آپ کا بچپن کہاں گزرا؟

آپ کا بچپن کہاں گزرا؟

  • شمالی امریکہ

    Votes: 0 0.0%
  • جنوبی امریکہ

    Votes: 0 0.0%
  • آسٹریلیا

    Votes: 0 0.0%
  • مشرق وسطٰی

    Votes: 0 0.0%
  • افریقہ

    Votes: 0 0.0%
  • ایشیا

    Votes: 0 0.0%

  • Total voters
    101

تیلے شاہ

محفلین
:oops:
غلطی ہو گئ جناب
سردیوں کی چھٹیوں میں ہم نانی اماں کے گھر میں اودھم مچاتے تھے
اور نانی ہر دفعہ ہمیں کہتی تھیں بس یہ آخری دفعہ ہے اگلی بار میں نہیں بلاؤں گی تم کو۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
اور یہ “ آخری بار“ کبھی نہیں آتی، یہی تو مزے ہوتے ہیں، اب تو وہ ساری باتیں خواب و خیال ہو کے رہ گئی ہیں۔
 

تیلے شاہ

محفلین
ارے کیا پوچھتے ہیں شمشاد بھائی
اللہ بخشے نانا جان کو شہر سے دور گھر بنایا تھا بہت شوق سے
اور ساتھ میں ایک عدد باغ بھی جس میں آم اور امرود کے درخت تھے
گھر کے باہر کھیت تھے اور ساتھ ہی گائے اور بھیسوں کے باندھنے کی جگہ۔۔تب وہاں 20 دن کیسے گزر جاتے تھے پتہ ہی نہیں چلتا تھا
مگر اب وہاں ایسا کچھ بھی نہیں ہے
اب وہاں کالونیاں بن گئی ہیں اور سارا حسن ماند پڑ گیا ہے اب تو وہاں جانے کا من ہی نہیں کرتا ہے
 

شمشاد

لائبریرین
ہمارے گاؤں میں کالونیاں تو نہیں بنیں البتہ لوگ باگ نہیں رہے، کچھ اللہ کو پیارے ہو گئے کچھ شہروں کو سدھار گئے۔
 
ویسے تو میں نے اپنے بچپن سے لے کر اب تک کی کہانی کو اپنی سوانح حیات کے روپ میں "بھولی بسری یادیں" کے نام سے اسی اردو کی محفل میں تفصیل سے لکھ رھا ھوں جسکا پہلا حصہ شادی سے پہلے مکمل ھو چکا ھے اور شادی کے بعد کا سلسلہ جاری ھے،!!!!!

http://www.urduweb.org/mehfil/showthread.php?t=12307

کچھ مختصر سا خاکہ حاضر خدمت ھے،!!!!!

بچپن سے ھی اکثر اپنے پیارے وطن کے تقریبآ تمام شہروں کی سیر ھی کرتا رھا، کیونکہ کچھ والد صاحب کی سروس ھی ایسی تھی کہ اکثر ان کا تبادلہ ھو جاتا تھا- اسی طرح میرا سیاحت کا شوق بھی پروان چڑھتا رھا -

خیر قصّہ مختصر کہ راولپنڈی کی پیدائش اگست 1950، بنیادی تعلیم بھی کنٹونمنٹ پبلک اسکول صدر راولپنڈی میں مکمل کی، رھائش بھی ریس کورس گراؤنڈ کے سامنے تھی، جو اب قاسم مارکیٹ کا علاقہ ھے سیکنڈری اسکول اور گریجویشن کی تعلیم کراچی میں 1971 مکمل ھوئی -

سروس کا آغاز کراچی سے ھی ایک مشھور تعمیراتی کمپنی میں دوران گریجویشن 1969 سے کیا اور 1972 میں خوش قسمتی سے میرا تبادلہ میرے پیدائشی شہر راولپنڈی میں ھوگیا وھاں سے 1975 میں دوبارہ کراچی اور وھاں سے 1978 میں سعودی عربیہ پھر واپس تبادلہ راولپنڈی 1983 میں ھوا 18 سال بعد اس کمپنی کو 1985 میں کچھ وجہوھات کی بناء خیرباد کہنا پڑا -

بعد میں تقریبآ 3 سال ایک رینٹ اے کار کراچی میں ملازمت کی پھر 1989 میں سعودی عربیہ میں ایک بڑے اسپتال میں ملازمت شروع کی اور اب تک جاری ھے الحمداللہ---- درمیان میں 1998-99 ایک سال ترکمنستان کے دارالحکومت شھر اشک آباد میں بھی گزارہ -

