مغزل
محفلین
غزل
آنے والے کسی طوفان کا اظہار نہ کر
شب گزیدہ ہوں مجھے نیند سے بیدار نہ کر
جس کے مشرب میں اعانت کا کہیں ذکر نہ ہو
خود کو تُو اس کی عنایت کا طلبگار نہ کر
یہ تری عمر کے لمحوں کو گھٹا دیتے ہیں
ان گزرتے ہوئے لمحوں سے کبھی پیار نہ کر
تیرے اطوار میں شامل ہے تصنّع کتنا
یہ حقیقت ہے حقیقت سے تو انکار نہ کر
تجھ کو رکھنا ہے اگر اپنی شجاعت کا بھرم
اپنے سوئے ہوئے دشمن پہ کبھی وار نہ کر
دشت سے لوٹ کے آیا تو کدھر جائے گا
اپنے گھر کے درو دیوار کو مسمار نہ کر
یہ بھی ممکن ہے کسی دن وہ بلائے اختر
ختم اپنی یہ ابھی حسرتِدیدار نہ کر
اختر علی انجم
(بزرگ شاعر ، کراچی)
آنے والے کسی طوفان کا اظہار نہ کر
شب گزیدہ ہوں مجھے نیند سے بیدار نہ کر
جس کے مشرب میں اعانت کا کہیں ذکر نہ ہو
خود کو تُو اس کی عنایت کا طلبگار نہ کر
یہ تری عمر کے لمحوں کو گھٹا دیتے ہیں
ان گزرتے ہوئے لمحوں سے کبھی پیار نہ کر
تیرے اطوار میں شامل ہے تصنّع کتنا
یہ حقیقت ہے حقیقت سے تو انکار نہ کر
تجھ کو رکھنا ہے اگر اپنی شجاعت کا بھرم
اپنے سوئے ہوئے دشمن پہ کبھی وار نہ کر
دشت سے لوٹ کے آیا تو کدھر جائے گا
اپنے گھر کے درو دیوار کو مسمار نہ کر
یہ بھی ممکن ہے کسی دن وہ بلائے اختر
ختم اپنی یہ ابھی حسرتِدیدار نہ کر
اختر علی انجم
(بزرگ شاعر ، کراچی)