یہ اس کے بول
آوارہ ہوں آوارہ ہوں
یا گردش میں ہوں آسمان کا تارہ ہوں
آوارہ ہوں آوارہ ہوں
یا گردش میں ہوں آسمان کا تارہ ہوں
گھر بار نہیں سنسار نہیں
مجھ سے کسی کو پیار نہیں
مجھ سے کسی کو پیار نہیں
اس پار کسی سے ملنے کا اقرار نہیں
مجھ سے کسی کو پیار نہیں
مجھ سے کسی کو پیار نہیں
سنسان نگر انجان ڈگر کا پیارا ہوں
آوارہ ہوں آوارہ ہوں
یا گردش میں ہوں آسمان کا تارہ ہوں
آوارہ ہوں آوارہ ہوں
آباد نہیں برباد سہی
گاتاہوں خوشی کے گیت مگر
گاتا ہوں خوشی کے گیت مگر
زخموں سے بھرا سینہ ہے میرا
ہنستی ہےمگر یہ مست نظر
دنیا میں تیرے تیر یا تقدیر کا مارا ہوں
آوارہ ہوں آوارہ ہوں
یا گردش میں ہوں آسمان کا تارہ ہوں
قیصرانی