آپ خلقت میں ہیں ذی شان رسول عربیﷺ

سید زبیر

محفلین
آپ خلقت میں ہیں ذی شان رسول عربیﷺ​
آپ سلطانوں کے سلطان رسول عربیﷺ​
آپ سا کوئی نہیں کوئی نہیں کوئی نہیں​
آپ نبیوں کا ہیں ارمان رسول عربیﷺ​
دل بھی ہے یہ آپ کا ،جان بھی یہ آپ کی​
کیا کروں آپ پہ قربان رسول عربیﷺ​
آپ کی خدمت عالی میں چلا آیا ہوں​
لے کے گھر کا سروسامان رسول عربیﷺ​
پھر نگاہ کرم کریں آقا امت پر​
پھر سے امت ہے پریشان رسول عربیﷺ​
اتحاد اور محبت کا چلن پھر سے چلے​
ایک ہوں سارے مسلمان رسول عربیﷺ​
حشر کے دن ہو عنایت پہ عنایت آقاﷺ​
ہو گنہگاروں پہ احسان رسول عربیﷺ​
عنایت حسین عنایت : سوئزر لینڈ​
ماخوذ از ماہنامہ رنگ و بو حیدرآباد دکن شمارہ نومبر ۲۰۱۲​
 

الشفاء

لائبریرین
پھر نگاہ کرم کریں آقا امت پر
پھر سے امت ہے پریشان رسول عربیﷺ
اتحاد اور محبت کا چلن پھر سے چلے
ایک ہوں سارے مسلمان رسول عربیﷺ
سبحان اللہ۔۔۔
جزاک اللہ خیراً کثیرا۔۔۔
 
ہمارے حبیب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالی کے علاوہ کسی کو بھی سلطانوں کا سلطان یا شہنشاہ کہنا ناپسند کیا ہے ۔
آپ سلطانوں کے سلطان رسول عربیﷺ
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ : ’میری تعریف میں ویسا مبالغہ مت کرنا جیسا کہ نصاری نے اپنے نبی حضرت عیسی علیہ السلام کی شان میں کیا ۔ میرے بارے میں کہنا ہو تو کہنا اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ۔ ‘

دل بھی ہے یہ آپ کا ،جان بھی یہ آپ کی
کیا کروں آپ پہ قربان رسول عربیﷺ

اللہ قبول فرمائے

اتحاد اور محبت کا چلن پھر سے چلے
ایک ہوں سارے مسلمان رسول عربیﷺ

آمین
 
ہمارے حبیب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالی کے علاوہ کسی کو بھی سلطانوں کا سلطان یا شہنشاہ کہنا ناپسند کیا ہے ۔
بالکل درست فرمایا آپ نے۔
بخاری شریف کی روایت ہے:
[ARABIC]قال رسول الله صلى الله عليه و سلم ( أخنى الأسماء يوم القيامة عند الله رجل تسمى ملك الأملاك )[/ARABIC]
حدیث میں ملک الملوک کا لفظ ہے، سلطانوں کا سلطان ، شاہان شاہ اور شہنشاہ سب اس میں داخل ہیں۔
چنانچہ فتح الباری میں ہے:
[ARABIC]وَيَلْتَحِق بِهِ مَا فِي مَعْنَاهُ مِثْل خَالِق الْخَلْق وَأَحْكَم الْحَاكِمِينَ وَسُلْطَان السَّلَاطِين وَأَمِير الْأُمَرَاء[/ARABIC]
نیز یہ ایک غیرمختلف فیہ مسئلہ ہے، الموسوعۃ الفقیۃ میں ہے:
[ARABIC]تحرم التّسمية بكلّ اسم خاصّ باللّه سبحانه وتعالى ، كالخالق والقدّوس ، أو بما لا يليق إلاّ به سبحانه وتعالى كملك الملوك وسلطان السّلاطين وحاكم الحكّام ، وهذا كلّه محلّ اتّفاق بين الفقهاء.[/ARABIC]
 
