محمدعمرفاروق
محفلین
آشنا ہو تو آشنا سمجھے
ہم اسی کو بھلا سمجھتے ہیں
وصل ہے تو جو سمجھے اُس سے وصل
زہر دیوے جو اپنے ہاتھ سے تو
تو ہی کعبہ میں تو ہی بتکدہ میں
ہو وہ بیگانہ ایک عالم سے
اے ظفر وہ کبھی نہ ہو گمراہ
ہو جو نا آشنا تو کیا سمجھے
ہم اسی کو بھلا سمجھتے ہیں
آپ کو جو کوئی بُرا سمجھے
وصل ہے تو جو سمجھے اُس سے وصل
تو جدا ہے اگر جدا سمجھے
زہر دیوے جو اپنے ہاتھ سے تو
تیرا بیمار غم دوا سمجھے
تو ہی کعبہ میں تو ہی بتکدہ میں
ہے وہ مشرک جو دوسرا سمجھے
ہو وہ بیگانہ ایک عالم سے
جسکو اپنا وہ دلربا سمجھے
اے ظفر وہ کبھی نہ ہو گمراہ
جو محبت کو رہنما سمجھے