آنے والے کسی طوفان کا اظہار نہ کر--- اختر علی انجم

مغزل

محفلین
غزل

آنے والے کسی طوفان کا اظہار نہ کر
شب گزیدہ ہوں مجھے نیند سے بیدار نہ کر

جس کے مشرب میں اعانت کا کہیں ذکر نہ ہو
خود کو تُو اس کی عنایت کا طلبگار نہ کر

یہ تری عمر کے لمحوں کو گھٹا دیتے ہیں
ان گزرتے ہوئے لمحوں سے کبھی پیار نہ کر

تیرے اطوار میں شامل ہے تصنّع کتنا
یہ حقیقت ہے حقیقت سے تو انکار نہ کر

تجھ کو رکھنا ہے اگر اپنی شجاعت کا بھرم
اپنے سوئے ہوئے دشمن پہ کبھی وار نہ کر

دشت سے لوٹ کے آیا تو کدھر جائے گا
اپنے گھر کے درو دیوار کو مسمار نہ کر

یہ بھی ممکن ہے کسی دن وہ بلائے اختر
ختم اپنی یہ ابھی حسرتِ‌دیدار نہ کر

اختر علی انجم
(بزرگ شاعر ، کراچی)
 

محمد وارث

لائبریرین
کیا خوبصورت غزل ہے، لاجواب

تیرے اطوار میں شامل ہے تصنّع کتنا
یہ حقیقت ہے حقیقت سے تو انکار نہ کر

تجھ کو رکھنا ہے اگر اپنی شجاعت کا بھرم
اپنے سوئے ہوئے دشمن پہ کبھی وار نہ کر

یہ بھی ممکن ہے کسی دن وہ بلائے اختر
ختم اپنی یہ ابھی حسرتِ‌دیدار نہ کر

واہ واہ واہ۔
 

مغزل

محفلین
بہت بہت شکریہ سخنور, شاہ110, طالوت اور محمد وارث صاحب۔ سدا خوش رہیں جناب
 

مغزل

محفلین
بہت شکریہ عمران شناور صاحب ،۔ شکریہ ۔ بڑی محبت ، اختر صاحب کل میرے ہاں آئے تھے ، مجھے محفل میں دیکھا تو کہنے لگے بھئی ہمیں بھی یہ سکھاؤ۔۔ سو ان کو پوسٹنگ سکھانے کے لیے انہی کی غزل بھیج دی ۔۔ شکریہ
 

ایم اے راجا

محفلین
یہ تری عمر کے لمحوں کو گھٹا دیتے ہیں
ان گزرتے ہوئے لمحوں سے کبھی پیار نہ کر

واہ واہ شکریہ مغل صاحب، شیئر کرنے کا۔
 
Top