آسمان ﴿منتخب نعتیہ کلام﴾ از : سعادت حسن آس

شاکرالقادری

لائبریرین
صبح بھی آپؐ سے شام بھی آپ ؐسے
میری منسوب ہر اک گھڑی آپ ؐسے
میرے آقا میرا تو یہ ایمان ہے
دونوں عالم کی رونق ہوئی آپ ؐسے
آپ میرے تصور کی معراج ہیں
میرے کردار میں روشنی آپ ؐسے
گر گیا تھا خود اپنی نظر سے بشر
آج اس کو ملی برتری آپؐ سے
آپؐ خالق کی بے مثل تخلیق ہیں
کیسے لیتا کوئی برتری آپؐ سے
کہکشاں ہی نہیں ان کی گردِ سفر
چاند کو بھی ملی چاندنی آپؐ سے
قبر میں آس عشق نبی ساتھ ہو
اے خدا ا لتجا ہے یہی آپ ؐسے
 

شاکرالقادری

لائبریرین
ثناء خدا کی درود و سلام ہے تیرا
لبوں پہ ذکرمرے صبح و شام ہے تیرا
جو تم نہ ہوتے تو بستی نہ عالم ہستی
وجود کون و مکاں اہتمام ہے تیرا
کوئی نہیں تیرا ہمسر نہ کوئی سایہ ہے
سروں پہ سایہ ہمارے دوام ہے تیرا
دلوں میں عشق نبی کا نہ دیپ جلتا ہو
تو پھر فضول سجود وقیام ہے تیرا
تمہارے در کا ہے دربان جبرائیل امیں
’’مسیح و خضر سے اونچا مقام ہے تیرا‘‘
قلم دیا مجھے اپنے نبی کی مدحت کا
مرے کریم یہ کیا کم انعام ہے تیرا
اسے بھی خسرو و محبوب سا ثناء گو کر
یہ امتی بھی تو آقا غلام ہے تیرا
وہ ایک نقطہ جسے خود خدا ہی جانتا ہے
خدا کے بعد جدا سا مقام ہے تیرا
ملی ہے آس کو جس نام سے پذیرائی
وہ نام نامی تو خیر الانام ہے تیرا
 

شاکرالقادری

لائبریرین
ان کی دہلیز کے قابل میرا سر ہو جاتا
کاش منظور مدینے کا سفر ہو جاتا
لوگ مجھ کو بھی بڑے چاؤ سے ملنے آتے
محترم سب کی نظر میں میرا گھر ہو جاتا
میں بھی چل پڑتا دل و جاں کو نچھاور کرنے
پورا مقصد مرے جینے کا اگر ہو جاتا
لیلۃ القدر ہر اک رات مری ہو جاتی
عید جیسا میرا ہر روز بسر ہو جاتا
مسجد نبوی میں دل کھول کے لکھتا نعتیں
میرا ہر شعر وہاں جاکے امر ہو جاتا
میرا ظاہر بھی عقیدت سے منور ہوتا
میرا باطن بھی محبت کا نگر ہو جاتا
مہک اٹھتے مرے ہونٹوں پہ درودوں کے گلاب
میرا دامانِ طلب اشکوں سے تر ہو جاتا
زندگی میں نیا اک موڑ اجاگر ہوتا
میری آنکھیں میرا دل آپ کا گھر ہو جاتا
اتنا مشکل تو نہ تھا رب کو منالینا آس
حوصلہ سامنا کرنے کا اگر ہو جاتا
 

