" میری زندگی کا ھر دسواں سال شروع کے 8 سال بعد"
باقی کے سالوں کا مختصر تعارف آئندہ کی نشست میں کروں گا،یہاں قابل ذکر بات یہ ھے کہ ھر تقریباً 10 سال بعد میری زندگی میں بہت بڑی بڑی تبدیلیاں آئیں،،!!!!!!
اگلا حصہ ملاحظہ فرمائیے،!!!!!
1968-1978
شروع شروع میں تو بہت پریشانی ھوئی، ایک تو مکان شہر سے دور ھونے کی وجہ سے کبھی کبھار مہینے میں ایک دفعہ نکلنا ھوتا تھا، اور وہاں کے لوگوں سے گھلنے ملنے میں بھی کافی وقت لگ گیا، کچھ عرصہ پینٹنگ مصوری ادب اور آرٹ سے بھی شغل رھا، لیکن والد صاحب نے مجھے اس شوق کو پروان چڑھانے سے روک دیا اور وہاں کے نذدیکی کالج علامہ اقبال کامرس کالج میں بی، کام پارٹ-1 میں داخلہ دلا دیا، لیکن دل نہیں لگا شہر کے کالج میں اور وہاں کے کالج میں بہت فرق تھا، وہاں پڑھائی کم اور سیاسی بحث زیادہ دیکھنے میں آئی، بہت مشکل سے 1971 میں فائنل مکمل کیا اور ساتھ ھی ابا جی نے پڑھائی کے دوران ھی اپنی ھی کنسٹرکشن کمپنی میں نوکری پر لگا دیا تھا، جس کا نام "گیمن پاکستاں لمٹیڈ" تھا وہ چاھتے تھے کہ میں چارٹرڈ اکاونٹنٹ بنوں لیکن میری ھمت نہیں پڑی، 1972 میں اسی کمپنی میں نوکری کے سلسلے میں راولپنڈی جانا پڑا، وہ میرا پیدائشی شہر تھا، وہاں ایک بار پھر بچپن کے بعد جوانی کے دور میں داخل ھوتے ھی پہنچ گئے بہت اچھا لگا، وہاں دفتر کے ساتھ ھی ایک آبادی چوھڑ کے علاقے جو پشاور روڈ پر واقع تھی، وہاں ھی دوران ملازمت والدین اور بہن بھائیوں کے ساتھ رھے، والد صاحب بھی اسی کمپنی میں ملازم تھے،!!!!
1975 میں پھر واپسی کراچی تبادلہ ھوگیا، وہاں کمپنی کے دو بڑے پروجیکٹ پر کام کیا، ایک شپ یارڈ کا اور دوسرے پورٹ قاسم کا پروجیکٹ تھا، بہت ھی اچھا وقت گزرا، اور جیسے 1978 کا سال آیا، میں پورٹ قاسم کے پروجیکٹ پر نیا نیا آیا ھی تھا کہ مجھے اسی کمپنی کی طرف سے الریاض، سعودی عرب جانے کیلئے آرڈر آگئے، مجھے خوشی تو بہت ھوئی، لیکن میں زندگی میں پہلی بار اپنے ملک سے باھر جارھا تھا، سب بہب بھائیوں اور والدین کو چھوڑ کر، میں یہ سوچنے پر مجبور تھا کہ پردیس میں کیا میں اکیلا سب کے بغیر رہ سکوں گا یا نہیں،!!!!!!!!!!
1978-1988
مئی کا مہینہ سال 1978 میں مجھے پہلی مرتبہ ھوائی جہاز میں بیٹھنے کا اتفاق ھوا، لیکن جیسے ھی میں الریاض کے ائرپورٹ اترا تو وہاں جو گرمی کی شدت تھی، اس سے میں گھبرا گیا، وہاں کی کمپنی کی رھائش اچھی تو تھی ھر کمرے میں ڈیزرٹ کولر لگے ھوئے تھے، مگر وہاں مجھے ایک ھفتے تک بالکل ھی نیند نہیں آئی، کیونکہ جن صاحب کے کمرے میں تھا وہ بہت زور کے خراٹے لیتے تھے، اسکے علاؤہ وہاں سب بہن بھائیوں اور والدین کی یاد بہت آتی تھی، رات بھر میں روتا رھتا تھا، اتنی مشکل زندگی میں نے کبھی نہیں گزاری، ابھی وہاں میں اپنے آپ کو سنبھالنے نہ پایا تھا کہ چھ مہینے بعد سخت سردیوں میں دھران بھیج دیا گیا، دسمبر کا مہینہ، وہاں سردی بھی اچھی خاصی پڑتی تھی،!!!!
