احمد شاکر
محفلین
- آنسو
آنسو آج مجھے اس وقت آئے جب میری شریک حیات نے مجھے بتایا کہ وہ کہیں عصر کی نماز کے دوران بہت روئی خدا کے حضور ۔۔ اور مری 5 سالہ بیٹی جو اس کے ساتھ مصلے پر تھی اس کو روتا دیکھ کر ایک طرف بیٹھ گئی اور انتظار کرتی رہی کب ماں کی نماز ختم ہو۔۔۔ جیسے ہی ختم ہوئی تو ماں کے سینے سے لپٹ کر کہتی کہ۔۔ آپ ابو سے اداس ہیں نا مت روئیں مما // اب لیٹر آگیا ہے۔۔۔دیکھیں میں کوئی روئی ہوں۔۔ آپ روئیں گی تو مجھے کون ھہنسائے گا۔۔۔ اب ابو کے پاس جانا ہے نہ ہم نے۔۔۔ بس اب آنسو بہہ رہے ہیں میرے یہ کہتے ہوئے۔۔۔ میں جانتا ہوں کہ یہ اک ذاتی چیز ہے کیوں سناؤں ۔۔۔ مگر اس بات کو یاد کر کر کہ اتنا دل اداس ہوتا ہے کہ کیا کہوں۔۔ لکھنا مناسب سمجھا ۔۔۔تاکہ مجھے احساس ہو کہ میں نے اپنا غم دل سے نکال دیا
یہ بات بیان اسلئے کی کہ مجھے جرمن ایمبیسی سے خط موصول ہوا ہے جہاں جا کر میں نے اب اپنے کوائف کا اندراج کرنا ہے
احباب سے دعا کی درخواست ہے