بہت عمدہ کالم لکھا حسب روایت جاوید چودھری صاحب نے۔۔۔ جو الفاظ کے جوڑ توڑ سے مزین ہے۔ ایک حادثہ کو بھی ایک کہانی کا روپ دینا بلاشبہ ان موصوف ہی کا خاصہ ہے۔ شاید کوئی اور اتنی عمدگی سے یہ بات نہ کر پاتا۔لیکن بات کرتے کرتے آخر میں جو انہوں نے بات کا رخ موڑ کر ایک بار پھر مذہبی انتہا پسند ہونے کی بین السطور جو مہر چسپاں کی ہے۔ اس سے مجھے الجھن ہوگئی ہے۔
بلاشبہ بلوچستان کے زلزلے پر موجودہ قومی رویہ کسی گری ہوئی پست قوم کا ہی ہو سکتا ہے۔ جہاں اداروں کی غیر ذمہ داری کوئی لاکھویں بار کھل کر سامنے آئی ہے۔ وہیں حکومت کا غیر سنجیدہ رویہ بھی سمجھ سے بالاتر ہے۔
لیکن جہاں تک تعلق ہے اس کالم کا! معلومات کا فقدان تو ظاہر ہے ہی جس کی طرف
قیصرانی بھائی اشارہ فرما چکے ہیں۔ میں اس کالم میں مزید کچھ سطور کا اضافہ کرنا چاہوں گا۔ کہ
واقعی اس ملک کی حالت قابل رحم ہے۔ جہاں اتنی بڑے پیمانے پر تباہی ہونے کے باوجود کوئی انتظامات نہ کیے جا سکے ہوں۔ بلکہ بقیہ ملک کےلوگوں کو اس بات کی پرواہ تک نہ ہو۔ بلکہ میڈیا کی دلچسپی کا مرکز تباہ و بدحال لوگ نہیں بلکہ نمودار ہونے والا جزیرہ ہو۔ جاوید صاحب نے ہر محکمہ کو کوسا۔۔۔ لیکن میڈیا کو شاید "پیٹی بھرا " ہونے کا فائدہ دے گئے۔ اور یہ نہیں لکھا کہ جس ملک کے ذرائع ابلاغ کا کام محض انتشار پھیلانا ہو۔ جس کے ٹھیکیدار کھلی مجالس میں ڈالر ڈالر کی رٹ لگاتے ہوں۔ جو پیسے کی ہوس کے پجاری بن کر ایک طرفہ عشق کی آگ میں پھنک رہے ہوں۔ جس کے کالم نگار وکی پیڈیا و دیگر ذرائع سے غیر مصدقہ معلومات حاصل کر کے کالم لکھتے ہوں۔ جس کے صحافیوں کی معاصرانہ چشمکیں ان کے انشائیوں یا مضمونچوں سے واضح ہوں۔ جن کی ہربات کی تان مذہب کے فوائد و نقصانات پر آکر ٹوٹتی ہو۔ جو پاکستان کی بدحالی کا سارا الزام متعلقہ محکموں کی حرام خوریوں کی بجائے چند ملاؤں پر دھرتے ہوں۔ یہ جانتے بوجھتے کہ ان کا کردار کسی بھی معاشرے میں تغیر کا سبب بن سکتا ہے۔ پھر بھی غلط بات کو اپنے تئیں صحیح بات رنگ دے کر ہر وقت ملک کی جغرافیائی اور لوگوں کی مذہبی وابستگیوں کا مذاق اڑاتے ہوں۔ افسوس صد افسوس۔۔۔۔ بلوچستان کی پھیلی تباہی کسی کو نظر نہیں آتی۔ اس تباہی کی آڑ لے کر بھی لکھنا مقصود ہے تو محض اپنے ذاتی کینہ کو نکاسی کی راہ فراہم کرنا ہے۔
اور اب آخری بات ! مجھے کوئی یہ بتائے کہ کیا زلزلے کو روکنا اسلام کے ٹھیکیداروں نے تھا۔ یا پھر ان محکموں کو کام کرنے سے ان ٹھیکیداروں نے روک رکھا ہے۔ مذہبی منافرت و بین المسالک اختلافات اپنی جگہ ،لیکن ان تمام معاملات کا زلزلے سے کیا تعلق ہے؟ خدارا اب کوئی یہ نہ کہے کہ ان کے کرتوتوں کی وجہ سے زلزلے آتے ہیں۔ لبرل عوام کی جو اخلاقی حالت ہے وہ بھی روز روشن کی طرح عیاں ہے۔ اور جو مذہب کو مانتا ہی نہیں وہ یہ توجیہہ کیسے دے سکتا ہے کہ زلزلےاعمال کی وجہ سے آتے ہیں۔ کتنے ملا و مذہبی لوگ سیاست کا حصہ ہیں؟ گنتی کے چند ایک بھی نہیں۔۔۔ شاید کوئی بھی نہیں۔۔۔ میڈیا پر کتنے مذہبی لوگ قابض ہیں۔ شاید کوئی بھی نہیں۔اور پھر پاکستان کو اسلام کا ٹھیکیدار مانتا کون ہے؟ بس مذہب پر گند اچھالنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہ جائے۔ میں تو صرف یہ سوچ کر حیران ہوتا ہوں کہ اتنی نفرت اور پیسے کی اتنی ہوس دلوں میں لے کر یہ سب لوگ زندہ کیسے ہیں۔ یہ مر کیوں نہیں جاتے۔ ٹارگٹڈ زلزلے کیوں نہیں آتے۔