آدم کی بیٹی

عاطف بٹ

محفلین
جی بھائی بلکل درست کہا آپ نے"لیکن جو میں نے کہا وہ سب بھی یہاں ہی ہمارے معاشرے میں ہوتاہے.اور کیا کچھ ہوتاہے یہ آپ کو بھی پتہ ہے.کبھی تیزاب پھینکا جاتاہے.کہں بہو کو جلایا جاتاہے اورتواور آج ہی میں نے ٹی وی پہ نیوز دیکھی،شوہر نےشادی کے ڈیڑھ ماہ بعد بیوی کو دریا میں دھکا دے دیا،اور اس پہ اتنا تشددکرتاتھا کہ سگریٹ سے جلاتا تھا.ایک تیراک نے اُس کو بچا لیا.ہر ایک کا ظلم کرنے کا اپنا ہی ایک طریقہ ہے.کوئی منٹلی ٹارچر کرتاہے .بہت کچھ ہورہاہے اسی معاشرےمیں.
جہاں بہت سی برائیاں ہیں وہاں اچھائی بھی ہیں..
میں بھی یہی عرض کررہا تھا کہ صرف برائیاں ہی نہیں ہیں معاشرے میں بلکہ بہت سی اچھائیاں بھی ہیں۔ میں ابلاغ عامہ کے لئے استعمال ہونے والے چاروں ذرائع یعنی اخبار، ریڈیو، ٹی وی اور انٹرنیٹ پر ایک عرصے سے خبروں کے کاروبار سے ہی منسلک ہوں اور مجھے بہت اچھی طرح پتہ ہے کہ کس طرح کی خبروں کو ہمارے ہاں ترجیحی بنیادوں پر شائع اور نشر کیا جاتا ہے اور ان میں کس حد تک حقائق کو توڑ موڑ کر پیش کیا جاتا ہے۔
میں یہاں کئی مثالیں پیش کرسکتا ہوں جن میں ٹیلیویژن پر یا اخبار میں کچھ بتایا گیا لیکن حقائق اس کے برعکس تھے مگر یہاں مقصد بحث کرنا نہیں بلکہ ایک ایسی مثبت سوچ کی ترویج کے لئے خیالات کا اظہار کرنا ہے جس سے ایک صحت مند اور توانا معاشرہ وجود میں آسکے اور اس کے حوالے سے میں اور آپ ایک ہی صف میں کھڑے ہیں۔
 

نیلم

محفلین
دراصل بنت حوا کو اختیار نہیں مرتبے کی ضرورت تھی، جو اُسے ماں، بہن، بیٹی اور بیوی کی شکل میں عطا ہوا ہے۔ اگر اختیارابن آدم پر حکومت کا نام ہے تو بنت حوا کی یہ خواہش غلط ہے کیونکہ اپنے مرتبے کے لحاظ سے وہ کہیں احترام کے قابل ہے، کہیں خاندان کی عزت ہے، کہیں ناموس کی علمبردار ہے اور ابن آدم کی نسل کی امین بھی ہے اور اس کے دل پر راج بھی کرتی ہے۔ اب اور کیا اختیار چاہیے بنت حوا کو...
بنت حوا کی جذباتی بناوٹ اللہ نے ایسی بنائی ہے کہ وہ تحفظ کے احساس میں پنپتی ہے۔ یہ اس کی فطری خواہش ہی نہیں بلکہ اس کے لیے ایک خوبصورت احساس ہوتا ہے کہ ابن آدم اس کی حفاظت کرتا ہے۔ اللہ نے ابن آدم کو بنت حوا پر حاکم بھی اسی لیے مقرر کیا ہے کہ اس پر بنت حوا جیسی نازک اور مقدم ہستی کو اپنی پناہ اور حفاظت میں رکھے۔ بنت حوا کتنی بھی طاقتور کیوں نہ ہو، وہ ایک امربیل کی طرح ہوتی ہے جو ایک مضبوط اور تن آور درخت سے لپٹ کر پھلنا پھولنا چاہتی ہے۔
 
Top