شاکرالقادری

لائبریرین
آپ سے مہکا تخیل آپ پر نازاں قلم۔ ا ے رسول محترم
میری ہر اک سوچ پر ہے آپ کا لطف وکرم۔ اے رسول محترم
آپکا ذکر مقدس ہر دعا کا تاج ہے۔ غمزدوں کی لاج ہے
اسکے بن بیکار ہر اک بندگی رب کی قسم۔ اے رسول محترم
آپ آئے کائنات حسن پر چھایا نکھار ۔ اے حبیب کر دگار
بزم ہستی کے ہیں محسن آپکے نقش قدم ۔ اے رسول محترم
آپ کے باعث جہاں میں آدمی مسرور ہے۔ زندگی پر نور ہے
آپ کی ذاتِ مقدس آدمیت کا بھرم۔ اے رسولِ محترم
آپکی توصیف میں اترا ہے قرآن مبیں ۔رحمت اللعالمین
آپکا شیدا ہے شرق و غرب اور عرب و عجم۔! اے رسول محترم
آپکا دامانِ رحمت جس کو ہو جائے نصیب ۔کتنا وہ رب کے قریب
پھر اسے خدشہ جہنم کا نہ ہو محشر کا غم ۔ اے رسول محترم
آس جگ میں اسکو پھر پرواہ نہیں انجام کی۔ صبح کی نہ شام کی
جس کی جانب آپکا ہو جائے الطاف و کرم ۔ اے رسول محترم
 

شاکرالقادری

لائبریرین
سکون دل کے لیے جاوداں خوشی کے لیے
نبی کا ذکر ضروری ہے زندگی کے لیے
مقام فیض کی تم کو اگر تمنا ہے
درود پڑھتے رہو اپنی بہتری کے لیے
اسے بھی اذن حضوری کا شرف مل جاتا
تڑپ رہا ہے جو سرکار حاضری کے لیے
خدائے پاک نے کیا کیا نہ اہتمام کیا
حبیبِ پاکؐ سے ملنے کی اک گھڑی کے لیے
حضور آپ ہی تخلیقِ وجہہ کون و مکاں
نبی ہے عالم ہستی بھی آپ ہی کے لیے
حضورؐ عرب و عجم آپ کے تمنائی
حضور شرق و غرب بھی ہیں آپ ہی کے لیے
نثار ان پہ کروں اپنی سانس سانس کا لمس
مرے وجود کی تابندگی انہی کے لیے
تمام ساعتیں بخشیں جو زندگی نے تمہیں
انہی کو وقف کروآ س ا ٓج انہی کے لیے
نبی ہمارا نبی وہ ہے انبیاء جس کی
کریں خدا سے دعا انکے امتی کے لیے
اگر حضورؐ کی سچی لگن خدا دے دے
میں سر اٹھاوں نہ سجدے سے اک گھڑی کے لیے
حضورؐ بعد ولادت کے کر رہے تھے دعا
خدائے پاک سے امت کی بخششی کے لیے
حضورؐ آس کو وہ اذنِ نعت مل جائے
بنے وسیلہ جو بخشش کا اخروی کے لیے
 

شاکرالقادری

لائبریرین
اے شہ انبیاء سرورِ سروراں تجھ سا کوئی کہاں تجھ سا کوئی کہاں
بر ملا کہہ رہے ہیں زمیں و زماں تجھ سا کوئی کہاں تجھ سا کوئی کہاں
نور تو سبب گھرانہ تیرا نور کا تو سہارا ہے لاچار و مجبور کا
ہادی اِنس وجاں حامی بیکساں تجھ سا کوئی کہاں تجھ سا کوئی کہاں
تو چلے تو فضائیں تیرے ساتھ ہوں بادلو ںکی گھٹائیں تیرے ساتھ ہوں
مٹھیوں سے ملے کنکروں کو زباں تجھ سا کوئی کہاں تجھ سا کوئی کہاں
کوئی سمجھے گا کیا تیرے اسرار کو آئینے بھی ترستے ہیں دیدار کو
تیرے قدموں میں رکھتی ہے سر کہکشاں تجھ سا کوئی کہاں تجھ سا کوئی کہاں
ذکر تیرا دعاؤں کا سرتاج ہے غمزدوں بے سہاروں کی معراج ہے
ہر فنا شے تیرا ذکر ہے جاوداں تجھ سا کوئی کہاں تجھ سا کوئی کہاں
تیری انگلی کا جس سمت اِشارہ گیا چاند کو بھی اسی سو اتارا گیا
تاجور دیکھتے رہ گئے یہ سماں تجھ سا کوئی کہاں تجھ سا کوئی کہاں
آس آنکھوں میں جگمگ ہے تیری ضیاء اے حبیبِ خدا خاتم الانبیاء
اے شفیع الامم مرسلِ مرسلاں تجھ سا کوئی کہاں تجھ سا کوئی کہاں
 

