آنکھ کے امراض

آنکھ کے امراض
آنکھ میں کچھ پڑ جانا
Foreign body in eye
کبھی کبھی آنکھ میں کوئی تنکا، مچھر ، کیڑا، یا ریل کا کوئلہ یا لوہاروں اور پتھر کی چکی کوٹنے والے وغیرہ کا کام کرنے والوں کی آنکھ کے اندر لوہے یا پتھر کے ذرات چلے جاتے ہیں جن کی وجہ سے آنکھوں سے پانی بہنے لگتا ، چبھن اور درد ہوتا، اور آنکھیں سرخ ہوجاتی ہیں، اگر آنکھ کو رگڑ دیا جائے تو کبھی آنکھ کی پتلیوں میں یا اوپر کی پلکوں میں ان اسباب سے گھاؤ ہوجاتے ہیں۔
علاج (١) روئی کی پھریری بنا کر ڈسٹلڈ واٹر میں جذب کر کے آنکھ میں گھمائیں. پیرافین لکوڈ (Paraffin liq.)یا کیسٹر آئل آنکھ میں ڈالیں. اگر آنکھ سرخ ہو اور زخم بن جانے کا خدشہ ہو توجنٹا مائی سین آئی ڈراپ کا استعمال کریں۔
(٢) کوکین ہائیڈروکلورائیڈ ٦٠ گرام
آپ مقطر ١٠ ملی لیٹر
دونوں کو ملا لیں، ڈراپر سے ١۔٢ بوند آنکھوں میں ڈالیں، اس سے درد کو فوراً آرام ہوگا. جب درد کم ہوجائے تو آنکھ کو کھول کر یا پلک کو الٹ کر فوراً چمٹی سے یا پروب سے اس چیز سے کو احتیاط سے نکال دیں. تھوڑی دیر میں ساری تکلیف دور ہو جائے گی۔
(٣) ان بجھا چونا یا تیزاب پڑجانے پر فوراً آنکھ کو نیم گرم پانی سے اچھی طرح دھو لیں اور بعد میں کیسٹر آئل١۔٢ بوند ڈال دیں. اس سے چونے یا تیزاب کا اثر جاتا رہتا ہے۔
(٤) جس آنکھ میں کوئی چیز پڑ گئی ہو اس آنکھ کے اوپر نیچے کی پلکوں کو الٹ کراسٹر لائزڈ کپڑے کے کونے سے اس چیز کو چپکا کر نکال دیں، اس کے بعد آنکھوں میں کلوروکارٹ ایپلی کیپ (Chlorocortaplicap) کو کاٹ کر دبا کر مرہم کو آنکھ میں لگا دیں، دن میں ٢۔٣ بار لگائیں۔
(٥)بٹنی سال آئی ڈراپBetamethasone(Betnisol eye drop) آنکھ میں ڈالیں۔
آنکھ سے متعلق دوسری بیماریاں اس صفحے کے آخر میں لکھی گئی ہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
جزاک اللہ ڈاکٹر صاحب۔ نہایت مفید مراسلہ ہے آپ کا۔

آجکل چھوٹے چھوٹے بچوں کو نظر کی عینک لگ جاتی ہے۔ اس کے متعلق کچھ فرمائیں اور یہ کہ اس سے بچنے کے لیے کیا احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہییں۔
 
شمشاد بھائی آپ نے اچھا سوال پوچھا ہے۔ اکثر بچے جو بصارت کی کمی کا شکار ہوتے ہیں وہ (Amblyopia) کے مریض ہوتے ہیں۔ یہ آنکھ کی ایک ایسی بیماری ہے جس میں تین فیصد بچے مبتلا ہوتے ہیں اور یہ اس وقت ہوتی ہے جب دوران طفولیت آنکھ اپنی طبعی بصارت حاصل نہیں کر پاتی ہے۔ اور اس کے مختلف عوامل ہوتے ہیں جیسے بعید نظری، قریب نظری اور اسٹگمیٹزم یا بصری انحراف (اسٹرے بسمس) یا بصارت کے راستے میں دھندلاپن، جیسے موتیابند، قرنیہ کا گدلاپن یا پلک کی گراوٹ وغیرہ۔ بہر حال اس سلسلے میں ایک طولانی گفتگو ہے جس کو فرصت سے انشاء اللہ کبھی لکھوں گا۔ ہاں اتنا ضرور کہوں گا کہ طفولیت کے دوران والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں کی بصارت کی جانچ ضرور کراتے رہیں، جلد تشخیص ہونے پر آنکھ کو مستقبل میں رونما ہونے والی بیماریوں سے بچایا جا سکتا ہے۔
 
Top