وہاں پر آہستہ آھستہ دل لگنا شروع ھوا، 1979 میں شادی ھوگئی، ھر سال چھ مہینے بعد پاکستان آنا جانا لگا رھا، کبھی پیگم یہاں تو کبھی پاکستان میں، 1981 میں پہلے بیٹے کی پیدائش کے بعد بالکل دل نہیں لگا، سب سے بڑی خوشی کی بات یہ تھی کہ بیگم اور 7 مہینے کے بیٹے کے ساتھ بھی حج اور عمرے کی سعادت بھی نصیب میں مل گئی،!!! لیکن میں نے 1983 میں کمپنی سے مزید وہاں رھنے کی معزوری ظاھر کی، کمپنی نے بڑی مشکل سے میری درخواست کو قبول کرتے ھوئے مجھے اپنی وہی پرانی جگہ راولپنڈی، پاکستان میں ٹرانسفر کردیا، مجھے ایک دفعہ پھر اپنے ملک میں جانے کی خوشی ھوئی، وہاں پہنچتے ھی دو سال بعد 1985 میں حالات کچھ ایسے بن گئے کہ مجھ اس کمپنی کو الوداع کہنا پڑا، اس کمپنی میں، میں نے تقریباً 15 سال گزارے تھے، جسے چھوڑ کر مجھے دکھ بھی بہت ھوا، اور اس کے بعد کراچی میں ھی ایک نئی پرائویٹ کمپنی رینٹ اے کار کو جوائن کرلیا، جہاں شروع میں تو بہت خوش رھا اور میری ترقی بھی ھوئی، لیکن جیسے ھی 1988 کا سال آیا مجھے اس کمپنی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، اور بہت ھی اذیت میں وہ سال گزارا، اور وہاں سے بہت مشکل سے چھٹکارا حاصل کرلیا،!!!!!!!!!
1988-1998
1988 کے سال کے شروع ھوتے ھی مجھے ڈیڑھ سال تک بہت ھی پریشانی اٹھانی پڑی مگر 1989 کے آخیر میں اللٌہ تعالٰی کا مجھ پرکرم ھوا کہ ھماری اپنی سابقہ کمپنی "گیمن پاکستان لمٹیڈ" کے ایک استاد محترم کی عنائت مہربانی کی وجہ سے مجھے سعودی عرب جدہ میں انہی کی نئی جوائن کئے ھوئے ایک اسپتال " سعودی جرمن اسپتال" سے ایک ویزا مل گیا، اور اس طرح مجھے ایک بار پھر سعودی عرب جدہ جانے کی سعادت حاصل ھو گئی 1989 میں دسمبر کی 31 تاریخ کو جدہ پہنچا اور یکم جنوری 1990 کو ڈیوٹی جوئن کرلی، مگر ایک ٹریجیڈی یہ ھوئی کہ میرے وہاں پر پہنچتے ھی 12 دن والد صاحب اس دنیا فانی سے رخصت ھو گئے، اس کا سبب میں سمجھتا ھوں کہ میں ھی تھا کیونکہ 1988 میں جو میرے ساتھ مشکلات آئیں تھیں اس کا اثر انہوں نے بہت لیا تھا، اور دو سال تک میری ھی پریشانی میں وہ رھے، اور جیسے ھی میں سعودی عرب آیا، وہ میری جدائی برداشت نہ کر سکے، وہ مجھے بہت چاھتے تھے، اور میرے حالات کے پیش نظر وہ بہت بیمار بھی رھے اور ان کی نوکری بھی 1988 میں ختم ھوچکی تھی، میں بھی چھوٹی موٹی نوکری کررھا تھا، جو والد صاحب کو ان کی کمپنی سے جو گریجیوٹی کے پیسے ملے تھے اسی سے گزارہ چل رھا تھا،،!!!