شاکرالقادری

لائبریرین
آؤ سوچوں ہی سوچوں میں ہم آقا کے دربار چلیں
مہکی یادوں کے پھول چنیں اشکوں کے لیکر ہار چلیں
نہ کوئی روکنے والا ہو نہ کو ئی ٹوکنے والا ہو
روضے کے لمس کو جی بھر کر آنکھوں سے کرنے پیار چلیں
جہاںمٹی سونا ہوتی ہے جہاںذرے سورج بنتے ہیں
اُن گلیوں کا اُن رستوں کا ہم بھی کرنے دیدار چلیں
کہتے ہیں وہاں پُر شام سحر انوار کی بارش رہتی ہے
کہتے ہیںوہاں خوشبو لینے سب دنیا کے بازار چلیں
جب شہر مدینہ جی بھر کر د ل کی آنکھوں سے دیکھ چکیں
پھر شاہ نجف کا درچُومیں بغداد کے پھربازار چلیں
اس شہر محبت کی خوشبو کرتی ہے حفاظت انساں کی
جسکا یہ مقدر بن جائے اس پر نہ ریا کے وار چلیں
کربل کے جن صحراؤں میں معصوموں کی فریادیں ہیں
ان صحراؤں سے صبر و رضا کا سننے حال زار چلیں
سنتے ہیں کہ بدر کے میداں میں ہے آج بھی رعب و جلالیت
اصحاب کا وہ میدانِ عمل ہم دیکھنے سو سو بار چلیں
اے آس زمانے میں کتنا دشوار ہو جینا مرنا
آؤ سرکار سے اُمت کا یہ کہنے حالِ زار چلیں
 

شاکرالقادری

لائبریرین
اے جسم بے قرار ثنائے رسول سے
جوڑ اپنے دل کے تار ثنائے رسول سے
ہر صبح پر وقار ثنائے رسول سے
ہر شام خوش گوار ثنائے رسول سے
بھٹکا ہے ساری عمر سرابوں کی چاہ میں
جوڑ اب تو دل کے تار ثنائے رسول سے
کیا جانے سانس کا ہو سفر کس مقام تک
جی بھر کے کر لے پیار ثنائے رسول سے
جن کو خبر نہیں انہیں جاکر بتایئے
دنیا کی ہے بہار ثنائے رسول سے
وہ ذات، نامراد کو کرتی ہے بامراد
تو زندگی سنوار ثنائے رسول سے
گر تجھ کو لازوال محبت کی آسؔ ہے
جوڑ اپنے دل کے تار ثنائے رسول سے
 

شاکرالقادری

لائبریرین
زمین جس پہ نبوت کے تاجدار چلے
وہ چومنے کو نظر کاش بار بار چلے
پڑیں نہ پائوں تقدس کا یہ تقاضا ہے
وہ خاک جس پہ نبی زندگی گزار چلے
دلوں کو سجدہ روا اس مقام کا بھی ہے
نبی کے دوش کے جس جا پہ شہ سوار چلے
وہ حجرہ دیکھے جہاں عمرؓ فیصلے کرتے
وہ خاک چومے جہاں حیدرِ کرار ؑ چلے
وہ گھر بھی چومے جہاں تھے ایوب انصاریؓ
وہ راہ چومے جدھر ان کے یار غار چلے
وضو بغیر، تصور بھی جرم ہے لوگو
وہاں پہ جائے تو انسان اشک بار چلے
وہ باغ دیکھے جو عثماںؓ نے دین کو بخشا
وہ غار دیکھے جہاں ان کے یار غار چلے
یہ شوق بھی ہے تڑپ بھی ہے تشنگی بھی ہے
جو آس جائے تو پائوں کہاں اتار چلے
 

