دوزخ کی جیتی جاگتی تصویر دیکھیے
کس حال میں ہے جنت کشمیر دیکھیے
نکلے ہیں جو کماں سے اہنسا کے نام پر
پیوست کس کے دل میں ہیں وہ تیر دیکھیے
غنچے فگار ، کلیاں دریدہ ، چمن اسیر
ہر شاخِ گل بصورت نخچیر دیکھیے
مقتل بنی ہوئی ہے وادی گل پوش ان دنوں
کشمیریوں کی خوبی تقدیر دیکھیے
گردن ہے کس غریب کی قاتل کے ہاتھ میں
ڈوبی ہے کس کے خون کی شمشیر دیکھیے
خرمن لہو لہو ہیں ، نشیمن دھواں دھواں
شادابی بہار کی توقیر دیکھیے
اب چونک اٹھے اسیر تو خود ٹوٹنے لگی
نازک ہے کتنی ظلم کی زنجیر دیکھیے
صیاد خود ہی صید زبوں بن کے رہ گیا
حرص و ہوا کے خواب کی تعبیر دیکھیے
ہونے لگے ہیں لرزہ بر اندام بت کدے
گونجا فضا میں نعرہ تکبیر دیکھیے
آفاق صدیقی