آپ بزرگ نہیں ہیں

کمال گاڑی ڈرائیو کرتا ہوا جا رہا تھا اس کا گزر ایک خانقاہ کے پاس سے ہوا جہاں کچھ بزرگوں کا بسیرا تھا, اتفاق سے اس کی گاڑی وہاں خراب ہو گئی, اس نے خانقاہ جا کر مدد لینے کا فیصلہ کیا, دروازے پر دستک دی تو ایک بزرگ نے دروازہ کھولا, میری گاڑی یہاں خراب ہو گئی ہے کیا مجھے رات گزارنے کے لئے اس خانقاہ میں جگہ مل سکتی ہے ؟
بزرگ نے خوش دلی سے اس کا استقبال کیا, اس کے لئے کھانے پینے کا انتظام کیا یہاں تک کے اس کی گاڑی ٹھیک کرنے میں بھی اس کی مدد کی, اس کے لئے ایک کمرے میں سونے کا انتظام کیا, کمال جب سونے کے لئے بستر پر لیٹا تو اس نے ایک عجیب سی آواز سنی جو قریب میں کہیں سے آرہی تھی, اس نے اپنا دھیان بٹایا اور سو گیا...
اگلی صبح اس نے بزرگ سے اس عجیب و غریب آواز کے بارے میں دریافت کیا, لیکن بزرگ نے جواباً کہا, میں تمہیں اس کے بارے میں کچھ بھی نہیں بتا سکتا کیونکہ تم بزرگ نہیں ہو...
کمال یہ سن کر دلبرداشتہ ہوا کہ اس کا تجسس باقی رہے لیکن پھر بھی اس نے بزرگ کا شکریہ ادا کیا اور اپنے راستے ہو لیا-
کچھ سالوں بعد اس کا گزر ایک بار پھر اس بستی سے ہوا اور خانقاہ کے قریب سے گزرتے ہوئے اس کی گاڑی پھر خراب ہو گئی, اس نے دوبارہ بزرگ سے مدد لینے کے لئے خانقاہ کا دروازہ کھٹکھٹایا, بزرگ نے ایک بار پھر خوش دلی سے استقبال کیا رات گزارنے کے لئے جگہ دی, کھانے پینے کا انتظام کیا یہاں تک کہ گاڑی بھی ٹھیک کرا دی, اس رات کمال کو سوتے وقت ایک بار پھر وہ عجیب آواز سنائی دی جو سالوں پہلے وہ سن چکا تھا..
اگلی صبح اس نے پھر بزرگ سے اس آواز کے متعلق پوچھا, لیکن بزرگ نے جواب دیا, نہیں میرے بچے یہ میں تمہیں نہیں بتا سکتا کیونکہ تم بزرگ نہیں ہو-
ٹھیک ہے, ٹھیک ہے, کمال اپنا تجسس ہرگز برقرار نہیں رکھنا چاہتا تھا, میں یہ جان کر رہونگا چاہے مجھے بزرگ کیوں نا بننا پڑے, آپ بتائیں بزرگ بننے کے لئے مجھے کیا کرنا ہوگا-
بزرگ نے کہا, بزرگ بننے کے لئےتمہیں اس دنیا کی خاک چھاننی پڑیگی, یہاں تک کہ تم ہمیں بتا سکو کہ اس دنیا میں کتنے پیڑ پودے ہیں, اور کتنے کنکر, جب تم یہ جان لو گے تو تم یقیناً بزرگ بن جاؤ گے-
کمال نے بزرگ بننے کے سفر کی ٹھانی اور ہر مشکل سے مقابلہ کرتا چلا گیا, اس کام کی تکمیل میں کمال کو تقریباً پینتالیس سال لگے, پینتالیس سالوں بعد کمال نے خانقاہ کا دروازہ کھٹکھٹایا, میں نے پوری دنیا کا سفر کیا یہاں تک کہ میں نے جان لیا کہ اس دنیا میں کُل 145,236,284,232 پیڑ پودے اور کُل 231,281,219,999,129,382 کنکر ہیں..

