آزاد نظم : "Compulsion" : از : م۔م۔مغلؔ

غ۔ن۔غ

محفلین
ہاں ، ہاں ، ہاں ۔۔:biggrin: (غزل ۔۔۔ ۔ ہی ہی ہی ۔۔اب خوش ؟؟؟ )
--------------
جی ذیشان بھائی ۔۔۔ میں نے کوئی برا نہیں منایا۔۔ سچی میں ۔۔۔ :rose:
یوں بھی میرے تمام حرف غزل ( غ۔ن۔غ ) کی ملکیت ہیں تو ملکیت کا خیال رکھنے میں ہی آپ کو وضاحت کی گئی ہے ۔۔سلامت رہیں

ہاہاہاہاہاہاہاہا :blushing: یہ ہوئی ناں بات:rose::rose::rose: :rose:
ہاں خوش اور بہت خوش:):):):)
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
محبت ہے خلیلی صاحب آپ کی وگرنہ۔۔۔ محض فروگذاشت ہے اور محلِّ نظر بھی۔۔ جسے سپردِ قرطاس کردیا کرتا ہوں۔۔ عنایات کے لیے سراپا سپاس ہوں۔۔

ناعمہ عزیز بہن کو منسلک کیا جاتا ہے ۔۔

بہت خوب لالہ میری طرف سے بھی بہت ساری داد :)
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
مغزل بھائی

دریا کو کوزے میں بند کر دیا۔

پڑھ لی ہے لیکن ویڈیو فری گیٹ کے ساتھ سنتا ہوں۔

بلاشبہ لاجواب، خوبصورت، حسین تخلیق

ڈھیروں داد
 

مغزل

محفلین
مغزل بھائی
دریا کو کوزے میں بند کر دیا۔
پڑھ لی ہے لیکن ویڈیو فری گیٹ کے ساتھ سنتا ہوں۔
بلاشبہ لاجواب، خوبصورت، حسین تخلیق
ڈھیروں داد
جزاک اللہ پیارے سدا سلامت شاد باد کامران رہو ، محبتوں کے لیےسراپا سپاس ہوں۔
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
واہ!

بہت سے دکھ یقیں اور واہموں کے پاؤں میں زنجیر ہوتے ہیں۔۔
کئی دکھ تو !!!
ستاروں کی طرح تسخیر ہوتے ہیں ۔۔
میں سب تحریر کرتا ہوں ۔۔
مگرکچھ خواب پلکوں پر ستارے ٹوٹنے سے پیشتر تعبیر ہوتے ہیں۔۔۔
وہ کب تحریر ہوتے ہیں !!!
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
"Compulsion"
--------------------------
( فاتح الدین بشیر محمودؔ بھائی کی محبتوں کی نذر)

اماوس شب اداسی سے بغلگیری کے لمحوں میں ۔۔
قلم تھاموں تو لگتا ہے ۔۔
بہت سے خواب لکھوں گا۔۔۔
روانی میں خود اپنے نام کی تکرار میں مستو ر سارے نام لکھوں گا۔۔
تمھارے نام لکھوں گا۔۔۔
کسی سرشار وعدے کوتھکن ملبوس لکھوں گا۔۔
سفر کے باب میں تاخیر کو رنجور لکھوں گا۔۔
تمھاری بات مانوں گا۔۔۔
محبت کودکھوں کے گواشوارے کی طرح
” فیصد“ تناسب کے کسی جَدوَل میں لکھوں گا۔۔
میں لکھوں گا کہ کیوں کر،کس قدر ، دریا ۔۔۔
سمندرہی کے سینے میں دھڑکتے ہیں۔۔
سمندر ہی کی جانب کیوں سفر آغاز کرتے ہیں ۔۔
یہ کب لب ریز ہوتے ہیں،
یہ کس ”فیصد“ تناسب سے بہم ، آمیز ہوتے ہیں۔۔۔
(اچانک چاپ سی اک معبدِ جاں سے ابھرتی ہے )
بہت سے دکھ خیالوں کے بد ن پہنے ہوئے،
رقصندہ رقصندہ مرے کمرے میں آتے ہیں۔۔
ادھورے خواب بھی بستر کی چاروں سمت جیسے ڈھیر ہوتے ہیں۔۔۔
بہت سے دکھ تو سلوٹ اور تکیے سے بھی ہم آمیز ہوتے ہیں۔
بہت سے دکھ کتابوں کی ورق گردانی کرتے ہیں ۔۔۔
میں یہ منظر ۔۔۔
کسی بوسیدہ کاغذ پر سپردِ حرف کرتا ہوں۔
بہت سے دکھ یقیں اور واہموں کے پاؤں میں زنجیر ہوتے ہیں۔۔
کئی دکھ تو !!!
ستاروں کی طرح تسخیر ہوتے ہیں ۔۔
میں سب تحریر کرتا ہوں ۔۔
مگرکچھ خواب پلکوں پر ستارے ٹوٹنے سے پیشتر تعبیر ہوتے ہیں۔۔۔
وہ کب تحریر ہوتے ہیں !!!

م۔م۔مغل ؔ

کلامِ خودبزبانِ خود (نظم ان دنوں کی ہے جب فاتح بھائی آپ سے فون پر ’’ تف بر تو “ سنی تھی)
(جو بہن بھائی تمباکو نوشی سے اللہ واسطے کا بیررکھتے ہیں وہ یہ ویڈیو نہ دیکھیں)

یہ ویڈیو تو صرف 24 سیکنڈ کی ہے۔
باقی کدھر ہے؟
 
Top