آنحضرت کی ولادت باسعادت

مخلصي رند

محفلین
آنحضرت کی ولادت باسعادت
آپ کے نوروجودکی خلقت ایک روایت کی بنیاد پر حضرت آدم کی تخلقیق سے ۹ لاکھ برس پہلے اور دوسری روایت کی بنیاد پر ۴ ۔ ۵ لاکھ سال قبل ہوئی تھی، آپ کانوراقدس اصلاب طاہرہ، اورارحام مطہرہ میں ہوتاہواجب صلب جناب عبداللہ بن عبدالمطلب تک پہنچا توآپ کاظہور و شہودبشکل انسانی میں بطن جناب ”آمنہ بنت وہب“ سے مکہ معظمہ میں ہوا۔

آنحضرت کی ولادت کے وقت حیرت انگیزواقعات کاظہور

آپ کی ولادت سے متعلق بہت سے ایسے اموررونماہوئے جوحیرت انگیزہیں۔ مثلاآپ کی والدہ ماجدہ کوبارحمل محسوس نہیں ہوااوروہ تولید کے وقت کثافتون سے پاک تھیں، آپ مختون اورناف بریدہ تھے آپ کے ظہورفرماتے ہی آپ کے جسم سے ایک ایسانورساطع ہواجس سے ساری دنیاروشن ہوگئی، آپ نے پیداہوتے ہی دونوں ہاتھوں کوزمین پرٹیک کرسجدہ خالق اداکیا۔ پھرآسمان کی طرف سربلندکرکے تکبیر کہی اورلاالہ الااللہ انا رسول اللہ زبان پرجاری کیا۔

بروایت ابن واضح المتوفی ۲۹۲ ھء شیطان کورجم کیاگیااوراس کاآسمان پرجانابندہوگیا، ستارے مسلسل ٹوٹنے لگے تمام دنیامیں ایسازلزلہ آیاکہ تمام دنیاکے کینسے اوردیگر غیراللہ کی عبادت کرنے کے مقامات منہدم ہوگئے ، جادواورکہانت کے ماہراپنی عقلیں کھوبیٹھے اوران کے موکل محبوس ہوگئے ایسے ستارے آسمان پرنکل آئے جنہیں کسی کبھی کسی نے دیکھانہ تھا۔ ساوہ کی وہ جھیل جس کی پرستش کی جاتی تھی جوکاشان میں ہے وہ خشک ہوگئی ۔ وادی سماوہ جوشام میں ہے اورہزارسال سے خشک پڑی تھی اس میں پانی جاری ہوگیا، دجلہ میں اس قدرطغیانی ہوئی کہ اس کاپانی تمام علاقوں میں پھیل گیا محل کسری میں پانی بھر گیااورایسازلزلہ آیاکہ ایوان کسری کے ۱۴ کنگرے زمین پرگرپڑے اورطاق کسری شگافتہ ہوگیا، اورفارس کی وہ آگ جوایک ہزارسال سے مسلسل روشن تھی، فورابجھ گئی۔(تاریخ اشاعت اسلام دیوبندی ۲۱۸ طبع لاہور)

اسی رات کوفارس کے عظیم عالم نے جسے (موبذان موبذ)کہتے تھے، خواب میں دیکھاکہ تندوسرکش اوروحشی اونٹ، عربی گھوڑوں کوکھینچ رہے ہیں اورانہیں بلادفارس میں متفرق کررہے ہیں، اس نے اس خواب کابادشاہ سے ذکرکیا۔ بادشاہ نوشیرواں کسری نے ایک قاصدکے ذریعہ سے اپنے حیرہ کے کورنرنعمان بن منذرکوکہلابھیجاکہ ہمارے عالم نے ایک عجیب وغریب خواب دیکھاہے توکسی ایسے عقلمنداور ہوشیار شخص کومیرے پاس بھیج دے جواس کی اطمینان بخش تعبیردے کر مجھے مطمئن کرسکے۔ نعمان بن منذرنے عبدالمسیح بن عمرالغسافی کوجوبہت لائق تھابادشاہ کے پاس بھیج دیانوشیروان نے عبدالمسیح سے تمام واقعات بیان کئے اوراس سے تعبیر کی خواہش کی اس نے بڑے غوروخوض کے بعد عرض کی”ائے بادشاہ شام میں میراماموں ”سطیح کاہی“ رہتاہے وہ اس فن کابہت بڑاعالم ہے وہ صحیح جواب دے سکتاہے۔
 

