آفتاب ظفر کے آبی رنگ سے بنے فن پارے

زبیر مرزا

محفلین
168153_177684678928635_100000613116538_478586_1590921_n.jpg
 

الف نظامی

لائبریرین
آفتاب ظفر : مصورِ قائد

Aftab-Zafar-2.jpg

Aftab-Zafar-3.jpg
Aftab-Zafar-5.jpg

قائد اعظم اور تحریک پاکستان کی شاہ کار تصویریں بنانے والے آفتاب ظفر نے لائن ورک اور رنگوں کے حسین امتزاج سے تاریخِ اسلام ، تحریک پاکستان اور قائدِ اعظم رحمۃ اللہ علیہ کی تصاویر کو نئی زندگی اور انہیں شاہکار بنا دیا۔
آفتاب ظفر انڈیا کے شہر گرداسپور میں 8 اپریل 1937ء میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے پہلی تصویر ڈھائی سال کی عمر میں بنائی جبکہ تحریک پاکستان کے حوالے سے پہلی تصویر 1947ء میں گرداسپور میں مسلم لیگ کے جلوس کی بنائی۔
آفتاب ظفر آٹھ سال کی عمر میں گرداسپور سے ہجرت کر کے رسالپور آئے اور پھر وہاں کچھ عرصہ رہنے کے بعد لاہور آگئے۔

1948 ء میں آفتاب ظفر کے والد نے ان کی بنائی ہوئی تصاویر اور خطاطی کے نمونے قائداعظم رحمۃ اللہ علیہ کو بھجوائے تو قائد اعظم محمد علی جناح رحمۃ اللہ علیہ نے جوابی خط میں حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا :

“مجھے یقین ہے کہ یہ بچہ آگے چل کر بڑا آرٹسٹ بنے گا”


آفتاب ظفر نے تاریخِ اسلام ، تحریک پاکستان کے حوالے سے مصوری کو نئی جہت دی۔ آفتاب ظفر پاکستان آرٹ انسٹی ٹیوٹ اور پاکستان فائن آرٹ سوسائٹی کراچی کے بانی ہیں۔

اپنے بچپن کے بارے میں بتاتے ہوئے انہوں کے کہا کہ مجھے بچپن میں کسی قسم کے کھیل اور دوسری سرگرمیوں میں کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ مجھے تصویر ، رنگ اور ڈرائنگ میں دلچسپی تھی جبکہ میں نے دیوار پر پہلی دفعہ آسمان اور ستارے بنائے تو میرے والد نے میرے اس کام کو سراہا جس سے مجھے کافی حوصلہ افزائی ہوئی۔ آفتاب ظفر نے لاہور آنے کے بعد میو سکول سے ڈرائنگ کا امتحان پاس کیا۔ 1948ء میں رسالپور میں پہلی دفعہ آفتاب ظفر کی تصاویر کی نمائش ہوئی۔ آفتاب ظفر اپنی کامیابیوں میں اپنے ابتدائی دور کے استاد شیخ احمد کا بہت بڑا حصہ مانتے ہیں۔ شیخ احمد میو سکول میں پڑھانے سے پہلے لندن میں ڈرائنگ کی تعلیم دیتے تھے۔ 1952ء میں آفتاب ظفر نے تیرہ سال کی عمر میں فائن آرٹ میں گرایجوایشن کی اور کراچی چلے گئے۔ 1966ء میں حبیب بینک کی سلور جوبلی تھی اور بینک کو اس سلسلہ میں ایسے آرٹسٹ کی ضرورت تھی جو بینک کی سلور جوبلی کے سلسلے میں کئے جانے والے کام کو یادگار بنا دے۔ چناچہ آفتاب ظفر کو ان کے ساتھ کام کرنے اور اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا موقع ملا تو انہوں نے اپنے ہنر کا برملا اظہار یوں کیا کہ یہ کام نہ صرف ان کی پہچان بن گیا بلکہ انہوں نے رنگوں سے اپنی تصاویر کو نئی جہت دی۔
مالی طور پر مستحکم ہونے کے بعد آفتاب ظفر نے اپنی کوئی تصویر فروخت نہیں کی بلکہ آیندہ نسل کو تاریخ اسلام اور تحریک پاکستان سے روشناس کروانے کے لئے ایک میوزم بنا دیا۔ ان کی زندگی کا مقصد یہی ہے کہ تصاویر کے ذریعے اسلام ، قرآن اور تحریک پاکستان کو اجاگر کیا جائے کیونکہ لفظوں کے مقابلے میں تصویر کئی گنا زیادہ اثر مرتب کرتی ہے۔
آفتاب ظفر اپنی زندگی کا بہترین لمحہ قائداعظم رحمۃ اللہ علیہ کے اس جواب کو کہتے ہیں جب قائد اعظم رحمۃ اللہ علیہ نے اُن کی تصاویر کے جواب میں اپنی رائے کا اظہار کیا تھا۔
آفتاب ظفر آج کل پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف آرٹس کراچی کے پرنسپل ہیں اور پاکستان کے مستقبل کو رنگوں کے ذریعے حب الوطنی کی تعلیم دے رہے ہیں۔
ماہنامہ پھول دسمبر 2011
 

الف نظامی

لائبریرین
1101714478-1.jpg

واہ کینٹ : چئیرمین پی او ایف بورڈ لیفٹنٹ جنرل محمد احسن محمود ، مصور آفتاب ظفر کی "پاکستان ماضی اور حال" کے موضوع پر پینٹنگز کی نمائش دیکھ رہے ہیں۔
1101714479-1.gif
 
Top