بہادر شاہ ظفر آشنا ہو تو آشنا سمجھے

آشنا ہو تو آشنا سمجھے
ہو جو نا آشنا تو کیا سمجھے​

ہم اسی کو بھلا سمجھتے ہیں
آپ کو جو کوئی بُرا سمجھے​

وصل ہے تو جو سمجھے اُس سے وصل
تو جدا ہے اگر جدا سمجھے​

زہر دیوے جو اپنے ہاتھ سے تو
تیرا بیمار غم دوا سمجھے​

تو ہی کعبہ میں تو ہی بتکدہ میں
ہے وہ مشرک جو دوسرا سمجھے​

ہو وہ بیگانہ ایک عالم سے
جسکو اپنا وہ دلربا سمجھے​

اے ظفر وہ کبھی نہ ہو گمراہ
جو محبت کو رہنما سمجھے​
 

طارق شاہ

محفلین
آشنا ہو تو آشنا سمجھے
ہو جو نا آشنا تو کیا سمجھے

ہم اُسی کو بھلا سمجھتے ہیں
آپ کو جو کوئی بُرا سمجھے

وصل ہے تُو جو سمجھے اُس سے وصل
تُو جُدا ہے اگر جُدا سمجھے

زہر دیوے جو اپنے ہاتھ سے تُو
تیرا بیمار غم دوا سمجھے

تُو ہی کعبہ میں تُو ہی بتکدہ میں
ہے وہ مشرِک جو دوسرا سمجھے

ہو وہ بیگانہ ایک عالم سے
جسکو اپنا وہ دلرُبا سمجھے

اے ظفر وہ کبھی نہ ہو گمراہ
جو محبت کو رہنما سمجھے


فاروق صاحب!
بہت عمدہ انتخاب شیئر کرنے کے لئے تشکّر
غزل تو اور تُو واضح نہ ہونے کی وجہ سے
بہت سوں کو وہ لطف شاید نہ دے، جو اِس میں پنہاں ہے

ایک اعراب اِس غزل میں نہیں !
ہم تو سمجھے نہیں، خدا سمجھے :)

شریک لطف کرنے پر ممنون ہوں
بہت خوش رہیں
 

فرخ منظور

لائبریرین
کیا بات ہے۔ خوبصورت انتخاب۔ بہت شکریہ عمر فاروق صاحب!۔ آپ کے نام نے مجھے بہت پیچھے پھینک دیا۔ آپ کا ہم نام میرا ایک دوست تھا جو بہت اعلیٰ ذوق کا مالک تھا۔ معلوم نہیں اب کہیں ہے۔
 
کیا بات ہے۔ خوبصورت انتخاب۔ بہت شکریہ عمر فاروق صاحب!۔ آپ کے نام نے مجھے بہت پیچھے پھینک دیا۔ آپ کا ہم نام میرا ایک دوست تھا جو بہت اعلیٰ ذوق کا مالک تھا۔ معلوم نہیں اب کہیں ہے۔
شکریہ بہت بہت عزت افزائی کا۔
 
فاروق صاحب!
بہت عمدہ انتخاب شیئر کرنے کے لئے تشکّر
غزل تو اور تُو واضح نہ ہونے کی وجہ سے
بہت سوں کو وہ لطف شاید نہ دے، جو اِس میں پنہاں ہے

ایک اعراب اِس غزل میں نہیں !
ہم تو سمجھے نہیں، خدا سمجھے :)

شریک لطف کرنے پر ممنون ہوں
بہت خوش رہیں

اصل میں جہاں اضافتیں تھیں، میں نے وہیں لگائیں، ڈر تھا کہیں غلط نہ لگا دوں۔
BookReaderImages.php
 
Top