آزاد نظم:::تیرے آنچل کی سرسراہٹ میں::::قصہ اک دیدار کا:::::

باقی مصرعے بھی اسی پر لانے کی کوشش کریں. ہو سکتا ہے انہیں الفاظ کی ہیر پھیر سے ہو جائیں. ہفتہ نہیں مہینہ لگائیں. یا اس سے بھی زیادہ. جب وقت ملے.
سوال یہ ہے کیسے؟ اسی سلسلے میں رہنمائی درکار ہے۔ نا جانے کیوں میں اس جب پڑھتا ہوں تو اک لے میں پڑھتا ہوں جس سے ثقل معلوم نہیں ہوتا۔ احباب میں سے کوئی غلطیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کچھ ارشاد فرما دیں۔ کیونکہ میری معلومات اور ذخیرہ الفاظ بہت محدود ہیں۔
 
تیرے آنچل کی سر سراھٹ میں

یہ ترا بانکپن کہاں چھپتا
پہلے دو مصرعے موزوں ہیں بحر ہے فاعلاتن مفاعلن فعلن(ابنِ مریم ہوا کرے کوئی)
اب تمام نظم کو اسی آہنگ پر گنگنائیں اور آپ کو محسوس ہوگا کہ کہاں وزن سے گر رہے ہیں مصرعے۔
تو چھپانے کے کچھ جتن کر لے اور
یہاں' اور" کو نظر انداز کریں تو مصرعہ موزوں ہے۔
اب کے آئے گا سامنے چہرہ
موزوں
پھر کہاں،

گہری زلفوں کی اوٹ میں لے کر
موزوں۔
سایہ ابر کی مانند

کتنی مدت گھٹائے اسود کے
موزوں
سائے میں چھپ رہے گا یہ
سائے میں چھپ رہے گا یہ اب تو
ابر باراں کہ آخری اک دن
موزوں
کھل کے برسے گا اور دھو دے گا
موزوں
ہر پرت اضطراب کو تم سے
موزوں
ہر آنچل نقاب کو تم سے

پھربرستی چھلکتی زلفوں سے
موزوں
چہرہء مہتاب پر تیرے
موزوں
چند شبنمی قطرے

رنگ قوس قضا بکھیریں گے
موزوں
پھر سے رنگ فضا میں رنگ بہار
موزوں
ہر سو مہک، مہک سے نکھار

آج پھر آبرو کے آنچل کو
موزوں
بیٹھ کر پہلوئے دل میں

اے مرے "لم یزل" سرکنے دے
موزوں
آج پھر کوہ دل کو مرے
آج پھر کوہ دل کو تو میرے ، ایسے موزوں ہوجائے گا
طور سا گر بکھرنے دے
آخری فعلن کی کمی ہے۔ طور سا گر بکھرنے دے اے دوست ایسے موزوں ہو جائے گا
اے مرے " لم یزل" سرکنے دے
موزوں
 
تیرے آنچل کی سر سراھٹ میں

یہ ترا بانکپن کہاں چھپتا
پہلے دو مصرعے موزوں ہیں بحر ہے فاعلاتن مفاعلن فعلن(ابنِ مریم ہوا کرے کوئی)
اب تمام نظم کو اسی آہنگ پر گنگنائیں اور آپ کو محسوس ہوگا کہ کہاں وزن سے گر رہے ہیں مصرعے۔
تو چھپانے کے کچھ جتن کر لے اور
یہاں' اور" کو نظر انداز کریں تو مصرعہ موزوں ہے۔
اب کے آئے گا سامنے چہرہ
موزوں
پھر کہاں،

گہری زلفوں کی اوٹ میں لے کر
موزوں۔
سایہ ابر کی مانند

کتنی مدت گھٹائے اسود کے
موزوں
سائے میں چھپ رہے گا یہ
سائے میں چھپ رہے گا یہ اب تو
ابر باراں کہ آخری اک دن
موزوں
کھل کے برسے گا اور دھو دے گا
موزوں
ہر پرت اضطراب کو تم سے
موزوں
ہر آنچل نقاب کو تم سے

پھربرستی چھلکتی زلفوں سے
موزوں
چہرہء مہتاب پر تیرے
موزوں
چند شبنمی قطرے

رنگ قوس قضا بکھیریں گے
موزوں
پھر سے رنگ فضا میں رنگ بہار
موزوں
ہر سو مہک، مہک سے نکھار