شاکرالقادری

لائبریرین
ہے نام دو جہاں میں وجہِ قرار تیرا
آقا نفس نفس میں مہکا ہے پیار تیرا
تونے جہالتوں سے انسان کو نکالا
انسانیت پہ احساں ہے بے شمار تیرا
میری حیات جس کی رعنائیوں سے مہکی
وہ ہے سرور تیرا وہ ہے قرار تیرا
ظلم و ستم کے ہر سو چھانے لگے ہیں بادل
پھر دیکھتا ہے رستہ ہر کارزار تیرا
کشمیر بھی تمہاری چشم کرم کا طالب
اقصیٰ کی آنکھ میں بھی ہے انتظار تیرا
خالق خداہے، مالک دونوں کا تو ہے آقا
کل کائنات تیری، پروردگار تیرا
وہ آس زندگی کی انمول ساعتیں ہیں
جن ساعتوں میں نام نامی شمار تیرا
 

شاکرالقادری

لائبریرین
زندگی ملی حضور سے
روشنی کھلی حضور سے
ساری رونقیں حضور کی
ساری دلکشی حضور سے
کائنات ہست و بود میں
کن کی بے کلی حضور سے
زندگی گری پڑی ہوئی
معتبر ہوئی حضور سے
اسکو دو جہان مل گئے
جسکی لو لگی حضور سے
اڑتی دھول کا نصیب دیکھ
کہکشاں بنی حضور سے
آسؔ اہتمام ذکر و نعت
سب ہما ہمی حضور سے
 

شاکرالقادری

لائبریرین
محروم ہیں تو کیا غم دل حوصلہ نہ ہارے
طیبہ کے ہوں گے اک دن اے دوستو نظارے
رختِ سفر کسی دن باندھیں گے ہم بھی اپنا
ہم کو بھی لوگ ملنے آئیں گے گھر ہمارے
آتے ہیں کام اس کے ایمان ہے یہ اپنا
مشکل میں جو کوئی بھی سرکار کو پکارے
جب یاد ان کی آئی بے اختیار آئی
پلکوں پہ جھلملائے ہر رنگ کے ستارے
جس شخص کو طلب ہے جنت کو دیکھنے کی
سرکار کی گلی میں دو چار دن گزارے
جس کا وکیل رب ہو آقا کی پیروی ہو
وہ کیسے استغاثہ انسان کوئی ہارے
ہونٹوں پہ آس ہر دم جاری درود رکھنا
نائو تمہاری خود ہی لگ جائے گی کنارے
 

شاکرالقادری

لائبریرین
کاش سرکار کے حجرے کا میں ذرہ ہوتا
ان کے نعلین کا جاں پر میری قبضہ ہوتا
حشر تک سر نہ اٹھاتا میں درِ اقدس سے
میری قسمت میں ازل سے یہی لکھا ہوتا
ان کے جلوئو ں میں مگن رات بسر ہوجاتی
ان کو تکتے ہوئے ہر ایک سویرا ہوتا
ان کی راہوں میں نگاہوں کو بچھائے رکھتا
ان کی آہٹ پہ دل و جان سے شیدا ہوتا
کبھی پیشانی پہ حسنین کے پائوں پڑتے
اور علی کا کبھی سر پر میرے تلوا ہوتا
ہر کوئی چومتا آنکھوں سے لگاتا مجھ کو
ان کی نسبت سے ابد تک میرا چرچا ہوتا
عمر، عثمان، ابوبکر ، حذیفہ، حمزہ
سب صحابہ کو میری آنکھ نے دیکھا ہوتا
بیٹھ کر دل پہ میرے نعت سناتے حسان
ناز کا تاج میرے سر پہ سنہرا ہوتا
رب کا احساں ہے کہ آقا کا سخنور ہوں آسؔ
یہ بھی سرمایہ نہ ہوتا تو میرا کیا ہوتا
 

الف نظامی

لائبریرین
بہت شکریہ محترم شاکر القادری کہ آپ نے سعادت حسن آس کی اس وقیع کتاب سے روشناس کروایا۔
والسلام مع الاکرام۔
 
Top