چھوٹاغالبؔ
لائبریرین
گزشتہ سے پیوستہ
میں تعارف کے زمرے میں جا پہنچا۔
تفصیلات جاننے کیلئے دیکھئے دھاگہ" ہوگا کوئی ایسا بھی جو غالبؔ کو نہ جانے"
خلاف توقع بہت اچھا ردعمل دیکھنے میں آیا، میرا نہیں خیال تھا کہ کہیں میری بھی اتنی پذیرائی ہو سکتی ہے ، جناب الف عین ، وارث مرزا ، شمشاد، فرخ منظور ،وغیرہم نے بنفس نفیس مجھے خوش آمدید کہہ کر مجھے حیرت کے جوہڑ میں دھکا دے دیا، ڈارون کا شجرہ نسب بے شک بندروں سے ملتا ہے مگر میری تو مینڈکوں سے دور پرے کی بھی رشتے داری نہیں تھی، اس لیے مجبوراً غوطے کھانے لگا۔ خود کو ایک دو چٹکیاں کاٹیں ، اور ایک انگلی بھی چبا ڈالی ، حتیٰ کہ یقین ہو گیا کہ یہ میں خواب نہیں دیکھ رہا ۔بے اختیار شکرانے کے نفل پڑھنے کا خیال آیا ، مگر وضو کرنا اور وہ بھی جنوری کی کہرہ زدہ سردی میں، میری ازلی کاہلی نے اس خواہش کا گلا دبا دیا ، البتہ دل سے دعا نکلی کہ یا اللہ ! ہنستا بستا اور آباد رکھ اس محفل اور محفل والوں کو۔
گھوم وے چرخے گھوم
تیڈی کتن والی جیوے
نلیاں وٹن والی جیوے
2 پونیاں باندھے ، پنک فراک میں ملبوس ایک ننھی سی پری بھی پر پھڑاپھڑاتی اس سیارے پر اتری اور ہمیں بھیا بنا لیا ۔ زندگی میں پہلی بار کسی نے اتنے لاڈ سے بھیا کہا تو ہم ذرا پھول سے گئے، اور برادرانہ شفقت سے ننھی پری کو شکریہ کہا ، مگر ننھی پری کو تب چھ ماہ ہوئے تھےاس کہکشاں پر آئے ہوئے(یہ راز ہم پر کافی عرصہ بعد منکشف ہوا تھا اس وقت سمجھے کہ یہ مذاق کر رہی ہے) وہ یہ "اندازِ بیاں اور" نہ سمجھ پائی ، اور مجھے اپنی نیم حکیمی جھاڑنی پڑی، حیوانِ ظریف کی وضاحت کرنی پڑی مگریہ غالبانہ طرز اس کی سمجھ سے باہر تھی اور اس کے مطابق "بھیا میرے تو سر سے ہی گزر جاتی ہیں آپ کی باتیں۔"
قیصرانی سے ملاقات ہوئی ، بہت اچھا لگا یہ منصور ملنگی ۔ پر خلوص ، مددگار ، اور خوش مزاج یہ سادہ سا بندہ بہت پسند آیا، مجھے شک تھا ایسی خصوصیات تو صرف وسیب کے گبھرو جوانوں میں ہی یکجا ہوتی ہیں ، آخر مکالمے میں یہ شک درست ثابت ہوا ، حضرت سرائیکی نکلے۔
اچانک 1 صاحب آئے اور پتا نہیں کہاں کہاں کی کہانیاں سنانے لگے، خلاصہ کلام یہ تھا کہ یہ آئی ڈی "چھوٹا غالبؔ" میری آئی ڈی ہے ، میں نے بہتیرا سمجھایا کہ محترم میں تو آج پہلی بار آپ کو دیکھ اور پڑھ رہا ہوں ، ویسے بھی یہ خطاب "چھوٹا غالبؔ" کوئی آج کل کی بات نہیں بلکہ یہ تو مجھے اساتذہ کی طرف سے ملا خطاب ہے ۔ خیر بات آئی کی گئی ہو گئی ، ان کی سمجھ شریف میں بات آئی یا نہیں ، اس بات کے متعلق وثوق سے کچھ کہنامشکل ہے ۔
