"آنند نرائن ملا" کا منتخب کلام

حیدرآبادی

محفلین
آنند نرائن ملا


سرِ محشر یہی پوچھوں گا خدا سے پہلے

تو نے روکا بھی تھا مجرم کو خطا سے پہلے


اشک آنکھوں میں ہیں ہونٹوں پہ بُکا سے پہلے

قافلہ غم کا چلا بانگِ درا سے پہلے


اُڑ گیا جیسے یکایک میرے شانوں پر سے

وہ جو اک بوجھ تھا تسلیمِ خطا سے پہلے


ہاں یہاں دل جو کسی کا ہے اب آئینہء حسن

ورقِ سادہ تھا اُلفت کی ضیا سے پہلے


ابتدا ہی سے نہ دے زیست مجھے درس اُس کا

اور بھی باب تو ہیں بابِ رضا سے پہلے


میں گرا خاک پہ لیکن کبھی تم نے سوچا

مجھ پہ کیا بیت گئی لغزشِ پا سے پہلے


اشک آتے تو تھے لیکن یہ چمک اور تڑپ

اُن میں کب تھی غمِ الفت کی ضیا سے پہلے


درِ میخانہ سے آتی ہے صدائے ساقی

آج سیراب کئے جائیں گے پیاسے پہلے


رازِ مے نوشیِ ملا ہوا افشا ورنہ

سمجھا جاتا تھا ولی لغزشِ پا سے پہلے

 

حیدرآبادی

محفلین
فتنہ پھر آج اُٹھانے کو ہے سر لگتا ہے
خون ہی خون مجھے رنگِ سحر لگتا ہے


مان لوں کیسے کہ میں اب سراپا ہوں فقط
میرے احباب کا یہ حسنِ نظر لگتا ہے


کل جسے پھونکا تھا یہ کہہ کے کہ دشمن کا ہے گھر
سوچتا ہوں تو وہ آج اپنا ہی گھر لگتا ہے


احتیاطاً کوئی در پھوڑ لیں دیوار میں اب
شور بڑھتا ہوا کچھ جانبِ در لگتا ہے


اک دروازہ ہے ہر سمت میں کھلنے کے لئے
ہو نہ ہو یہ تو مجھے شیخ کا گھر لگتا ہے
 

حیدرآبادی

محفلین
جانِ افسانہ یہی کچھ بھی ہو افسانے کا نام

زندگی ہے دل کی دھڑکن تیز ہو جانے کا نام


قطرہ قطرہ زندگی کے زہر کا پینا ہے غم

اور خوشی ہے دو گھڑی پی کر بہک جانے کا نام


انتظارِ فصلِ گل میں کھو چکے آنکھوں کا نور

اور بہارِ باغ لیتی ہی نہیں آنے کا نام


تابِ ناکامی نہیں تو آرزو کرتا ہے کیا

آرزو ہے موج کے ساحل سے ٹکرانے کا نام


آج تُو کل کوئی اور ہوگا صدرِ بزم میں

ساقیہ تجھ سے نہیں ہم سے ہے میخانے کا نام


واقفِ ملا نہ تھی بزمِ خرد ، یہ طے ہوا

ہو نہ ہو ، یہ ہے کسی مشہور دیوانے کا نام​
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ حیدر آبادی صاحب خوبصورت کلام شیئر کرنے کیلیئے، امید ہے کہ آپ آنند نرائن ملا کا مزید کلام بھی ہمارے ساتھ شیئر کریں گے، نوازش۔
 
Top