آرمی چیف بننے کے امیدوار چاروں جرنیلوں نے ایک ہی دن پاک فوج میں شمولیت اختیار کی لیکن پھر بھی سنیارٹی مختلف ، مگر کیوں؟ جانئے وہ باتیں جو آج تک آپ کو کسی نے نہیں بتائیں
01 دسمبر 2016
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)راحیل شریف کے بعد پاک فوج کے سپہ سالار کی کمان سنبھالنے کے لیے لیفٹینٹ جنرل زبیرمحمود حیات، اشفاق ندیم، جاوید اقبال رمدے اور قمر جاوید باجوہ کے نام زیرغور تھے ، ایک ہی دن فوج میں شمولیت اختیار کرنے والے ان چاروں جرنیلوں کی سنیارٹی مختلف تھی اور پاک فوج کی کمان جونیئر افسر قمرجاوید باجوہ کے سپرد ہوئی۔ اب سوال یہ ہے کہ ایک ہی دن فوج میں شمولیت اختیار کرنیوالے افراد کی سنیارٹی مختلف کیسے ہو سکتی ہے، آپ کو بتاتے ہیں۔
انتہائی معتبرعسکری ذرائع نے روزنامہ پاکستان کو بتایا کہ مقابلے کے امتحان اور دیگر جسمانی ٹیسٹ پاس کر لینے کے بعد جب کوئی بھی آفیسر اکیڈمی پہنچتا ہے تو اسے ایک جنٹل مین کیڈٹ نمبر ملتا ہے جسے ایک طرح کا آپ رول نمبر کہہ سکتے ہیں، اس کا عمومی طورپر انحصار عمر پر ہوتا ہے،
مثال کے طور پر اکیڈمی میں 1000 آفیسر زیر تربیت ہیں اور آپ کے بیج میں مجموعی طور پر 100 لوگ مزید اکیڈمی پہنچے ہیں،
آپ اگر عمر میں اپنے بیج میں سب سے زیادہ عمر رسیدہ ہیں تو آپ کو 1001 نمبر دیا جائے گا
اور آپ 1002 سے سینئر تصور کیے جائیں گے لیکن یہ سنیارٹی عارضی اور محض شناخت کی علامت سمجھی جاتی ہے ۔
پاسنگ آﺅٹ
پاس آﺅٹ ہونے کے بعد ہر سیکنڈ لیٹفیننٹ کو ایک پرسونل نمبر یا پی نمبر الاٹ کیا جاتا ہے اور یہی پی نمبر ہی آپ کی ملازمت کے دوران کام آنیوالی اصل سنیارٹی کیلئے ’امتحان‘ شروع ہو جاتا ہے جس کا انحصار آپ کی مجموعی کارکردگی ، جسمانی تربیت اور پڑھائی پر ہوتا ہے ، اس میں بلحاظ عہدہ سب لوگ عمومی طور پر برابرہوتے ہیں لیکن نمبر سے سینئر ہوتے ہیں، یہاں سے الاٹ ہونے والا پی نمبر ہمیشہ سے ہی آپ کا ہو گا، اسی نمبر پر ریٹائرمنٹ کے ساتھ پنشن بھی بنے گی اور آئندہ مسلح افواج بھی کسی دوسرے افسرکو وہ نمبر الاٹ نہیں ہو سکتا۔
آپ اپنے ہی ساتھیوں سے زیادہ سے زیادہ 6 ماہ سینئر یا کسی کوتاہی کے نتیجے میں ملنے والی سزا کی وجہ سے زیادہ سے زیادہ 6 ماہ جونیئر بھی بن سکتے ہیں۔ مثال کے طورپر آپ نے 85 فیصد نمبر حاصل کر لیے اور جسمانی تربیت میں تمام مراحل میں اپنا نام کمایا اور آپ کے رویئے سمیت مجموعی کارکردگی اچھی رہی تو آپ کو مثال کے طور پر ساڑھے چار ماہ کی سنیارٹی مل گئی لیکن اگر کسی امیدوار نے کوئی غلطی، جرم یا ڈسپلن کی خلاف ورزی کی تو سزا کے طورپر اس کی سنیارٹی کم بھی کی جا سکتی ہے یعنی اپنے ہی بیچ سے مخصوص عرصہ پیچھے رہ سکتا ہے ، اکیڈمی کے پاس بھی اعزازی شمشیر یعنی ایک طرح کی ’مانیٹری‘ سمیت 100 اعزازی نمبر ہوتے ہیں۔
دوران تربیت آپ کی کارکردگی کی بنیاد پر بننے والی اسی سنیارٹی کا انحصار دوران ملازمت اگلے رینک پر ترقی کیلئے ہوتا ہے ، اپنے بیچ سے قبل یا بیچ کے بعد ترقی ہو سکتی ہے ، ایک ہی دن مسلح افواج میں شمولیت اختیار کرنے اور ایک ہی رینک پر ہوتے ہوئے بھی افسران کی سنیارٹی مختلف ہو سکتی ہے اور ایسا ہی پاک فوج کے سپہ سالار کے لیے زیرغور چاروں جرنیلوں کیساتھ تھا، یہ ضروری نہیں کہ ان میں سے کسی کو سزا بھی ملی ہو بلکہ اس سنیارٹی کا انحصار ان کی ایک سے بڑھ کر ایک کی عمدہ کارکردگی بھی ہو سکتی ہے ۔
یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ ایک بیچ میں شامل لوگ، جنہیں نہ تو سزا ملی اور نہ ہی جزا، وہ سب سنیارٹی میں ایک ہی مقام پر یعنی برابر ہی ہوں گے ۔
سویلین اور مسلح افواج میں فرق