اب افواجِ غالبیہ نے لائبریری کی جانب پیش قدمی کی ، لائبریرین بننے کیلئے ہراول دستہ تو پہلے ہی بھیج چکا تھا ، مقدس اور قیصرانی نے بھی تائید کی کمک سے نوازا ، اور وارث بھائی نے میرے لائبریرین ہونے کی نویدِ مسرت سنا دی۔تو ہم گردن میں پڑھے لکھوں والی اکڑ اور چہرے پر مدبرانہ سنجیدگی کی پانچ سات تہیں چڑھا کر غالبیات کے قلعے پر حملہ آور ہوئے ۔ شگفتہ شگفتہ آپی کے تھریڈ پر تلوار بازی کے جوہر دکھا نے پر مغلِ اعظم شہنشاہ ِ غزالاں شعر الدین مغزل سے نقد داد وصول پا کر رسید لکھ دی تاکہ سند رہے اور بوقتِ ضرورت کام آئے ۔ جی میں خیال آیا کہ اب ہمیں خود مختار ریاست کے قیام کا اعلان کردینا چاہیے ۔ موقع مناسب دیکھ کر ایک عد ددھاگہ شروع کر دیا ، مگر نئے نمازی تھے ، سو پانی کا اجاڑہ یوں کیا کہ ایک بار" پروف ریڈ اول" کا سابقہ لگا دیا اور پھر ایک بار" مکمل "کے سابقے ساتھ وہی تھریڈ پوسٹ کر دیا ، جب دیکھا تو کافی خجالت ہوئی کہ اب کیا کیا جائے ، شمشاد نے مہربانی کی از خود نوٹس لیا اور دونوں کو ضم کر دیا ، ابھی دل ہی دل میں شمشاد کو دعائیں دے ہی رہا تھا کہ ناگہاں ، ایک بھاری پتھر آ لگا ، تڑپ کے منجنیق کی تلاش میں ادھر دیکھا تو سامنے الف چاچو کو طمطراق سےکھڑے پایا ۔ دل ہی دل میں جل تو جلال تو کا ورد کرنے لگا ، اور چہرے پر مسکینی کا اتوار بازار سجا لیا ۔ لال پیلے ہو کر انہوں نے 20 رکعت صلواتیں سنانے کی نیت باندھی اور مجھے خوب کھری کھری سنادیں ۔ میں بیچارا نہ جائے ماندن ، نہ پائے رفتن کی تصویر بنا معذرت کرتا رہ گیا ۔وارث بھائی کے پاس جا پناہ لی ، انہوں نے سمجھایا کہ الف چاچو کا غصہ بجا ہے ،لائبریری میں کتابیں پوسٹ کی جاتی ہیں ، جبکہ تم چھوٹی چھوٹی کترنیں پوسٹ کرتے پھر رہے تھے ، اس کام کیلئے چائے خانہ ، اور اردو نامہ والا علاقہ مخصوص ہے ۔
الف چاچو کا غصہ ٹھنڈ ا کرنے کی ترکیبیں سوچ ہی رہا تھا کہ چاچو نے ایک دھاگے پر کہا کہ اب میرا ٹارگٹ "دیوانِ غالبؔ نسخہ کالی داس " ہے کسی کے پاس سکین دستیاب ہو تو وہ حاضر کرے، موقع دیکھ کر میں نے چوکا مار دیا ، اور نسخہ کالی داس پوسٹ کرنے کی ذمہ داری اپنے سر لے لی ۔ اور بسم اللہ کے طور پر پہلے چند اشعار پوسٹ بھی کر دئیے ۔ چونکہ نیا نیا تھا ااس لیے کچھ اندازا نہیں تھا کہ اس کو پہلے رف کے طور پر لکھ لوں اور پھر غلطیاں وغیرہ درست کر کے پوسٹ کروں، میں براہ راست دھاگے پر ہی ٹائپ کرنا شروع کرتا ، جب کافی سارا لکھ چکا ہوتا تو اچانک بجلی بے وفائی کرکے مجھے سر پیٹنے پر مجبور کر دیتی۔