بہت بہت مبارک ہو تم نے ٹھیک ٹھیک تعداد کا بتا کر اپنا شمار بزرگوں میں کروا لیا ہے, اب تم اس درجے پر پہنچ چکے ہو کہ تم یہ جان سکو وہ عجیب آواز کیا تھی آؤ میرے ساتھ میں تمہیں کچھ دکھاتا ہوں-

بزرگ اپنے ساتھ کمال کو لے کر ایک مضبوط لکڑی کے پرانے دروازے کے پاس گیا, کمال کو اندازہ ہو گیا جو آوازیں وہ سنتا رہا ہے وہ اسی دروازے کے اس پار سے آتی ہیں, وہاں پہنچ کر کمال نے اس دروازے کو کھولنا چاہا تو پتا چلا کہ دروازے پر تالا لگا ہوا ہے اس نے بزرگ سے چابی مانگی, اور دروازہ کھولا تو اس دروازے کے پیچھے ایک اور پتھر کا بنا دروازہ نمودار ہوا, کمال نے پھر چابی کی ڈیمانڈ کی, اس دروازے کا تالا کھلا تو ایک اور دروازہ یاقوت کا بنا نظر آیا کمال ہر بار چابی لے کر دروازے کھولتا رہا یہاں تک کہ پیتل, چاندی, سونے سے بنے دروازے کو کھولنے کے بعد ایک نیلم سے بنا عالیشان دروازہ نمودار ہوا, کمال یہ دیکھ کر مخاطب ہوا کہ آخرکار تم اس آخری دروازے تک پہنچ چکے ہو یہ اس آخری دروازے کی چابی ہے...
کمال جو دروازے کھول کھول کر اکتا گیا تھا آخری دروازے کا سن کر اس کی ساری قوت لوٹ آئی اور جلدی سے چابی لے کر اس نے دروازے کا تالا کھولا اور دروازے کے پار اس آواز کے سبب کو دیکھ کر حیران رہ گیا-
وہ کیا تھا؟؟؟

.

.

.

.


یہ میں آپ کو نہیں بتا سکتا, کیونکہ آپ بزرگ نہیں ہیں-
1f601.png
1f633.png
1f602.png
1f47b.png
1f47b.png
 

ام اویس

محفلین
كيا آپ كو علم ہے كہ شمالى افريقہ كے بربر قبائل ميں قربانى كى كھال كو چہرے پر ملنے كا رواج كيوں اور كب سے ہے ؟

---------------------------------------------

كہا جاتا ہے كہ پرانے زمانے ميں ایک سلطان نے شادى كا اراده كيا تو اسنے تمام شهزاديوں كو جمع كر كے ان كو كچھ بيج ديئے اور كہا كہ تم ميں سے جو بهى 6 ماه بعد گلاب كا پهول لے كر آئے گی وہی ميرى زوجہ اور سلطنت كى ملكہ ہو گی – 6 ماه گذرنے كے بعد تمام شهزادياں ہاتهوں ميں پهول اٹهائے محل ميں حاضر هو گئيں – كچھ كے ہاتھ ميں سرخ ، كچھ كے ہاتھ ميں پيلے غرض ہر ايک كے ہاتھ ميں الگ ہی رنگ كے پهول تهے سوائے ان ميں سے ايک كے كہ جس كے ہاتھ ميں كوئى بهى پهول نہيں تها – بادشاه نے اس سے دريافت كيا كہ تمهارے پهول كہاں ہیں تو اسنے جواب ديا كہ اے سلطان آپ نے ہميں جو بيج ديئے تهے وه گلاب كے نہيں تهے – سلطان كو شهزادى كا جواب اور اسكى صداقت پسند آئى اور سطان نے اس سے شادى كر كے اسے ملكہ سلطنت كے خطاب سے نواز ديا


جہاں تک قربانى كى كھال كو چہرے پر ملنے كا معاملہ ہے تو قسم اٹھوا ليں اسكے بارے ميں كچھ پتہ نہيں اور سارى زندگى اس بارے ميں كوئى كہانى نہيں سنى
 

ام اویس

محفلین
آج یہ میرے ساتھ دوسری بار ہوا ہے ۔۔۔۔ شکر ہے میں بزرگ نہیں ۔۔۔ لیکن دوسروں کو بزرگ بنانے کی کوشش ضرور کروں گی ۔
 

ام اویس

محفلین
کسی بڑی اماں سے اس کے بیٹوں نے کسی عجیب بات کے بارے میں پوچھا تو وہ پہلے روئی پھر ہنسی بیٹوں نے وجہ پوچھی تو بولیں روئی اس لیے که میرے بعد تمہیں بتائے گا کون اور ہنسی اس لیے که پتا خود مجھے بھی نہیں ہے
 
جہاں تک قربانى كى كھال كو چہرے پر ملنے كا معاملہ ہے تو قسم اٹھوا ليں اسكے بارے ميں كچھ پتہ نہيں اور سارى زندگى اس بارے ميں كوئى كہانى نہيں سنى
ہمیں معلوم ہیں لیکن بتاہ نہیں سکتے کیونکہ آپ بزرگ نہیں ہیں :)
 
Top