آزاد بلوچستان کا مطالبہ مسترد کرتے ہیں۔

لاہور( عظیم ایم میاں) امریکا نے ایک بار پھر ’’آزاد بلوچستان ‘‘ کی تحریک کو مسترد کرتے ہوئے پاکستان کی جغرافیائی سلامتی کی واضح حمایت کا اعلان کیا ہے ۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے بلوچستان کی پاکستان سے علیحدگی اور آزاد بلوچستان کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’’ امریکا پاکستان کی جغرافیائی سلامتی کا احترام کرتا ہے ، ہماری انتظامیہ ( اوباما ) کی آزادی بلوچستان کی حمایت کی پالیسی نہیں ہے ‘‘۔ حال ہی میں امریکی کانگریس کے رکن لوئی گومرٹ کے بلوچستان کو پاکستان سے علیحدہ کرکے آزاد بلوچستان قائم کرنے کے حق میں دیئے گئے بیان کے بارے میں امریکی ترجمان نے کہا ’’ ہم رکن کانگریس گومرٹ کے بیان سے واقف ہیں اور اراکین کانگریس مختلف خیالات اور آراء کا اظہار کرتے رہتے ہیں لیکن ایسے بیانات کا مطلب ہر گز یہ مطلب نہیں ہوتا کہ امریکی حکومت کی ان بیانات کو حمایت حاصل ہے ‘‘۔ امریکی ترجمان کے اس بیان سے واضح ہوتا ہے کہ بلوچستان میں آزادی کی تحریکوں کو امریکی حکومت کی حمایت حاصل ہونے کا تاثر غلط ہے اور اس بیان کا ایک مقصد بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کی حوصلہ شکنی کرنا ہے کیونکہ ایسی تحریک امریکی عالمی اور علاقائی مفادات کے خلاف ہے ۔ امریکی محکمہ خارجہ نے بلوچستان کے بارے میں اس سوال اور اسکے سرکاری جواب پر مبنی ایک پریس ریلیز بھی جاری کیا ہے ۔
http://beta.jang.com.pk/NewsDetail.aspx?ID=171993
 

x boy

محفلین
بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کو اسلحہ کون دے رہا ہے؟
انڈیا، امریکہ، اسرائیل، ایران
ان میں سب سے گھٹیا ایران ہے ساری ذندگی امریکہ دشمنی کے نعرے لگاتی رہی آخر میں یہ امریکہ دوست نکلا، زمانہ قدیم سے امریکہ ایران خفیہ دوستی سن رکھی تھی الحمد للہ
حقیقت سامنے آگئی
 
بھارت کی بلوچستان میں مداخلت اب کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں۔ اور بھارت کی گوادر پر نظر بھی کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں۔
 
بلوچستان اسمبلی کو اس امریکی رکن کانگریس کے خلاف قراد مذمت پاس کرنی چاہئے جس نے آزاد بلوچستان کی بات کی ہے۔
 

ساجد

محفلین
انڈیا، امریکہ، اسرائیل، ایران
ان میں سب سے گھٹیا ایران ہے ساری ذندگی امریکہ دشمنی کے نعرے لگاتی رہی آخر میں یہ امریکہ دوست نکلا، زمانہ قدیم سے امریکہ ایران خفیہ دوستی سن رکھی تھی الحمد للہ
حقیقت سامنے آگئی
کیا بات ہے جناب :)۔ سوچئے کہ جو دوستی کا راستہ اپناتے ہیں وہ کامیاب ہو جاتے ہیں اور جو تخریب کے راہی بنتے ہیں وہ ناکام رہتے ہیں ۔ دوسروں کو کوسنے کی بجائے "ہم" اپنی حرکتوں پر غور فرما لیں تو زیادہ بہتر رہے گا ۔ ویسے تو وکی لیکس نے بھی بین الاقوامی تناظر میں ان "حرکتوں" کو کافی سارا ایکسپوز کر دیا تھا لیکن ہمارے اندر جو" مسلکی بت پرستی "سرایت کر چکی ہے اس نے ہماری عقلوں کو ماؤف کر رکھا ہے ۔ ویسےتو ایران وہی ملک ہے جسے ڈاکٹر عبدالقدیر صاحب نے ایٹمی ٹیکنالوجی فراہم کی تھی اور اس نے وہ سارا "کچا چٹھا" بول کر پاکستان کو خوب خجل کیا تھا لیکن ایران چونکہ کچھ دوستوں کا "مسلکی بت" ہے اس لئے ان کے نزدیک غلط صرف پاکستان تھا ایران نہیں لیکن جب ہم اس "بت پرستی" کے دوسرے مخالف قبلے کی مطوفین کی طرف نظر دوڑائیں تو آشکار ہوتا ہے کہ ہم وہ قبلہ کہتا ہے کہ ایران کو ہر قیمت پر ختم ہونا چاہئے بھلے اسرائیل ہی اسے ختم کر دے اور ہم اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتے لیکن اس "قبلے" کے بہت سارے ہمنوا ممالک اسلام کے پیروکار ہونے کے باوجود اس کے ساتھ رشتے رکھتے ہیں لیکن اس "مسلکی بت" کے پجاری بھی "امت امت" کا غوغا بلند کرنے کے باوجود "امت" کا بیڑہ غرق کرنے میں پیش پیش ہیں ۔ اور باوجود اس سب کے ہمارے لئے اسرائیل کے ساتھ دوستی "شجر ممنوعہ" قرار پاتی ہے ۔
قیصرانی بھائی کے لہجے میں ہی کہوں گا ۔ ارے بے وقوف "پاکستانیو" دنیا میں ہر ملک اور قوم اپنے مفادات کے تحت فیصلے لیتی ہے حتٰی کہ بنگلہ دیش اور صومالیہ جیسے ممالک بھی بین الاقوامی تعلقات اپنے قومی مفادات کے تحت چلاتے ہیں لیکن ایک تم ہو کہ مسلکی ہیجان کے تحت سوچتے ہو بین الاقوامی تعلقات کو اسی تناظر میں چلانے کی کوشش کرتے ہو ۔ ایسے میں تمہیں کوئی دوست ملے گا نہ رفیق کیونکہ تم تخریب کے راہی ہو دوستی کے نہیں ۔ تم مسلک کے مجنوں ہو وطن کے جیالے نہیں ۔ پاکستان ان مسلکی ٹھیکیداروں کا میدان جنگ بن چکا ہے ۔ صلائے عام ہے کہ مسلکی "مجاہدین" آئیں اور اپنے اپنے بت کو خوش کرنے کے لئے یہاں پھر سے کوئی منافرانہ قلمی خود کش حملہ کریں اور اپنے قلم سے توازن و عقل کا سر قلم کر دیں۔
 
