محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
ادب کی یہی رنگا رنگی ہے، کسی کو کچھ بھاتا ہے کسی کو کچھ۔۔۔۔ انہی رنگوں سے یہ گلستاں سجتا ہے۔۔۔۔ اب باغ کا ہر پھول ہر کسی کو پسند آ جائے یہ تو ممکن ہی نہیں۔۔۔۔ بے نور چیزوں کے لئے بھی دیدہ ور پیدا ہوتے ہیں۔۔۔۔
درست فرماتے ہیں۔
اب آپ کے اسی پیراگراف کو لے کر نثری نظم ( فاتح بھائی کے فارمولے کے مطابق) کچھ یوں بن سکتی ہے؛
ادب کی یہی رنگا رنگی ہے،
کسی کو کچھ بھاتا ہے کسی کو کچھ۔۔۔۔
انہی رنگوں سے یہ گلستاں سجتا ہے۔۔۔۔
اب باغ کا ہر پھول ہر کسی کو پسند آ جائے یہ تو ممکن ہی نہیں۔۔۔۔
بے نور چیزوں کے لئے بھی دیدہ ور پیدا ہوتے ہیں۔۔۔۔
اب اسی پیراگراف کو آزاد نظم میں کچھ یوں کہہ سکتے ہیں
ادب کی یہی رنگا رنگی ہے یارو!
پسند ہر نفس کی یہاں پر جدا ہے
انہی رنگوں سے یہ گلستاں سجا ہے
کہ ہر پھول اس باغ کا من پسند ہو یہ ممکن نہیں ہے
یہ ایسا جہاں ہے
کہ بے نور چیزوں کی خاطر خدا نے
کہیں دیدہ ور ایک پیدا کیا ہے