عمار عامر

محفلین
۔
آپ کے نوروجودکی خلقت ایک روایت کی بنیاد پر حضرت آدم کی تخلقیق سے ۹ لاکھ برس پہلے اور دوسری روایت کی بنیاد پر ۴ ۔ ۵ لاکھ سال قبل ہوئی تھی، آپ کانوراقدس اصلاب طاہرہ، اورارحام مطہرہ میں ہوتاہواجب صلب جناب عبداللہ بن عبدالمطلب تک پہنچا توآپ کاظہور و شہودبشکل انسانی میں بطن جناب ”آمنہ بنت وہب“ سے مکہ معظمہ میں ہوا۔

آنحضرت کی ولادت کے وقت حیرت انگیزواقعات کاظہور

آپ کی ولادت سے متعلق بہت سے ایسے اموررونماہوئے جوحیرت انگیزہیں۔ مثلاآپ کی والدہ ماجدہ کوبارحمل محسوس نہیں ہوااوروہ تولید کے وقت کثافتون سے پاک تھیں، آپ مختون اورناف بریدہ تھے آپ کے ظہورفرماتے ہی آپ کے جسم سے ایک ایسانورساطع ہواجس سے ساری دنیاروشن ہوگئی، آپ نے پیداہوتے ہی دونوں ہاتھوں کوزمین پرٹیک کرسجدہ خالق اداکیا۔ پھرآسمان کی طرف سربلندکرکے تکبیر کہی اورلاالہ الااللہ انا رسول اللہ زبان پرجاری کیا۔

بروایت ابن واضح المتوفی ۲۹۲ ھء شیطان کورجم کیاگیااوراس کاآسمان پرجانابندہوگیا، ستارے مسلسل ٹوٹنے لگے تمام دنیامیں ایسازلزلہ آیاکہ تمام دنیاکے کینسے اوردیگر غیراللہ کی عبادت کرنے کے مقامات منہدم ہوگئے ، جادواورکہانت کے ماہراپنی عقلیں کھوبیٹھے اوران کے موکل محبوس ہوگئے ایسے ستارے آسمان پرنکل آئے جنہیں کسی کبھی کسی نے دیکھانہ تھا۔ ساوہ کی وہ جھیل جس کی پرستش کی جاتی تھی جوکاشان میں ہے وہ خشک ہوگئی ۔ وادی سماوہ جوشام میں ہے اورہزارسال سے خشک پڑی تھی اس میں پانی جاری ہوگیا، دجلہ میں اس قدرطغیانی ہوئی کہ اس کاپانی تمام علاقوں میں پھیل گیا محل کسری میں پانی بھر گیااورایسازلزلہ آیاکہ ایوان کسری کے ۱۴ کنگرے زمین پرگرپڑے اورطاق کسری شگافتہ ہوگیا، اورفارس کی وہ آگ جوایک ہزارسال سے مسلسل روشن تھی، فورابجھ گئی۔(تاریخ اشاعت اسلام دیوبندی ۲۱۸ طبع لاہور)

ان میں سے ایک بات بھی درست معلوم نہیں ہوتی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت شان بیان کرنے کے لئے ضعیف و موضوع قصوں کی کیا ضرورت ہے جب کہ ہمارے پاس قرآن اور صحیح و حسن احادیث سے سیرت نبوی کے ہزاروں لاکھوں درخشاں پہلو بیان کرنے کے لئے موجود ہیں۔ اور پھر یہ وعید بھی خوفناک ہے کہ:

من كذب علي متعمدا فليتبوأ مقعده من النار۔۔۔رواہ البخاری
جس نے مجھ پر عمدا جھوٹ بولا وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔
 
Top