آن لائن اردو اخبارات اور املا کی غلطیاں

الف نظامی

لائبریرین
اردو کارپس کے لیے کچھ نیوز آرٹیکلز جمع کیے تھے
ان 887 نیوز آرٹیکلز میں
آ کو مرکب صورت میں لکھا ہوا تھا یعنی الف اور مد علیحدہ حرف کی صورت میں ( ا+ ٓ )
نوٹ پیڈ پلس پلس کی مدد سے فائنڈ اینڈ ریپلیس کیا تو کل سولہ ہزار چھ سو بارہ درستگیاں ہوئیں۔
یعنی ایک نیوز آرٹیکل میں اغلاط کی تعداد تھی: 18.72

الف عین دوست اسد
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
اردو کارپس کے لیے کچھ نیوز آرٹیکلز جمع کیے تھے
ان 887 نیوز آرٹیکلز میں
آ کو مرکب صورت میں لکھا ہوا تھا یعنی الف اور مد علیحدہ حرف کی صورت میں ( ا+ ٓ )
نوٹ پیڈ پلس پلس کی مدد سے فائنڈ اینڈ ریپلیس کیا تو کل سولہ ہزار چھ سو بارہ درستگیاں ہوئیں۔
یعنی ایک نیوز آرٹیکل میں اغلاط کی تعداد تھی: 18.72

الف عین دوست اسد
اردو کی ویب سائٹس پر تو یہ عموماً دیکھا جاتا ہے کہ ؤ کی جگہ و اور + یا کوئی اور علامت۔ کنورٹ کرنے پر جو کنورٹر کی اغلاط ہوتی ہیں انہیں بھی درست نہیں کیا جاتا، حتی کہ صلی اللہ علیہ و سلم، رضی اللہ عنہ وغیرہ کی جگہ بھی انگریزی کے حروف آ جاتے ہیں اور دینی ویب سائٹس کو یہ احساس نہیں ہوتا کہ یہ بھی رسول ص اور صحابہ کی توہین کہی جا سکتی ہے
 

عبیدتھہیم

محفلین
میرے خیال میں یہ سب فانٹ کا اشو ہے، کیونکہ جو فانٹ ویبسائٹس پر امبیڈ کیے جاتے ہیں وہ ”لگیچر“ کے بغیر ہوتے ہیں ، یا یوں کہیے کہ ان میں لگیچر کی تعداد بلکل کم ہوتی ہے۔ عربی کے لگیچر سائن (ﷺ یا رضی اللہ عنہ) اکثر فانٹس میں نہیں ہوتے یا پھر کمپوزرس (کمپوزنگ کرنے والے افراد) اس سے لاعلم ہوتے ہیں۔۔
 

الف نظامی

لائبریرین
اردو کی ویب سائٹس پر تو یہ عموماً دیکھا جاتا ہے کہ ؤ کی جگہ و اور + یا کوئی اور علامت۔ کنورٹ کرنے پر جو کنورٹر کی اغلاط ہوتی ہیں انہیں بھی درست نہیں کیا جاتا، حتی کہ صلی اللہ علیہ و سلم، رضی اللہ عنہ وغیرہ کی جگہ بھی انگریزی کے حروف آ جاتے ہیں اور دینی ویب سائٹس کو یہ احساس نہیں ہوتا کہ یہ بھی رسول ص اور صحابہ کی توہین کہی جا سکتی ہے
اگر ایسی اغلاط اور درست جملوں کی فہرست مل جائے تو ورڈ پریس پر مبنی ویب سائٹس کے لیے ایک پلگ ان لکھا جا سکتا ہے جو پوسٹ کیے گئے متن کی پروف ریڈنگ کر کے درستگی کر دے۔
 

