"آنجہانی باپ کے لیے" نثری نظم(سردیشور دیال سکسینہ : ترجمہ از اسد محمد خاں)

فلک شیر

محفلین
سورج کے ساتھ ساتھ شام کے منتر ڈوب جاتے ہیں
گھنٹی بجتی تھی یتیم خانے میں
بھوکے بھٹکے بچوں کے لوٹ آنے کی
دور دور تک پھیلے کھیتوں پر،
دھویں میں لپٹے گاؤں پر،
برکھا سے بھیگی کچی ڈگر پر،
جانے کیسا بھید بھرا اندھیرا پھیل جاتا تھا
اور ایسے میں آواز آتی تھی، پِتا !
تمہارے پکارنے کی
میرا نام اس اندھیارے میں بج اٹھتا تھا
تمہارے سُروں میں
میں اب بھی ہوں
اب بھی ہے یہ روتا ہوا اندھیرا چاروں طرف
لیکن تمہاری آواز نہیں ہے
جو میرا نام بھر کر
اُسے شانت سُروں میں بجا دے
"دھکا دے کر کسی کو
آگے جانا پاپ ہے"
اس لیے تم بِھیڑ سے الگ ہو گئے
"بڑی خواہش ہی سب دکھوں کی قیمت ہے"
اسی لیے تم جہاں تھے، وہیں بیٹھ گئے
"صبر و اطمینان حاصل ایمان ہے"
"چہار سُو"
مان کر تم نے سب لُٹ جانے دیا
پِتا! اُن قدروں نے تمہیں
بے سہارا، بے آسرا اور دُکھی ہی بنایا
تم سے نہیں، مجھ سے کہتی ہے
موت کے سمے
تمہارے بجھے ہوئے چہرے پر پڑتی ظالم'
بھیانک پرچھائیں
"سادگی سے رہوں گا"
تم نے سوچا تھا
اس لیے ہر جشن پر تم دروازے پہ کھڑے رہے
"جھوٹ نہیں بولوں گا"
تم نے عہد کیا تھا
اس لیے ہر محفل میں تم تصویر کی طرح چپ رہے
تم نے جتنا خود کو معنی دیے
دوسروں نے اتنا ہی بے معنی سمجھا
کیسی مسخرگی ہے کہ
جھوٹ کے اس میلے میں
سچے تھے تم' اس لیے بیراگیوں کی طرح پڑے رہے
تمہارے لیے آخری سفر میں وہ نہیں آئے
جو تمہاری خدمتوں کی سیڑھیاں لگا کر
شہر کی اونچی عمارتوں میں بیٹھ گئے تھے
جنہوں نے تمہاری سادگی کے سِکوں سے
بھرے بازار، بھڑکیلی دکانیں کھول رکھی تھیں
جو تمہاری بھلمنساہٹ کو
اپنی فرم کا اشتہار بنا کر
ڈُگڈُگی کے ساتھ شہر میں بانٹ رہے تھے
پِتا! تمہارے آخری سفر میں وہ نہیں آئے
وہ نہیں آئے

 

فلک شیر

محفلین
ٹیگ نامہ:
زبیر مرزا الف نظامی الف عین محب علوی حسیب نذیر گِل نیرنگ خیال فرخ منظور فاتح حسان خان مقدس ناعمہ عزیز قیصرانی شمشاد قرۃالعین اعوان انیس الرحمن سویدا عاطف بٹ........ طارق شاہ
اقدار اور حقائق زمانہ.........رشتے اور اُن کی نفس نفس میں گندھی محبتیں ....بالخصوص قلب و رُوح کے تاروں کو چھوتی پدری محبت.....ناسٹلجیا.....اور تبدیل ہوتے ہوئے ،بلکہ ہو چکے سماجی phenomena کی بہت خوب صورت تصویر کشی....ایک ہندی کوی کا بہت خوب صورت اظہار....اور اسد محمد خاں کے مشاق قلم سے اُس کا ترجمہ: آپ سب کی پیش خدمت
 

عاطف بٹ

محفلین
بہت عمدہ نظم ہے اور ایک آدرش باپ کو بہت خوبصورت انداز میں خراجِ عقیدت پیش کیا گیا ہے۔
میرے خیال میں ’پتا‘ کی بجائے اگر ’ابا‘ کا لفظ استعمال کیا جاتا تو زیادہ فصیح ہوتا۔
 