سویلین میں عمومی طور پر کسی بھی امیدوار کی عمر کے لحافظ سے اس کی سنیارٹی کا تعین کیا جاتا ہے لیکن فوج میں ایسا نہیں بلکہ کارکردگی کی بنیاد پر سینئر اور جونیئرکا فیصلہ ہوتا ہے ۔
سویلین اور مسلح افواج میں نافذ ایک ہی ضابطہ
اگرکوئی آفیسر کسی وجہ سے پروموٹ ہونے سے رہ جاتا ہے ، اس کا جونیئراس سے پہلے پروموٹ ہو جاتا ہے اور سینئر رہ جاتا ہے ، اگلی مرتبہ اگر وہ اسی رینک پر پروموٹ ہو جاتا ہے تو اس کی وہی پرانی سنیارٹی بحال ہو جائے گی اور اپنے سے پہلے پروموٹ ہونیوالے جونیئر افسر سے نئے رینک پر بھی سینئر ہی تصور ہو گا۔ سویلین اداروں میں بھی ایسا ہی ہوتا ہے ، اگر کوئی سول جج پہلے سیشن جج بن جائے تو اس سے سینئر سول جج کے سیشن جج بنتے ہی وہاں بھی وہ سینئر بن جاتا ہے ۔
محض چند سیکنڈ لگتے ہیں کوئی عنوان سوچنے میں جو الفاظ کی حد پر پورا اترے ، متن کی فارمیٹنگ درست کرنے میں اور متعلقہ زمرہ ڈھونڈھنے میں۔
لیکن کاپی پیسٹ کی عجلت میں وقت کہاں دستیاب ہوتا ہے۔
ایک ہی دن مسلح افواج میں شمولیت اختیار کرنے اور ایک ہی رینک پر ہوتے ہوئے بھی افسران کی سنیارٹی مختلف ہو سکتی ہے اور ایسا ہی پاک فوج کے سپہ سالار کے لیے زیرغور چاروں جرنیلوں کیساتھ تھا
گرکوئی آفیسر کسی وجہ سے پروموٹ ہونے سے رہ جاتا ہے ، اس کا جونیئراس سے پہلے پروموٹ ہو جاتا ہے اور سینئر رہ جاتا ہے ، اگلی مرتبہ اگر وہ اسی رینک پر پروموٹ ہو جاتا ہے تو اس کی وہی پرانی سنیارٹی بحال ہو جائے گی اور اپنے سے پہلے پروموٹ ہونیوالے جونیئر افسر سے نئے رینک پر بھی سینئر ہی تصور ہو گا۔
پرانی سنیارٹی بحال ہونا صرف گریڈ سترہ اور اس سے اوپر والے ریاست کے ملازمین کے لیے ہے۔ گریڈ ایک سے گریڈ سولہ تک جو کسی بھی سٹیج پر پہلے ترقی پا گیا وہی سینئر ہو گا۔
پاک فوج کے سپر سیڈ ہونے والے دونوں لیفٹیننٹ جنرلز نے قبل از وقت ریٹائرمنٹ لے لی
09 دسمبر 2016
راولپنڈی (ڈیلی پاکستان آن لائن)جنرل قمر جاوید باجوہ کے آرمی چیف بننے کے باعث پاک فوج کے سپر سیڈ ہونے والے دونوں لیفٹیننٹ جنرلز نے قبل از وقت ریٹائرمنٹ لے لی ہے ۔
نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ کے آرمی چیف بننے کے باعث 2 لیفٹیننٹ جنرلز سپر سیڈ ہو گئے تھے۔ پاک فوج میں روایت رہی ہے کہ سپر سیڈ ہونے والے جنرلز استعفیٰ دے کر گھر چلے جاتے ہیں تاہم اس بار کہا جا رہا تھا کہ روایت ٹوٹے گی اور دونوں جنرلز آرمی سے استعفیٰ نہیں دیں گے۔
نجی ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہ دونوں لیفٹیننٹ جنرلز نے فوج چھوڑ کر قبل از وقت ریٹائرمنٹ لے لی ہے۔ واضح رہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے آرمی چیف بننے کے باعث ان سے سینئر 2 جنرلز لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم احمد اور لیفٹیننٹ جنرل جاوید اقبال رمدے سپر سیڈ ہوگئے تھے۔
دوسری جانب نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز نے دعویٰ کیا ہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کے آرمی چیف بننے کے بعد تین لیفٹیننٹ جنرلز نے قبل از وقت ریٹائرمنٹ لینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ریٹائرمنٹ لینے کا فیصلہ کرنے والوں میں لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم احمد اور لیفٹیننٹ جنرل جاوید اقبال رمدے سمیت لیفٹیننٹ جنرل نجیب اللہ شامل ہیں۔
واضح رہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے آج (جمعہ) کو ہی پاک آرمی میں اعلیٰ سطح پر تقرر و تبادلے کیے ہیں۔ انہوں نے 7میجر جنرلز کو لیفٹیننٹ جنرلز کے عہدوں پر ترقی دی ہے جبکہ 2 کورز سمیت 3 اہم ترین عہدوں پر تقررو تبادلے بھی کیے ہیں۔