آپ بھی لکھیئے : یونیورسٹی آف لاہور کی جانب سے سالانہ مقابلہ "مضمون نویسی"

اتوار 20 مئی 2012 کے جنگ کراچی سے یہ اشتہار نظر سے گزرا ۔ سوچا دوستوں سے شیئر کر دوں
:)
fu0vig.gif
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت اچھا کام ہے لیکن افسوس سرنامے میں انہوں نے داغ کا مصرع غلط لکھ دیا، صحیح مصرعہ یوں ہے

ع - ہندوستاں میں دھوم ہماری زباں کی ہے

یعنی سارے جہاں کی جگہ ہندوستاں ہے اور پھر زبان نہیں زباں ہے یعنی نون غنہ ہے بصورتِ دیگر وزن خطا ہوتا ہے۔ ان سے ایسی امید نہیں تھی :)
 

نایاب

لائبریرین
اتوار 20 مئی 2012 کے جنگ کراچی سے یہ اشتہار نظر سے گزرا ۔ سوچا دوستوں سے شیئر کر دوں
:)

fu0vig.gif
صرف گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ حصہ لے سکتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مجھ جیسے اعلی تعلیم یافتہ MPMF ڈگری کے حامل تو پہلے ہی باہر بٹھا دیئے ۔۔
 

محمد وارث

لائبریرین
جہاں تک میرا ذاتی خیال ہے داغ کے مذکورہ مصرعے کو پاکستان میں جان بوجھ کر بگاڑا گیا ہے، سرکاری ادارے جن کے خمیر میں ہندوستان سے نفرت شامل کی جاتی ہے کیسے برداشت کرسکتے ہیں کہ ہندوستان کا لفظ وہ استعمال کر لیں۔ داغ کے پرانے دواوین اور پرانی کتابوں میں یہ مصرع صحیح ملتا ہے لیکن پاکستان میں کئی کتابوں میں میں نے یہ غلط مصرع دیکھا ہے۔ اور یہ اسی تحریک کا شاخسانہ ہو سکتا ہے جب پچاس اور ساٹھ کی دہائی میں ہر چیز کو مشرف بہ اسلام اور مشرف بہ پاکستان کیا گیا تھا، ایسی ہی ایک تحریک موسیقی میں بھی چلی تھی کہ پرانے راگوں کے ہندی اور سنسکرت نام بدل کر انکے پاکستانی نام رکھے گئے تھے۔

لیکن مزید حیرت اس بات پر ہوئی کہ شعبہ تخلیق و میڈیا میں، کیسے بلند و بانگ نام ہیں، کسی کو توفیق نہ ہوئی کہ پروف ریڈنگ ہی کر لیتے، کسی بھی شاعری کے علم رکھنے والے شخص کو پہلی ہی نظر میں میں اندازہ ہوجاتا ہے کہ کہاں کہاں غلطیاں ہیں، افسوس۔
 
Top