آوا ز دوست از مختار مسعود کا مختصر تعارف

زبیر مرزا

محفلین
آواز دوست کانام مختار مسعود نے مولانا جلال الدین رومی کے اس شعر سے لیا ہے

خشک مغز و خشک تار و خشک پوست
از کجا می آئد این آواز دوست

اس شعر کے حوالے سے آواز دوست کا مطلب مانوس اور دلکش آواز ہے۔ مختار مسعود کی آواز دوست میں اسلوب کی دلکشی بھی ہے اور لہجے کی درمندی اور دل سوزی بھی ،
آواز دوست دو مضامین پر مشتمل تقریباً دو سو پچاس صفحات پر پھیلی ایک ایسی ذہنی روداد ہے۔ جس میں قاری پور ی طرح کھو جاتا ہے۔ اور مختار مسعود کی گرفت میں رہتا ہے۔ آواز دوست کا پہلا مختصر مضمون ”مینار پاکستان“ ہے اور دوسرا طویل مضمون” قحط الرجال“ کے نام سے شامل ہے۔
مینار پاکستان اور قحط الرجال دو ایسے مضامین ہیں جن کی ہیئت کے بارے میں اب تک کوئی حتمی رائے قائم نہیں ہو سکی ۔ کچھ نقاد انہیں مضامین ، کچھ انشائیہ نما مضامین اور قحط الرجال کو شخصی خاکے قرار دیتے ہیں ۔ یہی بات ان مضامین کی ہمہ گیری کا کھلا ثبوت ہے۔ اگر ہیئت کے بارے میں اتنی مختلف باتیں کہی جاتی ہیں تو انداز ہ لگایا جاسکتا ہے ۔ کہ عناصر ترکیبی کتنے گوناگوں ہونگے ۔ ایک اور بات جو انشائیہ کے متعلق کہی جاتی ہے کہ انشائیہ نگار موضوع کی دلچسپی کو اسلوب کی چاشنی کے ساتھ دور تک نبھانے کی تاب رکھتا ہے۔ اگر اس بات کو لیا جائے تو یہ بلند پایہ اور بے مثل انشائیے ہیں،
ان دونوں مضامین کے موضوعات بظاہر ایک دوسرے سے بے تعلق ہیں لیکن ان کے باہمی تعلق کو مصنف نے اپنے دیباچے میں جو غالباً اردو ادب میں مختصر ترین دیباچہ ہے یوں واضح کیا ہے۔
” اس کتاب میں صرف دو مضمون ہیں ۔ایک طویل دوسرا طویل تر ۔ ان دونوں مضامین میں فکر اور خون کا رشتہ ہے۔ فکر سے مراد فکر فردا ہے اورخون سے خونِ تمنا۔“
کتاب کا انتساب انتہائی پر معنی ہے ۔ اس کتاب کو مصنف نے اپنے والدین کے نام انتساب کیا ہے۔ والدہ کے قبر پر اُگنے والی پہلی پتی اور والد مرحوم کے مزار پر نصب ہونے والے پتھر کے نام اس کتاب کی فکر عظمت کو منسوب کیا گیا ہے۔ یہ پوری کتاب والدین کی اُس عظیم تربیت اور تہذیبی شائستگی کا نمونہ ہے۔
اس کتاب کو بیک وقت خاکہ نگاری ، انشائیہ ، یادوں کامجموعہ ، ذہنی سفر نامہ اور تحریک پاکستان کی کہانی کہا جا سکتا ہے۔ پوری کتاب میں بات سے بات نکلتی ہے ۔ نکتوں سے نکتے ملتے ہیں۔ کڑی سے کڑی جڑی ہے اور اس طرح ماضی، حال اور مستقبل کا سفر کیا جاتا ہے۔ مصنف کے تخیل کی بلند پروازی قابل رشک ہے۔ وہ ہنساتا ہے، رولاتا ہے ، غور و فکر کی دعوت دیتا ہے۔ دلوں میں جذبات کا طوفان اُٹھا تا ہے۔ بھولے ہوئے سبق یاد دلاتا ہے اور یوں تاریخ اور تحریک پاکستان کا پورا منظر سامنے آجاتا ہے
 