آخری تدوین:

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

پاکستانی ميڈيا اور سوشل نيٹ ورکس پر بعض حلقوں کی جانب سے بلوچستان ميں امريکہ کی مبينہ سازشوں کے حوالے سے کافی کچھ کہا جاتا رہا ہے۔ بدقسمتی سے اس سوچ کی کل بنياد ان چند افراد کے بيانات اور نقطہ نظر کو ملحوظ رکھ کر مرتب کی گئ ہے جو کسی بھی طور امريکہ حکومت کی اجتماعی سوچ کی غمازی نہيں کرتے ہيں۔

اگر امريکی کانگريس کے ايک رکن کے خيالات کو امريکی حکومت کے موقف سے تعبير کر کے غلط تاثر کو جنم ديا جا رہا ہے تو پھر اسی اصول کے تحت آپ پاکستان کی اسمبلی ميں موجود ان اراکين کے بارے ميں کيا کہيں گے جنھوں نے حاليہ تاريخ ميں دنيا کے بدنام ترين دہشت گرد کو عزت بخشنے کا فيصلہ کيا اور پاکستان کی قانون ساز اسمبلی کے اندر نماز جنازہ کی استدعا تک کر ڈالی؟

http://tribune.com.pk/story/166047/prayers-for-bin-laden-in-national-assembly

کيا آپ واقعی سمجھتے ہيں کہ ايک رکن اسمبلی کے خيالات اور اقدامات کو پوری اسمبلی کے اجتماعی موقف يا برسر اقتدار حکومت کی خواہش قرار دينا منصفانہ ہو گا؟

کيا آپ تصور کر سکتے ہيں کہ شيخ رشيد جيسے کسی پرجوش رکن اسمبلی کی جذبات پر مبنی تاويلوں کو حکومت پاکستان کی رياستی پاليسی کے برابر سمجھا جائے؟

کچھ لوگوں ميں يہ غلط تاثر خاصہ مقبول ہے کہ جب کانگريس کے 535 ممبران ميں سے کوئ بھی بيان ديتا ہے يا کوئ بل پيش کرتا ہے تو وہ براہ راست حکومتی پاليسی کی ترجمانی کر رہا ہوتا ہے حالانکہ ايسا نہيں ہے۔ کانگريس کے کسی رکن کے ليے يہ کوئ انہونی بات نہيں ہے کہ وہ کسی انٹرويو يا بيان سے پہلے يہ واضح کر ديں کہ وہ جو کہنے جا رہے ہيں وہ ان کی ذاتی رائے پر مبنی ہے اور اس کا حکومتی پاليسی سے کوئ تعلق نہيں ہے۔يہ بھی عين ممکن ہے کہ امريکی صدر يہ بيان ديں کہ وہ ذاتی طور پر امريکی سپريم کورٹ کے کسی فيصلے کو درست نہيں سمجھتے حالانکہ سپريم کورٹ کا فيصلہ ملک کے تمام قوانين سے افضل ہوتا ہے جس کو تسليم کرنا امريکی صدر سميت سب پر لازم ہے۔

کچھ پاکستانيوں کے ليے شايد يہ بات حيران کن ہو گی مگر امريکی حکومت اور عمومی طور پر امريکی معاشرے ميں اپنے اصولوں اور موقف کے اظہار کو منفی نہيں بلکہ مثبت انداز تصور کيا جاتا ہے۔ يہی نہيں بلکہ ہر سطح پر لوگوں کو يہ ترغيب دی جاتی ہے کہ وہ ہر معاملے ميں اپنے آزادی رائے کے حق کو استعمال کريں۔

چونکہ تمام تر بحث اور اس غير حقيقی سوچ کی بنياد امريکی کانگريس کے رکن کا بيان ہے تو ميں چاہوں گا کہ اسی موضوع کے حوالے سے کانگريس کے ايک اور رکن روہرا باکر کا بيان بھی ضرور پڑھيں

"ہم صرف اخلاقی حمايت کر سکتے ہيں۔ ہم تو امريکی حکومت کی نمايندگی بھی نہيں کرتے۔ ہم تو محض چند افراد پر مشتمل ايک گروپ ہے جو بلوچستان کی جانب توجہ مبذول کروانے اور ايک عوامی بحث شروع کروانے کے متمنی ہیں"

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 
Top