عمران شناور
محفلین
آنکھ روشن ہے جیب خالی ہے
ظلمتوں میںکرن سوالی ہے
حادثے لوریوں کا حاصل ہیں
وقت کی آنکھ لگنے والی ہے
آئینے سے حضور ہی کی طرح
چشم کا واسطہ خیالی ہے
حسن پتھر کی ایک مورت ہے
عشق پھولوں کی ایک ڈالی ہے
موت اک انگبیں کا ساغر ہے
زندگی زہر کی پیالی ہے
(ساغر صدیقی)
ظلمتوں میںکرن سوالی ہے
حادثے لوریوں کا حاصل ہیں
وقت کی آنکھ لگنے والی ہے
آئینے سے حضور ہی کی طرح
چشم کا واسطہ خیالی ہے
حسن پتھر کی ایک مورت ہے
عشق پھولوں کی ایک ڈالی ہے
موت اک انگبیں کا ساغر ہے
زندگی زہر کی پیالی ہے
(ساغر صدیقی)