اس غم کو حالات نے آھستہ آھستہ ھماری زندگی میں مرھم رکھ دیا، اور باقی بھائی بھی والدہ کے ساتھ تھے اور وہ بھی گھر پر والدہ کے ساتھ ان کی دل جوئی کرتے رھے، میں یہاں پردیس میں تھا میں بھی ھر سال پاکستان جاتا رھا، ایک دفعہ عمرے کے ویزے پر والدہ اور بھانجے کو جدہ بلوایا اور بیگم اور بچے بھی عمرے کے ویزے پر میرے ساتھ جدہ میں رھے، عمرے کی سعادت حاصل کی 1994 میں چار سال بعد کمپنی کی طرف سے کچھ ترقی ملی، فیملی کا مستقل ویزا مل گیا، اس وقت میرے پانچ بچے تھے، سب سے چھوٹی بچی ایک سال کے لگ بھگ ھوگی،!!!!!
بہت اچھی پرسکوں زندگی پھر سے رواں دواں ھوگئی، پاکستان میں بھی بچوں کے ساتھ آنا جانا لگا رھا، ساس سسر اور ایک چھوٹی سالی بھی اسی دوران آئے اور ھمارے ساتھ ھی سب نے مل کر حج اور عمرے کی سعادت بھی حاصل کی، یہ دور بھی خوب رھا میرے چار بچے بھی وہیں جدہ میں پاکستان ایمبیسی اسکول میں زیر تعلیم رھے، مگر افسوس کہ آٹھ سال بعد میرا ایک اور ایگریمنٹ ختم ھورھا تھا، لیکن ھماری کمپنی نے نئے ایگریمنٹ کیلئے مجھے میری تنخواہ میں کوئی خاص اضافے کی پیشکش نہیں کی، اس کے علاوہ مجھے وہاں پر ملازمت کے دوران ھی کچھ دفتری سیاسی مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا، جس سے میں بہت گھبراتا تھا، میں نے موقعہ کی نزاکت کو سمجھتے ھوئے بچوں کو پاکستان بھیج دیا اور وہیں پر سب کے اسکولوں میں داخلے بھی کرادیئے، کوشش تو بہت کی حالات خراب نہ ھوں لیکن میں نے مجبوراً نئے ایگریمنٹ کو قبول کرنے سے انکار کردیا، اور 1998 کے شروع میں ھی مجھے پاکستان آنا پڑ گیا،!!!!!!
1998-2008
اس سال 1998 کو میں واپس پاکستان تو آگیا لیکن ملازمت کوئی نہیں تھی، اللٌہ سے امید تھی کہ کوئی نہ کوئی سبب ضرور بنادے گا، مجھے انٹررویو دینے سے بہت چڑ تھی، اور نہ ھی مجھے ملازمت کی درخواست دینے جانے کا شروع سے ھی کوئی لگاؤ تھا نہ جانے کیوں مجھے بہت عجیب سا لگتا تھا، بس مجھے اوپر والے پر بھروسہ تھا، اسی بھروسے کے تحت ھی میں گھر پر تین مہینے بیٹھا رھا اور جو پیسے ملے تھے، وہ سب ان تین مہینوں میں ختم کردیئے اچانک ھی میرے رب کو مجھ پر رحم آیا اور گھر بیٹھے ھی، مئی کے مہینے 1998 کو ھی ایک کنسٹرکشن کمپنی سے ایک دوست کی طرف سے بلاوہ آگیا، جو کہ میرے ساتھ میری سابقہ کنسٹرکشن کمپنی میں کام کرتا تھا، وہ SKB کنسٹرکشن کمپنی میں ایک اچھے عہدے پر فائز تھا اور میرا بہت ھی ھمدرد دوست ھے، اس نے مجھے اپنی کمپنی کے ذریئے ھی ترکمانستان کے شہر "اشک آباد" بھجوا دیا، جہاں پر انکے کئی بڑے پروجیکٹ چل رھے تھے،!!!!!