زبیر مرزا

محفلین
رزق نہیں کتابیں بھی ایسی ہوتی ہیں جن کے پڑھنے سے پرواز میں کوتاہی آجاتی ہے۔
اگر اس ترتیب کو الٹ دیا جائے تو یہ کہا جا سکتا ہے کہ کچھ کتابیں ”آواز دوست “ جیسی ہوتی ہیں کہ جن کوپڑھنے سے پرواز میں بلندی ، ذہن میں وسعت ، قلب میں گہرائی اور ذائقوں میں حلاوت گھلتی جاتی ہے۔ دراصل آواز دوست وہ آئینہ ہے جس میں ہماری ایک پوری نسل اپنی اجتماعی شکل دیکھ سکتی ہے۔ مصنف کا انداز بیان اور اسلوب ایک خاص ذوق سلیم کا تقاضا کرتا ہے۔ یہ ایک عام قاری کے لئے نہیں ہے بلکہ قاری کو بلند سطح پر لانے کا باعث بن جاتی ہے۔ اس کتاب میں تاریخ فلسفہ اور انسانی نفسیات جیسے علوم کا پختہ شعور ملتا ہے ۔ ایک عظیم فن پار ے میں فن اور فکر کا تواز ن ہونا چاہیے وہی اس کتاب کی خاص خوبی ہے۔ بلاشبہ اردو ادب میں اس پائے کی تحریریں نادر و نایاب ہیں۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
بہت عمدہ انداز میں تعارف کروایا آپ نے کے آپکی تحریر نے بھی توجہ کہیں نہ بٹنے دی۔ یہ ابن انشاء اور شفیق الرحمن کی کتب کے بعد وہ کتاب ہے کہ میں اکثر کسی کو مانگنے پر بھی نہیں دیتا صرف اسی ڈر سے کہ ظالم واپس نہ کرے گا۔
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت اچھا تعارف لکھا ہے آپ نے زحال بھائی۔۔۔!

واقعی یہ ایسی لاجواب کتاب ہے کہ جس کو جتنی بار پڑھا جائے اتنا ہی لطف دیتی ہے۔ خاص طور پر جو لوگ اپنے دل میں پاکستان کی محبت رکھتے ہیں ان کے لئے تو یہ حرزِ جاں بنانے والی چیز ہے۔
 

تلمیذ

لائبریرین
یہ ابن انشاء اور شفیق الرحمن کی کتب کے بعد وہ کتاب ہے کہ میں اکثر کسی کو مانگنے پر بھی نہیں دیتا صرف اسی ڈر سے کہ ظالم واپس نہ کرے گا۔

اور مجھے یہ لکھتے ہوئے نہایت افسوس ہو رہا ہے کہ میری یہ کتاب ایک کرما فرما مانگ کر لے گئے اور آج تک واپس نہیں کی۔چندہفتے پہلے اسے انٹرنیٹ سے ڈاؤن لوڈ کرکے دوبارہ پڑھا اور پہلی مرتبہ پڑھنے سے کہیں زیادہ لطف آیا۔

مرزا صاحب نے اس کتاب کی تمام خوبیوں پر سیر حاصل تبصرہ کر دیا ہے جس کے بعد کچھ کہنے کی گنجائش باقی نہیں ہے۔ یہ واقعی ایک بے مثال کتاب ہے۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
اور مجھے یہ لکھتے ہوئے نہایت افسوس ہو رہا ہے کہ میری یہ کتاب ایک کرما فرما مانگ کر لے گئے اور آج تک واپس نہیں کی۔چندہفتے پہلے اسے انٹرنیٹ سے ڈاؤن لوڈ کرکے دوبارہ پڑھا اور پہلی مرتبہ پڑھنے سے کہیں زیادہ لطف آیا۔

میری تمام کتب میرے دوستوں کے پاس ھیں اور یہ جو تم کتب دیکھ رھے ھو یہ میرے دوستوں کیں ھیں :twisted:
 
Top