عبد الرحمٰن
محفلین
کمال گاڑی ڈرائیو کرتا ہوا جا رہا تھا اس کا گزر ایک خانقاہ کے پاس سے ہوا جہاں کچھ بزرگوں کا بسیرا تھا, اتفاق سے اس کی گاڑی وہاں خراب ہو گئی, اس نے خانقاہ جا کر مدد لینے کا فیصلہ کیا, دروازے پر دستک دی تو ایک بزرگ نے دروازہ کھولا, میری گاڑی یہاں خراب ہو گئی ہے کیا مجھے رات گزارنے کے لئے اس خانقاہ میں جگہ مل سکتی ہے ؟
بزرگ نے خوش دلی سے اس کا استقبال کیا, اس کے لئے کھانے پینے کا انتظام کیا یہاں تک کے اس کی گاڑی ٹھیک کرنے میں بھی اس کی مدد کی, اس کے لئے ایک کمرے میں سونے کا انتظام کیا, کمال جب سونے کے لئے بستر پر لیٹا تو اس نے ایک عجیب سی آواز سنی جو قریب میں کہیں سے آرہی تھی, اس نے اپنا دھیان بٹایا اور سو گیا...
اگلی صبح اس نے بزرگ سے اس عجیب و غریب آواز کے بارے میں دریافت کیا, لیکن بزرگ نے جواباً کہا, میں تمہیں اس کے بارے میں کچھ بھی نہیں بتا سکتا کیونکہ تم بزرگ نہیں ہو...
کمال یہ سن کر دلبرداشتہ ہوا کہ اس کا تجسس باقی رہے لیکن پھر بھی اس نے بزرگ کا شکریہ ادا کیا اور اپنے راستے ہو لیا-
کچھ سالوں بعد اس کا گزر ایک بار پھر اس بستی سے ہوا اور خانقاہ کے قریب سے گزرتے ہوئے اس کی گاڑی پھر خراب ہو گئی, اس نے دوبارہ بزرگ سے مدد لینے کے لئے خانقاہ کا دروازہ کھٹکھٹایا, بزرگ نے ایک بار پھر خوش دلی سے استقبال کیا رات گزارنے کے لئے جگہ دی, کھانے پینے کا انتظام کیا یہاں تک کہ گاڑی بھی ٹھیک کرا دی, اس رات کمال کو سوتے وقت ایک بار پھر وہ عجیب آواز سنائی دی جو سالوں پہلے وہ سن چکا تھا..
اگلی صبح اس نے پھر بزرگ سے اس آواز کے متعلق پوچھا, لیکن بزرگ نے جواب دیا, نہیں میرے بچے یہ میں تمہیں نہیں بتا سکتا کیونکہ تم بزرگ نہیں ہو-
ٹھیک ہے, ٹھیک ہے, کمال اپنا تجسس ہرگز برقرار نہیں رکھنا چاہتا تھا, میں یہ جان کر رہونگا چاہے مجھے بزرگ کیوں نا بننا پڑے, آپ بتائیں بزرگ بننے کے لئے مجھے کیا کرنا ہوگا-
بزرگ نے کہا, بزرگ بننے کے لئےتمہیں اس دنیا کی خاک چھاننی پڑیگی, یہاں تک کہ تم ہمیں بتا سکو کہ اس دنیا میں کتنے پیڑ پودے ہیں, اور کتنے کنکر, جب تم یہ جان لو گے تو تم یقیناً بزرگ بن جاؤ گے-
کمال نے بزرگ بننے کے سفر کی ٹھانی اور ہر مشکل سے مقابلہ کرتا چلا گیا, اس کام کی تکمیل میں کمال کو تقریباً پینتالیس سال لگے, پینتالیس سالوں بعد کمال نے خانقاہ کا دروازہ کھٹکھٹایا, میں نے پوری دنیا کا سفر کیا یہاں تک کہ میں نے جان لیا کہ اس دنیا میں کُل 145,236,284,232 پیڑ پودے اور کُل 231,281,219,999,129,382 کنکر ہیں..