میں حیران کچھ پریشان کہ اب کیا کروں ، الف چاچو مجھے بڑبولا سمجھیں گے کہ بات کر کے پھر غائب ہو گیا کوئی کام بھی نہیں ۔ اسی پریشانی کے عالم میں خیال آیا کہ کیوں نہ کسی سینئر کی مدد لی جائے ، وارث بھائی کو مدد کیلئے پکارا ، مگر وہ آن لائن نہیں تھے ، اپنے کیفیت نامے پر "واجاں ماریاں ، بلایا کئی وار میں ۔۔۔۔ کسے نے میری گل نہ سنی" نامی شکوہ بھی پوسٹ کر دیا ۔ شاید یہ دیکھ کر ہی کسی کو ترس آ جائے ۔ ترس تواحمد بھائی کو بھی آیا مگر وہ پوچھنے کے بعد واپس نہ لوٹے ، اور میں شتر مرغ کی طرح گردن اٹھا کر آن لائن لوگوں کی فہرست دیکھنے لگا ۔
محب علوی کی پروفائل کھولی تو معلوم ہوا اپنے ہی پیٹی بھائی یعنی لائبریرین ہیں ۔ میں نے فورا ان کے پروفائل پہ سلام عرض کر دیا۔ موصوف تو لڑکیوں سے بھی زیادہ شکی مزاج نکلے، میں صرف مدد کیلئے کہا جبکہ انہوں نکے تھانیدار کی طرح باقاعدہ تفتیش شروع کر دی ۔ الفاظ تو نہیں البتہ لہجہ ایسا تھا جیسے کہہ رہے ہوں" کون ہو اوئے تم؟" عرض کیا جی چھوٹا غالبؔ ہوں ، شامت ِ اعمال کہ نسخہ کالیداس کی کتابت کی ذمہ داری سر لے لی ہےمگر اب یہی میری گلے کا چھچھوندر بن گیا ہے ، براہ کرم کچھ رہنمائی فرمائیں۔ دل میں تو انہوں نے سوچا ہوگا کہ پتا نہیں کہاں سے آ جاتےہیں منہ اٹھا کے ایسے نمونے ، مگر لکھا :۔ مجھ سے مدد مانگنے کی کوئی خاص وجہ؟۔ میں نے وضاحت کی آن لائن لوگوں میں پہلا رکن جو لائبریرین بھی ہو وہ آپ تھے ، اس لیے پہلا دروازہ آپ کا ہی کھٹکھٹایا ۔ کمال بے نیازی سے بولے :۔ اچھا دیکھو کوئی اور بھی آن لائن لائبریرین مل جائے تو اس سے پوچھ لو۔ میں نے دل ہی دل میں پیچ وتاب کھائے ، دانت پیسے ، مگر ظاہر میں اسی مسکینی سے شکریہ کہہ کرآگے دیکھا۔
فرحت کیانی مل گئیں ۔ شکر ادا کیا ساتھ ہی دعا بھی مانگی کہ یہ محب علوی والا سلوک نہ کر دیں ۔ خیر میں نے ڈرتے ڈرتے ان کی پروفائل پر بھی "سلام عرض ہے" کا نعرہ مستانہ بلند کیا، اور مدد کی درخواست کی ۔ ان کا بھی وہی سوال تھا کہ" مدد کیلئے کیا میں نظر آئی، اور کوئی نہیں ملا؟" میں نے بے چارگی سے کہا کہ جس سے بھی کہتا ہوں وہ یہی کہتا ہے ، آپ مہربانی کریں ذرا رہنمائی کردیں ۔ رام کہانی سن کے انہوں کہا:۔ بہتر ہے آپ ورکنگ زون میں پوسٹ کریں۔ میری پریشانی دو چند ہو گئی ، ایک گواچی گاں سے کہا جا رہا ہے کہ ورکنگ زون میں پوسٹنگ کرو،میں نے کہا کہ ورکنگ زون تک فدوی کی رہنمائی فرما کے غریب کی دعا لیں ۔ انہوں نےشاید سوچا کہ لڑکی دیکھ کریہ الو کا پٹھا پھیلنے کی کوشش کر رہا ہے ۔ اس لیےاپنی پروفائل پر "گھر میں ماں بہن نہیں ہے کیا؟"قسم کی خاموشی طاری کر لی، اور کوئی جواب نہیں دیا۔ میں نے بھی غصے سے دل ہی دل میں اس تفاخر کو جی بھر کے کوسا اور نامراد سی شکل بنائے ورکنگ زون ڈھونڈنے نکل کھڑا ہوا۔ مگر وہ تو جیسے کوہ قاف میں تھا، نہ ملنا تھا نہ ملا۔آخر تنگ آ کر پھر آن لائن افراد کی لسٹ میں آگے دیکھا۔ فاتح نظر آئے ۔میں نے سوچا چلو اتمامِ حجت کے طور پر ان سے بھی مدد کی درخواست کر دیکھتے ہیں ۔ اگر یہاں سے بھی ٹکا سا جواب ملا تو پھر بھاڑ میں جائے لائبریرین شپ ، وارث بھائی کی خدمت میں استعفیٰ پیش کر کے معذرت کر لوں گا۔ خیر میں نے ان کی پروفائل پہ جاتے ہی سیدھا کام کی بات کی ۔ اور انہوں نہ صرف یہ کہ میری بات سنی بلکہ مجھے کچھ مفید مشورے بھی دئیے۔ میں شکریہ ادا کرتا اور دل میں ان کو دعائیں دیتاپھر سے کام میں جُٹ گیا۔
اسی دوران کرنا خدا کا یہ ہوا کہ افسرانِ بالا تک کسی خیر خواہ نے یہ بات پہنچا دی کہ غالب کوسرور سے اٹھا کر اگر مانیٹرنگ ڈیپارٹمنٹ میں لایا جائے یہ چار نہیں تو کم از کم ساڑھے تین چاندضرور لگا دے گا۔ مجھے ایک ماہ کیلئے لاہور بلا لیا گیا ، نتیجہ یہ ہوا کہ نسخہ کالیداس گھر ہی رہ گیا ۔ اور میں ہیڈ آفس میں جا پھنسا ۔ 1 مہینے میں مجھے مانیٹرنگ سے متعلقہ امور گھول کر پلانے کی کوشش کی گئی۔ یوں بدھو صاحب مانیٹرنگ آفیسر بن کے واپس لوٹ آئے ، اس ایک مہینے میں اردو محفل سے مکمل غیر حاضری رہی ۔
واپسی پر اردو محفل میں طنز ومزاح کے زمرے میں، میں نے ایک تھریڈ پوسٹ کیا ، عنوان تھا "اسلام کا چھٹا رکن" اس مشکوک عنوان سے"ضرورت سے زیادہ مسلمانوں" میں کھلبلی سی مچ گئی ، اکثر لوگوں نے تو اسے اس ڈر سے کھولنا بھی مناسب نہیں سمجھا کہ مبادا کہیں ایمان میں فرق نہ آ جائے ۔ لیکن وارث بھائی کو اللہ سلامت رکھے انہوں نے پسند فرما کر مسکین کی حوصلہ افزائی کی بلکہ میں تو کہوں گا کہ روح افزائی کی۔اسی دھاگے پر میری ملاقات کچھ صاحبانِ کمال سے بھی ہوئی ، جنہوں نے نہ یہ دیکھا کہ تحریر طنز و مزاح کے زمرے میں پوسٹ ہوئی ہے یا اسلام کے زمرے میں ، اور نہ ہی تحریر کو پڑھنے کی زحمت گوارا کی ، بس عنوان دیکھ کر سمجھے کہ شاید میں نے کسی نئی بدعت کا آغاز کر دیا ہے ، زور وشور سے احادیث پیش کر کے مجھے عبرت دلانے اور توبہ پر آمادہ کرنے کی کوشش کی ، اور پطرس بخاری کے مضمون "میبل اور میں" کی یاد تازہ کر دی۔ یہیں میری پہلی ملاقات جناب یوسف ثانی صاحب سے بھی ہوئی ، اس وقت اندازہ بھی نہیں تھا کہ عنقریب میں ان سے متاثر ہونے والا ہوں ۔
