حضور پھر عید پر ملنے کا التزام کیوں کرتے ہیں وہ تو جب ملیں گے تبھی ہو جائے گی
ہما
بہرطور ہم آپ کی صاف گوئی کی داد دیتے ہیں
ہم بہرطور ابھی نئے منتقل ہوئے ہیں۔ نئے شہر میں عید بھی عجب تجربہ ہوتا ہے۔ اور اس کا تجربہ جس قدر اس ناچیز کو ہے شاید ہی کسی کو ہو۔ دور تک عید گاہ میں اجنبی چہرے۔۔۔ بہاولپور میں پہلی یا شاید دوسری عید پر ایسا ہی ہوا کہ عید گاہ میں کوئی شناسا نہ ملا۔۔۔ میں دروازے پر کھڑا دیکھتا رہا کہ کوئی تو شاید واجبی سا دیکھا بھالا ہی نظر آجائے لیکن تنہائی کے شدید احساس سے میری آنکھیں دھندلا سی گئیں۔ میں نے چشمہ اتارا آستین سے آنکھیں پونچھیں اور ساتھ کھڑے ایک ادھیڑ عمر صاحب کو اسلام و علیکم انکل کہتا ہوا بغلگیر ہوگیا
اب کے ظاہر ہے کہ ابا اور امی جان سے ہی ملیں گے کہ ان سے کافی برسوں کی جان پہچان ہے بھلے لوگ ہیں اچھے برے وقت میں ساتھ رہے ہیں۔
اس کے بعد بہنوں سے ملیں گے۔ بعد ازاں یا تو کمپیوٹر پر، یا ٹی وی۔۔۔ اس دفعہ کتابوں سے وحشت سی محسوس ہو گی کچھ ایسا لگ رہا ہے۔
وگرنہ ہم عیدکے روز بھی ضخیم تکنیکی کتابیں چاٹتےپائے گئے ہیں