بہت بہت مبارک ہو تم نے ٹھیک ٹھیک تعداد کا بتا کر اپنا شمار بزرگوں میں کروا لیا ہے, اب تم اس درجے پر پہنچ چکے ہو کہ تم یہ جان سکو وہ عجیب آواز کیا تھی آؤ میرے ساتھ میں تمہیں کچھ دکھاتا ہوں-
بزرگ اپنے ساتھ کمال کو لے کر ایک مضبوط لکڑی کے پرانے دروازے کے پاس گیا, کمال کو اندازہ ہو گیا جو آوازیں وہ سنتا رہا ہے وہ اسی دروازے کے اس پار سے آتی ہیں, وہاں پہنچ کر کمال نے اس دروازے کو کھولنا چاہا تو پتا چلا کہ دروازے پر تالا لگا ہوا ہے اس نے بزرگ سے چابی مانگی, اور دروازہ کھولا تو اس دروازے کے پیچھے ایک اور پتھر کا بنا دروازہ نمودار ہوا, کمال نے پھر چابی کی ڈیمانڈ کی, اس دروازے کا تالا کھلا تو ایک اور دروازہ یاقوت کا بنا نظر آیا کمال ہر بار چابی لے کر دروازے کھولتا رہا یہاں تک کہ پیتل, چاندی, سونے سے بنے دروازے کو کھولنے کے بعد ایک نیلم سے بنا عالیشان دروازہ نمودار ہوا, کمال یہ دیکھ کر مخاطب ہوا کہ آخرکار تم اس آخری دروازے تک پہنچ چکے ہو یہ اس آخری دروازے کی چابی ہے...
کمال جو دروازے کھول کھول کر اکتا گیا تھا آخری دروازے کا سن کر اس کی ساری قوت لوٹ آئی اور جلدی سے چابی لے کر اس نے دروازے کا تالا کھولا اور دروازے کے پار اس آواز کے سبب کو دیکھ کر حیران رہ گیا-
وہ کیا تھا؟؟؟
.
.
.
.
یہ میں آپ کو نہیں بتا سکتا, کیونکہ آپ بزرگ نہیں ہیں-
بزرگ نے خوش دلی سے اس کا استقبال کیا, اس کے لئے کھانے پینے کا انتظام کیا یہاں تک کے اس کی گاڑی ٹھیک کرنے میں بھی اس کی مدد کی, اس کے لئے ایک کمرے میں سونے کا انتظام کیا, کمال جب سونے کے لئے بستر پر لیٹا تو اس نے ایک عجیب سی آواز سنی جو قریب میں کہیں سے آرہی تھی, اس نے اپنا دھیان بٹایا اور سو گیا...
اگلی صبح اس نے بزرگ سے اس عجیب و غریب آواز کے بارے میں دریافت کیا, لیکن بزرگ نے جواباً کہا, میں تمہیں اس کے بارے میں کچھ بھی نہیں بتا سکتا کیونکہ تم بزرگ نہیں ہو...
کمال یہ سن کر دلبرداشتہ ہوا کہ اس کا تجسس باقی رہے لیکن پھر بھی اس نے بزرگ کا شکریہ ادا کیا اور اپنے راستے ہو لیا-
کچھ سالوں بعد اس کا گزر ایک بار پھر اس بستی سے ہوا اور خانقاہ کے قریب سے گزرتے ہوئے اس کی گاڑی پھر خراب ہو گئی, اس نے دوبارہ بزرگ سے مدد لینے کے لئے خانقاہ کا دروازہ کھٹکھٹایا, بزرگ نے ایک بار پھر خوش دلی سے استقبال کیا رات گزارنے کے لئے جگہ دی, کھانے پینے کا انتظام کیا یہاں تک کہ گاڑی بھی ٹھیک کرا دی, اس رات کمال کو سوتے وقت ایک بار پھر وہ عجیب آواز سنائی دی جو سالوں پہلے وہ سن چکا تھا..