اور وہاں سے واپسی جون 1999 کو ھوئی کیونکہ مجھے اپنے سابقہ اسپتال کے ھمارے استاد نے مجھے دوبارہ اچھی تنخواہ کا وعدہ کیا، اور دسمبر 1999 کو میں دوبارہ اپنے سابقہ اسپتال میں پرانے ساتھیوں کے پاس پہنچ گیا، اور پھر میں نے وہاں کچھ مزید محنت سے کام کیا جس کے نتیجے میں جولائی 2001 میں مجھے الریاض میں نئے تعمیر شدہ اسپتال میں ٹرانسفر کردیا گیا، جہاں پر میں اب تک ھوں، اور اسی دوران 2002 میں بچوں کو بھی یہیں پر بلوا لیا، اور یہاں کے پاکستانی اسکول میں داخلہ کرادیا جہاں سے بچوں نے میٹرک اور انٹر مکمل کیا، بڑا بیٹا اپنی تعلیم پہلے سے ھی مکمل کر چکا تھا، اور یہان پر اسی اسپتال میں اسے بھی ملازمت مل گئی،2007 میں اسی بیٹے اور اس سے چھوٹی بیٹی کا نکاح کردیا، اور اب اسی سال 2008 کے شروع میں بیٹی اپنے گھر رخصت ھوگئی اور ھماری بہو یہاں ھمارے پاس آگئی، اس بھی یہاں ایک لڑکیوں کے اسکول میں ٹیچر کی ملازمت مل گئی ھے، اور اب تک تو بہت اچھی گزر رھی ھے، !!!!!!!!!
ویسے اگر آپ تفصیل سے میری اس کہانی کو میری آپ بیتی "بھولی بسری یادیں" میں پڑھیں گے تو مزید لطف اندوز ھونگے، اس میری کہانی "بھولی بسری یادیں" میں جہاں قہقہے بھی ھیں تو سنجیدگی کی کہانی بھی ھے، بچپن کی شرارت اور حماقتوں کو بھی پڑھ کر تو آپ سب حیرت زدہ ھونگے، اس کے علاوہ شادی سے پہلے کے جوانی کے اوائل میں گزرے ھوئے محبت کی سسکتی بھری کہانیاں بھی آپکو ملیں گی، اور شادی کے بعد کے نشیب و فراز میں گزرے ھوئے واقعات میں آپکو کچھ سبق آموز نصیحتیں بھی ملیں گی،!!!!!!!!!
http://www.urduweb.org/mehfil/showthread.php?t=12307
http://www.urduweb.org/mehfil/showthread.php?t=12769
اس سے پہلے بھی میں " ھماری اردو پیاری اردو" کے فورم
www.oururdu.com میں "یادوں کی پٹاری" کے نام سے بھی لکھ رھا ھوں، کچھ آخری حصہ باقی رہ گیا، جو جلد ھی مکمل کرلوں گا،!!!!
یہی ریاض شہر ھے جب میں یہاں پر 1978 میں آیا تھا اس وقت میری شادی نہیں ھوئی تھی، اور آج 2008 ھے اور میرے دو بچوں کی شادیاں بھی ھوچکی ھیں، مجھے تو یہ کل کی بات لگتی ھے کہ وقت کا پتہ ھی نہیں چلا اس طرح لگتا ھے کہ پلک جھپکتے ھی سب کچھ گزر گیا، کسی نے صحیح کہا ھے کہ زندگی ایک بلبلہ کی طرح ھے، اب ھمیں سوچنا ھے کہ ھمیں اس چھوٹی سی زندگی کو کس طرح گزاریں کہ ھماری آخرت سنورجائے، ھم سب جانتے ھیں، لیکن ھم سب نے اپنی آنکھیں بند کی ھوئی ھیں دل و دماغ میں اچھی باتیں سوچنے سمجھنے کی صلاحتیں ختم کر چکے ھیں،!!!!!!!! اب بھی وقت ھے کہ کچھ ھم اپنی آخرت کی بہتری کے لئے جاگ جائیں، وقت گزر گیا تو پھر ھاتھ نہ آئے گا،!!!!!!!!
اللٌہ تعالیٰ ھم سب کو قران اور سنت نبوی(ص) کی پیروی کرنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین،!!!!!!!
اجازت چاھتا ھوں اور امید کرتا ھوں کہ آپ سب مجھے اپنی دعاؤں میں ھمیشہ شامل رکھیں گے، اور اگر لکھنے میں کوئی غلطی ھو گئی ھو تو معذرت چاھتا ھوں،!!!!!!!!!!
خوش رھیں، اللٌہ حافظ،!!!!!!!!!!