مسافر چند روزہ
محفلین
میں یہ سوچتا ہوں کہ ہر مشکل آسانی کا راستہ ہوتی ہے
تپاک کی گرمی میں انسان کچھ کرتے حوصلہ شکن تو ہو جاتا ہے مگر اس گراں گزار گرمی کا پڑنا ممکن ہے کسی اور وقت کو آسان بنا دے جو اس کے مقدر میں بطور آزمائش رکھا ہو.
کیا مقدر کی کسی آزمائش سے کوئی بھاگ سکتا ہے اس حال میں کہ وہ زندہ ہو یا اس پر موت کا وقت آ پڑا ہو؟
الَّذِي خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَيَاةَ لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا ۚ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْغَفُورُ (67:2)
اسی نے موت اور زندگی کو پیدا کیا تاکہ تمہاری آزمائش کرے کہ تم میں کون اچھے عمل کرتا ہے۔ اور وہ زبردست (اور) بخشنے والا ہے
تا وقت موت آزمائش مقدور ہے اور تا دم حیات عمل مطلوب ہے. اے مسلمان اگر آزمائش بڑھ جائے تو افکار کی یلگار کیوں اور دائرہ عمل بڑھ جائے تو آہ و بکار کیوں
جس کا تقدیر پر ایمان نہیں اس کی کوئی عبادت قبول نہیں
روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ
"اگر تیرے پاس اُحد پہاڑ کے برابر سونا ہو اور تو خدا کی راہ میں خرچ کرے تو جب تک قدر (تقدیر) پر ایمان نہ لائے گا اللہ تعالٰی قبول نہیں فرمائے گا اور جب تک یہ جانے کہ جو کچھ تجھ کو تکلیف یا راحت پہنچی ہے وہ تجھ سے ٹل نہیں سکتی اور جو تکلیف وا راحت تجھ کو نہیں پہنچی وہ پہنچنے والی نہ تھی۔( یعنی خیر اور شر اللہ کی طرف سے مقدر ہے، اسکے خلاف عقیدہ پر مرا تو جہنم میں جائے گا (تمہید ابو شکور سالمی)
اللہ عزوجل فرماتا ہے کہ " إِنَّا كُلَّ شَيْءٍ خَلَقْنَاهُ بِقَدَرٍ (54:49) ہم نے ہر چیز ایک اندازہ سے پیدا کی" اور فرماتا ہے" وَخَلَقَ كُلَّ شَيْءٍ فَقَدَّرَهُ تَقْدِيرًا (25:2) اور جس نے ہر چیز کو پیدا کیا پس اسے ایک درست اندازہ پر رکھا" اور فرماتا ہے " وَكَانَ أَمْرُ اللَّهِ مَفْعُولًا (4:47) اور اللہ کا حکم ہو کر رہتا ہے.
جب پہاڑ سر کرنا ہے تو کرنا ہے
اس کی بلندی سے کیا مطلب،
چوٹی آنکھوں پر ہو یا بعید از نظر،
بس چلنا ہے اور چڑھنا ہے
مشقت سے پالا پڑنا ہے،
آزمائش و عمل سے نہیں ڈرنا ہے
گرپہاڑ سر کرنا ہے
کس پل کا ہے بھروسہ اس بازار میں
جو بیکار گزارتا ہے اسے انتظار میں
کچھ ہونے کی خبر نہیں کاروبار میں
گر کام ہوا ہے تو آج کے اعتبار میں
عارف مقصود مسافر چند روزہ
ابو حذیفہ عباسی،الف نظامی،شمشاد،عسکری،سفینہ پرویز، نیلم،مہ جبین،نایاب،تلمیذ،ام نور العين