طارق شاہ
محفلین
غزلِ
پروفیسرآل احمد سرُور
غیرتِ عشق کا، یہ ایک سہارا نہ گیا
لاکھ مجبُور ہُوئے اُن کو پُکارا نہ گیا
کیا لہو روئے تو آیا ہے بہاروں کا سلام
صرف خوابوں سے حقائق کو سنْوارا نہ گیا
معرکہ عشق کا، سر دے کے بھی سر ہو نہ سکا
کون راہی تھا جو اِس راہ میں، مارا نہ گیا
وہ بھی وقت آتا ہے، ساقی بھی بدل جاتے ہیں
مے کدے پر کبھی مستوں کا اِجارہ نہ گیا
شوق کی بات کب الفاظ میں ڈھل سکتی تھی
اُس پری کو کبھی شیشے میں اُتارا نہ گیا
آل احمد سرُور