آج پھر آبرو کے آنچل کو
موزوں
بیٹھ کر پہلوئے دل میں

اے مرے "لم یزل" سرکنے دے
موزوں
آج پھر کوہ دل کو مرے
آج پھر کوہ دل کو تو میرے ، ایسے موزوں ہوجائے گا
طور سا گر بکھرنے دے
آخری فعلن کی کمی ہے۔ طور سا گر بکھرنے دے اے دوست ایسے موزوں ہو جائے گا
اے مرے " لم یزل" سرکنے دے
موزوں
بہت بہت شکریہ بھائی۔۔۔۔ یہ بتائیے گا کہ یہ لازم ہے کہ آزاد نظم پوری ایک ہی بحر میں ہو؟ یا یہ نثری نظم کے زمرے میں جاتی ہے؟ یہ واضح کردیں گے کہ نظم، آزاد نظم اور نثری نظم میں کیا فرق ہے؟
 
بہت بہت شکریہ بھائی۔۔۔۔ یہ بتائیے گا کہ یہ لازم ہے کہ آزاد نظم پوری ایک ہی بحر میں ہو؟ یا یہ نثری نظم کے زمرے میں جاتی ہے؟ یہ واضح کردیں گے کہ نظم، آزاد نظم اور نثری نظم میں کیا فرق ہے؟
نظم پابند شاعری کی ایک قسم ہے جس میں ایک خیال کو مسلسل بیان کیا جاتا ہے اور ہیئت کی قید نہیں ہوتی۔ یعنی دو شعرہم قافیہ ہو سکتے ہیں اور اس کے بعد اگلے تین اشعار کا قافیہ مختلف ہو سکتا ہے ۔
آزاد نظم میں قوافی نہیں ہوتے۔ لیکن آزاد نظم ایک بحر میں ہوتی ہے۔ مصرعوں کی ترتیب کچھ بھی ہو سکتی ہے۔ غزل کی بحر میں ارکان کی تعداد ہر شعر میں برابر ہوتی ہے لیکن آزاد نظم میں ایسی کوئی پابندی نہیں ہے۔
نثری نظم۔ نثر لکھ کر اس کے ٹکڑے کر دینے کو کہتے ہیں۔ بحر اوزان ، قافیہ کسی چیز کی کوئی قید نہیں۔
 
آخری تدوین:
نظم پابند شاعری کی ایک قسم ہے جس میں ایک خیال کو مسلسل بیان کیا جاتا ہے اور ہیئت کی قید نہیں ہوتی۔ یعنی دو شعرہم قافیہ ہو سکتے ہیں اور اس کے بعد اگلے تین اشعار کا قافیہ مختلف ہو سکتا ہے ۔
آزاد نظم میں قوافی نہیں ہوتے۔ لیکن آزاد نظم ایک بحر میں ہوتی ہے۔ مصرعوں کی ترتیب کچھ بھی ہو سکتی ہے۔ غزل کی بحر میں ارکان کی تعداد ہر شعر میں برابر ہوتی ہے لیکن آزاد نظم میں ایسی کوئی پابندی نہیں ہے۔
نثری نظم۔ نثر لکھ کر اس کے ٹکڑے کر دینے کو کہتے ہیں۔ بحر اوزان ، قافیہ کسی چیز کی کوئی قید نہیں۔
محمد خرم یاسین
اس مراسلے سے غیر متفق ہونا تو نہیں بنتا۔
کیا غلط کہا گیا ہے اس میں؟
 
محمد خرم یاسین
اس مراسلے سے غیر متفق ہونا تو نہیں بنتا۔
کیا غلط کہا گیا ہے اس میں؟
محض اس بات سے متفق نہیں "
نثری نظم۔ نثر لکھ کر اس کے ٹکڑے کر دینے کو کہتے ہیں۔
"
کوئی ذاتی رنجش ہر گز نہیں۔ نثری نظم میں بحر کا آجانا بھی عین ممکن ہے لیکن یہ بحر مستقل نہیں ہوتی مطلب مختلف مصرعوں یا جملوں میں شعریت ہوسکتی ہے۔ اصل میں نثری نظم کے حوالے سے ہمارے اس فورم پر کچھ لوگ یہ تاثر دیتے ہیں کہ اچھی بھلی نثر کو انٹر دبا دبا کر خراب کردیا، آپ بھی شاید یہی کہنا چاہ رہے ہیں جس سے میں متفق نہیں ہوں۔
 
اس بحث سے کس نتیجے پر پہنچے آپ ؟
نتیجہ نکالنا تو صاحب علم لوگوں کا کام ہے۔ ہاں سمجھ یہ آئی کہ نثری نظم بھی کچھ نہ کچھ ہوتی ہے۔ خیالات کے اظہار اور ابلاغ کا ذریعہ ہے۔ لکھنے والے اس میں طبع آزمائی کر رہے ہیں۔ اور واہ واہ کر رہے ہیں۔ احباب کو زیادہ اختلاف اسے نظم کہنے پہ ہے (میرا بھی)۔
 
Top