جہاں تک میرا ذاتی خیال ہے داغ کے مذکورہ مصرعے کو پاکستان میں جان بوجھ کر بگاڑا گیا ہے، سرکاری ادارے جن کے خمیر میں ہندوستان سے نفرت شامل کی جاتی ہے کیسے برداشت کرسکتے ہیں کہ ہندوستان کا لفظ وہ استعمال کر لیں۔ داغ کے پرانے دواوین اور پرانی کتابوں میں یہ مصرع صحیح ملتا ہے لیکن پاکستان میں کئی کتابوں میں میں نے یہ غلط مصرع دیکھا ہے۔ اور یہ اسی تحریک کا شاخسانہ ہو سکتا ہے جب پچاس اور ساٹھ کی دہائی میں ہر چیز کو مشرف بہ اسلام اور مشرف بہ پاکستان کیا گیا تھا، ایسی ہی ایک تحریک موسیقی میں بھی چلی تھی کہ پرانے راگوں کے ہندی اور سنسکرت نام بدل کر انکے پاکستانی نام رکھے گئے تھے۔
لیکن مزید حیرت اس بات پر ہوئی کہ شعبہ تخلیق و میڈیا میں، کیسے بلند و بانگ نام ہیں، کسی کو توفیق نہ ہوئی کہ پروف ریڈنگ ہی کر لیتے، کسی بھی شاعری کے علم رکھنے والے شخص کو پہلی ہی نظر میں میں اندازہ ہوجاتا ہے کہ کہاں کہاں غلطیاں ہیں، افسوس۔