اس کے بعد کچھ عرصہ میری توجہ صرف نسخہ کالیداس کی کتابت پر رہی ،کتابت ہی نہیں پھر اس کی کڑی نظر سے پروف ریڈنگ بھی۔ ذرا اندازہ فرمائیے ، کلام غالبؔ ، اور کلام بھی وہ جو غالبؔ نے سخن فہموں کے قحط کے پیش نظر شائع نہیں کیا تھا۔ دماغ کی دہی بننا تو لازمی امر تھا ، سونے پہ سہاگہ بجلی کی آنکھ مچولی ۔لیکن ایک فائدہ ضرور ہوا کہ کلام غالبؔ کا نیم حافظ ہوگیا اور غالبؔ کا لہجہ بھی زبان میں مزید رچ گیا ۔ ایک دن لوگوں کی ٹی وی پر کرکٹ میچ میں محویت دیکھی ، تو دماغ میں ایک خیال آیا کہ اگر غالبؔ کرکٹ میچ دیکھتے تو کس طرح خط میں اس کی روداد لکھتے۔ میں نے کوشش کی اور ایک عدد خط غالبؔ کی طرف سے خود کو لکھ مارا۔ حسبِ معمول الف چاچو اور وارث بھائی نے بہت زبردست روح افزائی کی، اور میرا سچ مچ سیروں خون بڑھ گیا ۔ وارث بھائی کو میں نے پہلی باربے کیفی کے خول سے باہر آتے اور کُھل کُھلا کے تبصرے کرتے پایا ، کیوں نہ ہوتا ، آخر مرزا صاحب نےمحمد وارث کو وارث مرزا کہہ کر شفقت کا اظہار جو کیا تھا ، اور وارث مرزا کے بے حد اعلی ٰ تبصروں پر الف چاچو اور میں سر دھنتے رہے ۔ (اس کے بعد میری حسرت ہی رہی ہے کہ وارث مرزا کو پھر اسی موڈ میں دیکھوں۔۔۔۔ کاش ش ش ش ش) شمشاد ، مغزل ، نے بھی خوب داد سے نوازا ، مگر یوسف ثانی صاحب نے کمال کر دیا۔
آج جتنے بھی لوگ میری تحریروں سے تنگ اور خائف ہیں وہ جان لیں کہ اس سب کا ذمہ دار میں نہیں یہ لوگ ہیں ۔ مجھے لکھنے پر اور اچھا لکھنے پر اکسانے والے جناب الف چاچو، جناب وارث مرزا ، جناب یوسف برادر، اور میرا نہایت ہی عزیز دوست میرا پیارا بھائی مغزل ہیں ان کی جا و بے جا داد نے میرے اندر کمبل اوڑھے ، لمبی تان کے سوئی ہوئی صلاحیتیں جگا دیں ۔اگر یہ مجھے اتنی داد نہ دیتے اور میرا حوصلہ نہ بڑھاتے ،تو شاید میں کبھی نہ جان پاتا کہ میں بھی کچھ نہ کچھ اونگیاں بونگیاں مار سکتا ہوں ۔
اس دوران نسخہ کالیداس بھی مکمل ہو گیا ، اور میں لکھنے کیلئے آزاد ہو گیا ، وارث مرزا اور الف چاچو ہر قدم پر میرا حوصلہ بڑھاتے رہے ، اور میں جب بھی بااخلاق محفلینوں اور محفلینات کے رویے سے دلبرداشتہ ہو کر یہاں سے نو دو گیارہ ہوا ، مغزل مجھے ہمیشہ واپس اردو محفل پر کھینچ لایا ۔اب بھی میں اگر اردو محفل پر ہوں تو اس کی چند وجوہات میں سے ایک وجہ کا نام مغ+ غزل ہے ۔مجھے مغزل کی دوستی پر ہمیشہ فخر رہے گا۔