امامِ اہلسنت امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ سے 1326 ھ میں سوال کیا گیا تھا کہ سرکارِدوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کو شہنشاہ کہنا کیسا ہے، امام نے اس کے جواب میں ایک رسالہ تحریر فرمایا تھا
رسالہ فقہ شنہشاہ وان القلوب بید المحبوب بعطاء اﷲ (۱۳۲۶ھ)
اس رسالہ میں بہت ہی زیادہ تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا ہے کہ سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کو شہنشاہ کہنا جائز ہے ۔ اس رسالہ کو فتاویٰ رضویہ جلد 21 میں بھی ملاحظہ کیا جا سکتا ہے
 
اس رسالہ میں امامِ اہلسنت نے متعددبزرگانِ دین کے کلام کے حوالہ جات بھی ضمنا بیان فرمائے ہیں جس میں لفظ شہنشاہ کے اور بھی کئی معنی ظاہر ہو رہے ہیں، ملاحظہ ہوں،،

حضرت عمدۃ العلماء والاتقیاء زبدۃ العرفاء والاولیاء مولوی معنوی سیدی محمد جلال الملۃ والدین رومی بلخی قدس سرہ الشریف مثنوی شریف میں ایک بادشاہ کی حکایت میں فرماتے ہیں: ؎
گفت شاہنشاہ جزائش کم کنید
دربجنگدنامش از خط برزنید ۲؎
بادشاہ نے کہا اس کی اجرت کم کردی جائے اور اگر وہ آمادہ جنگ ہو تو روزنامچہ سے اس کا نام نکال دو۔ ۱۲م

(۲؎ مثنوی معنوی دربیان آنکہ ترک الجواب جواب مقرر ایں سخن الخ نورانی کتب خانہ پشاور دفتر چہارم ص۳۸)

نیز ابتدائے مثنوی مبارک میں فرماتے ہیں: ؎
تاسمرقند آمد ند آن دوامیر
پیش آں زرگر زشاہنشہ بشیر ۳؎
بادشاہ کے دونوں امیر (ایلچی) شہر سمرقند آئے اور اس مردزرگر کو بادشاہ کی جانب سے خوشخبری دی ۱۲م

وہی فرماتے ہیں :
پیش شاہنشاہ بروش خوش نباز
تابسو زد برسر شمع طراز ۴؎
اس خوش نصیب مرزرگر کو بادشاہ کے پاس لے آئے تاکہ اس شمع طراز معشوقہ پر اسے قربان کردے۔ ۱۲م

(۳؎ و ۴؎ مثنوی معنوی فرستادن بادشاہ رسولاں سمرقند در طلب زرگر نورانی کتب خانہ پشاور دفتر اول ص ۹)

اسی میں فرمایا: ؎
ہم زانواع اوانی بے عدد
کانچناں دربزم شاہنشاہ سزد ۵
؎اور بہت سے مختلف قسم کے برتن بھی (بنا) جو بادشاہوں کی بزم مسرت کی زیب وزینت نہیں ۱۲م

(۵؎مثنوی معنوی فرستان بادشاہ رسولاں سمرقند در طلب زرگر نورانی کتب خانہ پشاور دفتر اول ص ۹)

حضرت عارف باللہ داعی الی اللہ سیدی مصلح الدین سعد شیرازی قدس سرہ، فرماتے ہیں :
جمال الانام مفخر الاسلام سعد ابن الاتابک الاعظم شاھنشاہ المعظّم مالک رقاب الامم مولٰی ملوک العرب و العجم ۱؎۔
مخلوق کے جمال، اسلام کے لئے قابل فخر، سعد ابن اتابک اعظم، قابل عظمت شہنشاہ لوگوں کی گردنوں کے مالک عرب وعجم کے بادشاہوں کے مولٰی وآقا ۱۲ م۔

(۱؎ گلستان سعدی دیباچہ کتاب دانش سعدی تہران ایران ص۱۲)