الف عین

لائبریرین
اگر ایسی اغلاط اور درست جملوں کی فہرست مل جائے تو ورڈ پریس پر مبنی ویب سائٹس کے لیے ایک پلگ ان لکھا جا سکتا ہے جو پوسٹ کیے گئے متن کی پروف ریڈنگ کر کے درستگی کر دے۔
بشرطیکہ ویب ایڈمن اسے استعمال کریں۔ اب تک تو ان کی ترجیح بس کسی طرح کنورٹ کر کے اپ لوڈ کرنے کی ہی ہے۔
الف نظامی اس پر یہ یاد آیا اور سوچا کہ یہاں ہی لکھ دوں کہ تم نے اپنے مکالمات ڈس ایبل کر رکھے ہیں، وہ یہ کہ پاسکی (صفحہ ساز) کنورٹر جو ایک زمانے میں بنایا گیا تھا، وہ اب بھی تمہارے پاس دستیاب ہو تو کپیں اپ لوڈ کر دو، ضرورت ہے اس کی بھی۔
 

الف نظامی

لائبریرین
بشرطیکہ ویب ایڈمن اسے استعمال کریں۔ اب تک تو ان کی ترجیح بس کسی طرح کنورٹ کر کے اپ لوڈ کرنے کی ہی ہے۔
الف نظامی اس پر یہ یاد آیا اور سوچا کہ یہاں ہی لکھ دوں کہ تم نے اپنے مکالمات ڈس ایبل کر رکھے ہیں، وہ یہ کہ پاسکی (صفحہ ساز) کنورٹر جو ایک زمانے میں بنایا گیا تھا، وہ اب بھی تمہارے پاس دستیاب ہو تو کہیں اپ لوڈ کر دو، ضرورت ہے اس کی بھی۔
وہ تو پرانے کمپیوٹر پر تھا جس کی ہارڈ ڈسک فوت ہوگئی تھی۔ محفل پر ڈاون لوڈ لنک موجود ہے لیکن وہ کام نہیں کر رہا۔
 

الف نظامی

لائبریرین
خاکساری کیجئے یا شہریاری کیجیے
ہم غریبوں میں کچھ اپنا فیض جاری کیجیے
کیجیے
درست ہے یا کیجئے یا دونوں استعمال کیے جا سکتے ہیں؟
الف عین
محمد وارث
لیے، دیے، کیے، چاہیے، کیجیے، دیجیے کے حوالے سے کہ ان الفاظ پر ہمزہ آنی چاہیے یا ’’یے‘‘ ، سہ ماہی ’بیلاگ‘ کراچی کے تازہ شمارے میں مدیر اعلیٰ (باباے اردو کے مطابق ’اعلا‘) عزیز جبران انصاری نے اچھی بحث کی ہے۔ محترم عزیز جبران انصاری ماہر لسانیات ہیں۔ انہوں نے ڈاکٹر راہی فدائی کا حوالہ دیا ہے کہ صدیاں گزر جانے کے باوجود اس پر اتفاق نہیں ہوا کہ لیے، دیے، گئے وغیرہ الفاظ کا املا ہمزہ کے ساتھ مناسب ہے یا بغیر ہمزہ کے۔ اس اعتراض کے جواب میں عزیز جبران انصاری نے ماہر لسانیات ڈاکٹر شوکت سبزواری کی کتاب ’اردو املا‘ کا حوالہ دیا ہے کہ ’’اگر پہلے حرف کے نیچے کسرہ یعنی زیر ہے تو ہمزہ کے بجائے ’’ی‘‘ استعمال ہوگی، جیسے لیے، دیے، کیے، چاہیے، کیجیے، دیجیے وغیرہ…… اور ’ی‘ سے پہلے حرف پر فتح یعنی زبر ہے تو ہمزہ کا استعمال ہوگا جیسے گئے اور نئے وغیرہ۔ یہاں ’گ‘ اور ’ن‘ پر زبر ہے اس لیے ’یے‘ کے بجائے ’’ئے‘‘ یعنی ہمزہ آئے گا۔ کتنا آسان سا فارمولا ہے۔
 
Top