آزادی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مختصر افسانہ

یہ چودہ اگست کا دن تھا۔ ایک بچہ کوڑا چن رہا تھا۔ اسے معلوم نہیں تھا کہ آزادی کیا ہے؟ آزادی کا دن لوگ کیوں مناتے ہیں، وہ کبھی سکول نہیں گیا، اس کو کبھی کسی نے بتایا نہیں، ہاں کچھ کچھ معلوم تھا جو لوگوں کی زبانی سن رہا تھا، کہ اس دن پاکستان بنا تھا، لوگ ہجرت کرکے پاکستان آگئے۔ ہم آزاد ہوگئے۔ کچھ لوگ یہ بھی کہہ رہے تھے کہ پاکستان کی آزادی کا کیا فائدہ ہوا؟ سوائے کچھ لوگوں کو ،جنھوں نےملک پر قبضہ کرلیا، وہ ہم پر حکومت کرتے ہیں۔ ہم آزاد نہیں ہیں،
ہم امریکہ کے غلام ہیں ۔

بچے کے لیے یہ باتیں کچھ خاص اہمیت کی حامل نہیں تھیں، اسے جلد سے جلد زیادہ سے زیادہ کوڑا چن کر اکٹھا کرنا تھا تاکہ کباڑئیے سے زیادہ سے زیادہ پیسے مل سکیں۔

کوڑا چنتے ہوئے اسے پاکستانی پرچم کی جھنڈیاں نظر آئیں۔ اس نے اسے کوڑے کی بوری میں رکھنے کی بجائے اپنی جیب میں رکھ لیا۔

رات کو چارپائ پر لیٹے ہوئے اسے خیال آیا کہ اس نے کچھ جھنڈیاں اپنی جیب میں رکھی تھیں، اس نے جیب سے جھنڈیوں کو نکالا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وہ انھیں زمین پر رکھ کر ہاتھ پھیر کر سیدھا کرنے لگا۔۔

اس کے ننھے ذہن میں بس ایک خیال تھا کہ لوگ جھنڈیوں کو کوڑے میں کیوں پھینک دیتے ہیں۔ شاید ہمارے لیے کہ ہم اسے بیچ کر کچھ اور پیسے کما سکیں۔

۔

عبدالباسط
 
Top