آزادیِ نسواں۔۔۔ آخری حد کیا ہے؟؟؟

مزاج بہتر ہے اور سماج بہتر ہو۔یہ ارادہ اور عزم کیے دوبارہ ہمت جواں کیے ایک ادارہ جوائن کیا ہے دو ماہ ہوئے ۔۔خود سنبھلے ہیں تو چھوٹی ہوئی تمام سرگرمیوں کو بھی سنبھال لیا ہے۔
 

عدنان عمر

محفلین
کیا نصف آبادی عضو معطل ہے

عورتوں کو گھر سے باہر نکالنے کیلئے آج کل ایک چلتا ہوا استدلال یہ پیش کیا جاتا ہے کہ قومی تعمیر و ترقی کے دور میں ہم اپنی نصف آبادی کو عضو معطل بنا کر نہیں ڈال سکتے۔ یہ بات اس شان سے کہی جاتی ہے کہ گویا ملک کے تمام مردوں کو کسی نہ کسی کام پر لگا کر مردوں کی حد تک "مکمل روزگار" کی منزل حاصل کرلی گئی ہے۔ اب نہ صرف یہ کہ کوئی مرد بے روزگار نہیں رہا بلکہ ہزارہا کام "وومین پاور" کے انتظار میں ہیں۔
حالانکہ یہ بات ایک ایسے ملک میں کہی جارہی ہے جہاں اعلیٰ صلاحیتوں کے حامل مرد سڑکوں پر جوتیاں چٹخاتے پھر رہے ہیں۔ جہاں کوئی چپڑاسی یا ڈرائیور کی اسامی نکلتی ہے تو اس کیلئے دسیوں گریجویٹ اپنی درخواستیں پیش کردیتے ہیں اور اگر کوئی کلرک کی جگہ نکلتی ہے تو دسیوں ماسٹر اور ڈاکٹر تک کی ڈگریاں رکھنے والے اپنی درخواستیں پیش کردیتے ہیں۔ پہلے مردوں کی نصف آبادی ہی کو ملکی تعمیر و ترقی کے کام میں پوری طرح لگا دیجیے اس کے بعد باقی نصف آبادی کے بارے میں سوچئے کہ وہ عضو معطل ہے یا نہیں۔
 

سید عمران

محفلین
کیا نصف آبادی عضو معطل ہے

عورتوں کو گھر سے باہر نکالنے کیلئے آج کل ایک چلتا ہوا استدلال یہ پیش کیا جاتا ہے کہ قومی تعمیر و ترقی کے دور میں ہم اپنی نصف آبادی کو عضو معطل بنا کر نہیں ڈال سکتے۔ یہ بات اس شان سے کہی جاتی ہے کہ گویا ملک کے تمام مردوں کو کسی نہ کسی کام پر لگا کر مردوں کی حد تک "مکمل روزگار" کی منزل حاصل کرلی گئی ہے۔ اب نہ صرف یہ کہ کوئی مرد بے روزگار نہیں رہا بلکہ ہزارہا کام "وومین پاور" کے انتظار میں ہیں۔
حالانکہ یہ بات ایک ایسے ملک میں کہی جارہی ہے جہاں اعلیٰ صلاحیتوں کے حامل مرد سڑکوں پر جوتیاں چٹخاتے پھر رہے ہیں۔ جہاں کوئی چپڑاسی یا ڈرائیور کی اسامی نکلتی ہے تو اس کیلئے دسیوں گریجویٹ اپنی درخواستیں پیش کردیتے ہیں اور اگر کوئی کلرک کی جگہ نکلتی ہے تو دسیوں ماسٹر اور ڈاکٹر تک کی ڈگریاں رکھنے والے اپنی درخواستیں پیش کردیتے ہیں۔ پہلے مردوں کی نصف آبادی ہی کو ملکی تعمیر و ترقی کے کام میں پوری طرح لگا دیجیے اس کے بعد باقی نصف آبادی کے بارے میں سوچئے کہ وہ عضو معطل ہے یا نہیں۔
اسی بات پر ہوجائے ایک وڈیو۔۔۔
جب ڈاکٹرز بے روزگاری کے باعث سوپ بیچنے لگے۔۔۔
یعنی پڑھے فارسی بیچے تیل۔۔۔
باقی سب باتیں لینے گئیں تیل!!!
 
Top