نیز فرماتے ہیں: ؎
بارعیت صلح کن وزجنگ خصم ایمن نشین
زانکہ شاہنشاہِ عادل رارعیت لشکر است ۲؎
رعایا کے ساتھ خیر خواہی سے پیش آ، اور پھر دشمن کی جانب لڑائی سے بے خوف رہ، کیونکہ عادل بادشاہ کے لئے رعایہ ہی لشکر ہے۔ ۱۲م۔

(۲؎گلستان سعدی باب اول تہران ایران ص۳۰)

نیز فرماتے ہیں: ؎شہنشہ برآشفت کاینک وزیر
تعلل میندیش وحجت مگیر ۳؎
بادشاہ نے غصے سے کہا اے وزیر! بہانہ مت بنا اور حجت مت لا ۱۲ م

(۳؎ بوستان باب اول ملک سراج الدین اینڈ سنز لاہور ص۳۴)

نیز فرماتے ہیں:؂
سر پُر غرور از تحمل تہی
حرامش بودتاج شاہنشہی ۴؎
جو سر صبر وتحمل سے خالی اورکبرہ ونخوت سے پرہو وہ بادشاہی کے تاج سے محروم ہوتاہے۔ ۱۲م

(۴؎بوستان باب اول ملک سراج الدین اینڈ سنز لاہور ص ۳۸)

نیز فرماتے ہیں: ؎1
دواں آمد ش گلہ بانے زپیش
شہنشہ بر آورد تغلق زکیش ۵
؎بادشاہ کے پاس سامنے سے ایک چرواہا دوڑتا آیا بادشاہ نے (اسی وقت )تیرترکش سے نکال لیا ۱۲م

(۵؎ بوستان باب اول ملک سراج الدین اینڈ سنز لاہور ص۴۲)

محبوب محبوب الٰہی حضرت عارف باللہ سیدی خسروقدس سرہ، اواخر قران السعدین صفت تخت شاہی میں فرماتے ہیں: ؎
کیست جز از وے کہ نہد پائے راست
پیش شکوہ کہ شہنشاہ راست ۱؎۔
اس کے سوا کون ہے جو بادشاہ کی شان وشوکت کے سامنے سیدھا پاؤں رکھے ۱۲م

عارف باللہ اما العلماء حضرت مولانا نورالدین جامی قدس سرہ السامی تحفہ الاحرار میں فرماتے ہیں :
زدبجہاں نوبت شاہنشہی
کوکبہ فخر عبید اللّٰہی ۲؎
حضرت عبید اللہ احراررضی اللہ تعالٰی عنہ کے ستارہ افتخار نے دنیا میں اپنی شہنشاہی کا نقارہ بجادیا ۱۲

(۲؎ تحفۃ الاحرار)

حضرت خواجہ شمس الدین حافظ قدس سرہ فرماتے ہیں: ؎
خان بن خان شہنشاہ شہنشاہ نزاد
آنکہ مے زیبد اگر جان جہانش خوانی ۳؎
خان بن خان خاندانی شاہوں کے شاہ جسے جان جہاں کا خطاب زیب دیتاہے۔ ۱۲م۔

(۳؎ دیوان حافظ ردیف الباء حامد اینڈ کمپنی لاہور ص۳۸۳)

نیز فرماتے ہیں: ؎
ہم نسل شہنشہ زمان است
ہم نقد خلیفہ زمین است ۴؎۔
زمانہ کے بادشاہوں کا ہم رتبہ، خلیفہ زمین کا ہم جنس ہے۔ ۱۲ م

(۴؎دیوان حافظ ترکیب بند حامد اینڈ کمپنی لاہور ص۴۶۹)

حضرت مولانا نظامی قدس سرہ السامی فرماتے ہیں: ؎
گزارندہ شرح شاہنشہی
چنیں داد پرسندہ را آگہی ۵؎
احکام شاہی کی تفصیل سنانے والے نے سائل کو یوں آگاہ کیا۔ ۱۲م

مخدوم قاضی شیخ شہاب الدین تفسیر بحرمواج میں فرماتے ہیں:''سلطان السلاطین خدا وند باعز وتمکین بادشاہ سلیمان فر الخ ''۶؎

(۶؎ تفسیر بحرمواج)
 
آخری تدوین:
Top