اگلی صبح اس نے پھر بزرگ سے اس آواز کے متعلق پوچھا, لیکن بزرگ نے جواب دیا, نہیں میرے بچے یہ میں تمہیں نہیں بتا سکتا کیونکہ تم بزرگ نہیں ہو-
ٹھیک ہے, ٹھیک ہے, کمال اپنا تجسس ہرگز برقرار نہیں رکھنا چاہتا تھا, میں یہ جان کر رہونگا چاہے مجھے بزرگ کیوں نا بننا پڑے, آپ بتائیں بزرگ بننے کے لئے مجھے کیا کرنا ہوگا-
بزرگ نے کہا, بزرگ بننے کے لئےتمہیں اس دنیا کی خاک چھاننی پڑیگی, یہاں تک کہ تم ہمیں بتا سکو کہ اس دنیا میں کتنے پیڑ پودے ہیں, اور کتنے کنکر, جب تم یہ جان لو گے تو تم یقیناً بزرگ بن جاؤ گے-
کمال نے بزرگ بننے کے سفر کی ٹھانی اور ہر مشکل سے مقابلہ کرتا چلا گیا, اس کام کی تکمیل میں کمال کو تقریباً پینتالیس سال لگے, پینتالیس سالوں بعد کمال نے خانقاہ کا دروازہ کھٹکھٹایا, میں نے پوری دنیا کا سفر کیا یہاں تک کہ میں نے جان لیا کہ اس دنیا میں کُل 145,236,284,232 پیڑ پودے اور کُل 231,281,219,999,129,382 کنکر ہیں..
بہت بہت مبارک ہو تم نے ٹھیک ٹھیک تعداد کا بتا کر اپنا شمار بزرگوں میں کروا لیا ہے, اب تم اس درجے پر پہنچ چکے ہو کہ تم یہ جان سکو وہ عجیب آواز کیا تھی آؤ میرے ساتھ میں تمہیں کچھ دکھاتا ہوں-
بزرگ اپنے ساتھ کمال کو لے کر ایک مضبوط لکڑی کے پرانے دروازے کے پاس گیا, کمال کو اندازہ ہو گیا جو آوازیں وہ سنتا رہا ہے وہ اسی دروازے کے اس پار سے آتی ہیں, وہاں پہنچ کر کمال نے اس دروازے کو کھولنا چاہا تو پتا چلا کہ دروازے پر تالا لگا ہوا ہے اس نے بزرگ سے چابی مانگی, اور دروازہ کھولا تو اس دروازے کے پیچھے ایک اور پتھر کا بنا دروازہ نمودار ہوا, کمال نے پھر چابی کی ڈیمانڈ کی, اس دروازے کا تالا کھلا تو ایک اور دروازہ یاقوت کا بنا نظر آیا کمال ہر بار چابی لے کر دروازے کھولتا رہا یہاں تک کہ پیتل, چاندی, سونے سے بنے دروازے کو کھولنے کے بعد ایک نیلم سے بنا عالیشان دروازہ نمودار ہوا, کمال یہ دیکھ کر مخاطب ہوا کہ آخرکار تم اس آخری دروازے تک پہنچ چکے ہو یہ اس آخری دروازے کی چابی ہے...
کمال جو دروازے کھول کھول کر اکتا گیا تھا آخری دروازے کا سن کر اس کی ساری قوت لوٹ آئی اور جلدی سے چابی لے کر اس نے دروازے کا تالا کھولا اور دروازے کے پار اس آواز کے سبب کو دیکھ کر حیران رہ گیا-
وہ کیا تھا؟؟؟
.
.
.
.
یہ میں آپ کو نہیں بتا سکتا, کیونکہ آپ بزرگ نہیں ہیں-