آغاشورش کاشمیری: شاعری

اردو کتنی تونگر ہے - شورش کاشمیری کی کتاب “ فن خطابت “ سے۔ ۔ ۔ ۔
جانوروں کے بچہ کو ہم بچہ ہی کہتے ہیں ، سانپ کا بچہ ، الو کا بچہ ، بلی کا بچہ ؛ لیکن اردو میں ان کے لیے جدا جدا لفظ ہیں ۔ مثلاً : ۔
بکری کا بچہ : میمنا ۔
بھیڑ کا بچہ : برّہ۔
ہاتھی کا بچہ : پاٹھا۔
الوّ کا بچہ : پٹھا۔
بلی کا بچہ : بلونگڑہ۔

بچھڑا : گھوڑی کا بچہ۔
کٹڑا : بھینس کا بچہ۔
چوزا : مرغی کا بچہ۔
برنوٹا : ہرن کا بچہ۔
سنپولا : سانپ کا بچہ۔
گھٹیا : سور کا بچہ۔

اسی طرح بعض جانداروں اور غیر جانداروں کی بھیڑ کے لیے خاص الفاظ مقرر ہیں ۔جو اسم جمع کی حیثیت رکھتے ہیں ؛ مثلاً : طلباء کی جماعت ، رندوں کا حلقہ ، بھیڑوں کا گلہ ، بکریوں کا ریوڑ ، گووں کا چونا ، مکھیوں کا جھلڑ ، تاروں کا جھڑمٹ یا جھومڑ ، آدمیون کی بھیڑ ، جہازوں کا بیڑا ، ہاتھیوں کی ڈار، کبوتروں کی ٹکڑی، بانسوں کا جنگل ، درختوں کا جھنڈ ، اناروں کا کنج ، بدمعاشوں کی ٹولی ، سواروں کا دستہ ، انگور کا گچھا، ٹڈی دل ، کیلوں کی گہل ، ریشم کا لچھا ، مزدوروں کا جتھا ،فوج کا پرّا ، روٹیوں کی ٹھپی، لکڑیوں کا گٹھا ، کاغذوں کی گڈی ، خطوں کا طومار، بالوں کا گُچھا، پانوں کی ڈھولی ، کلا بتوں کی کنجی ۔

اردو کی عظمت کا اندازہ اس سے کیجیے کہ ہر جانور کی صوت کے لیے علیحدہ لفظ ہے ، مثلا :
شیر دھارتا ہے ، ہاتھی چنگھارتا ہے ، گھوڑا ہنہناتا ہے ، گدھا ہیچوں ہیچوں کرتا ہے ، کتا بھونکتا ہے ، بلی میاؤں کرتی ہے، گائے رانبھتی ہے ، سانڈ ڈکارتا ہے ، بکری ممیاتی ہے ، کوئل کوکتی ہے ، چڑیا چوں چوں کرتی ہے ، کوا کائیں کائیں کرتا ہے ، کبوتر غٹر غوں کرتا ہے ، مکھی بھنبھناتی ہے ، مرغی کرکڑاتی ہے، الو ہوکتا ہے ، مور چنگھارتا ہے ، طوطا رٹ لگاتا ہے ، مرغا ککڑوں ککڑوں کوں کرتا ہے ، پرندے چرچراتے ہیں ، اونٹ بغبغاتا ہے، سانپ پھونکارتا ہے ، گلہری چٹ چٹاتی ہے ، مینڈک تراتا ہے ، جھینگر جھنگارتا ہے ، بند گھگھیاتا ہے ،
کئی چیزوں کی آوازوں کے لیے مختلف الفاظ ہیں مثلا
بادل کی گرج
بجلی کی کڑک ، ہوا کی سنسناہٹ ، توپ کی دنادن ، صراحی کی گٹ گٹ ،گھوڑے کی ٹاپ ، روپوں کی کھنک ، ریل کی گھڑ گھڑ ، گویوں کی تا تا ری ری ،طبلے کی تھاپ ، طنبورے کی آس، گیند کی گونج ، گھڑیال کی ٹن ٹن ، چھکڑے کی چوں، اور چکی کی گھُمر۔ ۔ ۔ ۔ ۔
ان اشیاء کی خصوصیت کے لیے ان الفاظ پر غور کیجیے :
موتی کی آب ، کندن کی دمک، ہیرے کی ڈلک ، چاندنی کی چمک ، گھنگھرو کی چھُن چھُن ،دھوپ کا تڑاقا ۔ بو کی بھبک ،عطر کی لپٹ ،پھول کی مہک ۔ ۔ ۔ ۔
مسکن کے متعلق مختلف الفاظ۔
جیسے بارات کا محل ،بیگموں کا حرم ، رانیوں کا انواس، پولیس کی بارک ، رشی کا آشرم ، صوفی کا حجرہ ،فقیہ کا تکیہ یا کٹیا ،بھلے مانس کا گھر ، غریب کا جھونپڑا ، بھڑوں کا چھتا ، لومڑی ک بھٹ ،پرندوں کا گھونسلہ ، چوہے کا بل ،سانپ کی بانبی ،فوج کی چھاونی ،مویشی کا کھڑک ، گھوڑے کا تھان ۔ ۔ ۔ ۔
 

یاقوت

محفلین
یہ کن رتوں کی داستان چھیڑ دی میاں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
آغا عبدا لکریم المعروف شورش کاشمیری تاریخ ہند کا ایک اچھوتا بات ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔جس کی تحریر میں فضلائے وقت ،چودھری افضل حقؒ ،امیر شریعت سید عطاءاللہ شاہ بخاریؒ،مولانا ظفر علی خانؒ،مولانا ابولکلامؒ آزاد وغیرہم کا بہت اہم کردار ہے۔
اب وہ لوگ کہاں ہیں جو مجموعہ اضداد تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top