تلمیذ

لائبریرین
"دھکا دے کر کسی کو
آگے جانا پاپ ہے"
"بڑی خواہش ہی سب دکھوں کی قیمت ہے"
"صبر و اطمینان حاصل ایمان ہے"
"سادگی سے رہوں گا"
"جھوٹ نہیں بولوں گا"
سچی محبت، قلبی احساسات،تلخ حقائق، معاشرتی بے رخی اور راست اصولوں کے بیان پر مبنی وارداتِ قلب کا ایک خوبصورت اظہار جس کو اسد محمد خاں نےانتہائی مہارت سے اردو میں ڈھالاہے۔
چیمہ صاحب ،آپ کے حسن ذوق، اعلیٰ انتخاب اور شیرنگ کے لئے شکر گذاری۔ جزاک اللہ!
 

فلک شیر

محفلین
بہت عمدہ نظم ہے اور ایک آدرش باپ کو بہت خوبصورت انداز میں خراجِ عقیدت پیش کیا گیا ہے۔
میرے خیال میں ’پتا‘ کی بجائے اگر ’ابا‘ کا لفظ استعمال کیا جاتا تو زیادہ فصیح ہوتا۔
درست فرمایا آپ نے عاطف بھائی....آدرش اگلی نسلوں کو منتقل کرنے کی خواہش ہر آدرش وادی میں موجود ہوتی ہے....کہیں یہ وعظ کا روپ دھارتی ہے...تو کہیں عمل کا، جیسا کہ اوپر کی نظم میں ......خراج عقیدت تو شاندار ہے ، بہت ہی......
رہی پِتا کی بجائے ابا کا لفظ....تو صاحب ترجمہ نے یونہی مناسب سمجھا ہو گا....دوسرا یہ کہ نظم میں مذکور آفاقی سچائیاں چونکہ ہندی اشلوک ہیں....اس لیے ہندی پس منظر کو ابھارنے کے لیے غالبا خاں صاحب نے یہ لفظ استعمال کیا ہے۔
 

فلک شیر

محفلین
"دھکا دے کر کسی کو
آگے جانا پاپ ہے"
"بڑی خواہش ہی سب دکھوں کی قیمت ہے"
"صبر و اطمینان حاصل ایمان ہے"
"سادگی سے رہوں گا"
"جھوٹ نہیں بولوں گا"
سچی محبت، قلبی احساسات،تلخ حقائق، معاشرتی بے رخی اور راست اصولوں کے بیان پر مبنی وارداتِ قلب کا ایک خوبصورت اظہار جس کو اسد محمد خاں نےانتہائی مہارت سے اردو میں ڈھالاہے۔
چیمہ صاحب ،آپ کے حسن ذوق، اعلیٰ انتخاب اور شیرنگ کے لئے شکر گذاری۔ جزاک اللہ!
آپ کی محبت کے لیے بہت ممنون ہوں.....تہہ دل سے
 

عاطف بٹ

محفلین
ہمارے ہاں عام طور پر ماں کی محبت اور اس سے عقیدت کی بات کی جاتی ہے مگر ادارہء خاندان کے قیام کے لئے ماں جتنا ہی بنیادی کردار ادا کرنے والی ہستی، باپ، کی خدمات کو اگر پوری طرح نظر انداز نہیں کیا جاتا تو کم از کم ان کی ناقدری ضرور کی جاتی ہے۔
 

فلک شیر

محفلین
ہمارے ہاں عام طور پر ماں کی محبت اور اس سے عقیدت کی بات کی جاتی ہے مگر ادارہء خاندان کے قیام کے لئے ماں جتنا ہی بنیادی کردار ادا کرنے والی ہستی، باپ، کی خدمات کو اگر پوری طرح نظر انداز نہیں کیا جاتا تو کم از کم ان کی ناقدری ضرور کی جاتی ہے۔
بہت حد تک آپ سے متفق ہوں .....
 

قیصرانی

لائبریرین
بہت خوب التباس بہت دن بعد ڈگر سے ہٹے الفاظ پر مشتمل شاعری دکھائی دی۔ ابن انشاء کے بعد تو بندہ ترس گیا تھا ہندی الفاظ کو ساتھ ملانے والی شاعری پڑھنے کو :)
 
Top