم ہستی کو اپنی پناہ اور حفاظت میں رکھے۔ بنت حوا کتنی بھی طاقتور کیوں نہ ہو، وہ ایک امربیل کی طرح ہوتی ہے جو ایک مضبوط اور تن آور درخت سے لپٹ کر پھلنا پھولنا چاہتی ہے۔