اسی دوران شادی 1979 میں ھوئی اور ماشااللہ 5 بچے بڑے ھوچکے ھیں، جن میں سے 2 کی شادیاں بھی ھو گئ،

اب ایسا لگتا ھے کہ یہ کل کی بات ھو، اب عمر 58 سال ھونے والی ھے لیکن اب یہ سوچتا ھوں کہ زندگی ایسی گزری کہ پتہ ھی نہیں چلا کہ کیا کھویا اور کیا پایا ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 
شمشاد بھائی،!!!!!
میرے آتے ھی یہ لڑی خاموش ھی ھوگئی، شاید میرا ذکر کسی کو پسند نہیں آیا،!!!!
چلئے کوئی بات نہیں،!!!!
خوش رھیں،!!!
 

قیصرانی

لائبریرین
اب تک میں اکیلا ہی ہندوستانی ہوں جس نے ووٹ دیا ہے۔
میرا تو سارا بچپن مدھیہ پردیش کے مالوہ علاقے میں گزرا، جاؤرہ اور اندور شہروں میں۔

مالوہ کی بہار کے بارے کچھ بتائیں اور اس کے جنگلات اور ان میں پھیلی ہوئی خوشبوئیں۔ سبحان اللہ
 

الف عین

لائبریرین
مالوہ تو در اصل اپنی شبِ مالوہ کے لئے مشہور تھا بلکہ ہے۔ صبحِ بنارس اور شامِ اودھ کے ساتھ۔ موسم کیوں کہ خوشگوار رہتا ہے حتیٰ کہ گرمیوں کی راتیں بھی خنک ہوتی ہیں۔
 

ابو کاشان

محفلین
ویسے میرے اور شعیب بھائی کے علاوہ یہاں اور کون ہے جو کراچی سے تعلق رکھتا ہے؟

میرا بھی سارا بچپن، لڑکپن، نوجوانی، جوانی اور اب پتہ نہیں کیا سب کراچی کی نذر ہوا ہے۔ ملیر کینٹ کے علاوہ کراچی کی میں تو تمام مشہور جگہیں دیکھ رکھی ہیں۔ پاکستان میں کوئٹہ، زیارت اور چمن کی سیر کی ہے۔ بیرونِ ملک، جدہ، مکۃ المکرمۃ، مدینۃ النبی صلی اللہ علیہ و الہ و سلم، شارجہ اور دبئی دیکھا ہے۔ پسندیدہ ترین جگہ مکۃ المکرمۃ ہے۔
 

وجی

لائبریرین
میرا سارا بچپن پاکستان میں ہی گزرہ ہے
پاکستان میں پہلے کراچی پھر کچھ عرصے کے لئے فیصل آباد اور پھر کراچی میں رہائش رہی ہے
پاکستان میں کراچی ، حیدرآباد ، فیصل آباد ، راولپنڈی ، لاہور اور اسلام آباد دیکھے ہوئے شہر ہیں
بیرون پاکستان میں ابوظہبی ، دبئی اور شارجہ دیکھے ہوئے ہیں
 

زینب

محفلین
میرا بچپن شروع کے کئچھ سال پاکستان کے شہر جہلم میں گزرے اب میں‌پچھلے 20 سال سے دبیئ میں چپکی بیٹھی ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔سال دو سال میں پاکستان کی سیر کو جاتی ہوں
 
" میری زندگی کا ھر دسواں سال شروع کے 8 سال بعد"

میں بھی کچھ مختصراً اپنے بچپن سے لیکر اب تک کے واقعات کے پس منظر میں کچھ روشنی ڈالنا چاھتا ھوں، جس میں ایک قابل پات ضرور ھے کہ 8 سال کی عمر میں ھوش سنبھالنے کے فورا ھر 10 سال بعد میری زندگی میں ایک بڑی نئی تبدیلی آئی ھے، اور یہ سال 2008 بھی اب تک کا آخری دسواں سال ھے،اب دیکھیں کیا تبدیلی آتی ھے،!!!!!!!!!!!!

1950-1958

31 اگست 1950 پیدائش کے دن سے لے کر 1958 تک جس وقت میری 8 سال کی عمر تھی، میرا بچپن راولپنڈی میں گزرا، جہاں میں نے چوتھی جماعت تک تعلیم حاصل کی، اسکول کا نام کینٹ پبلک اسکول تھا اور صدر کے علاقے میں 14 نمبر اسپتال کے نذدیک واقع تھا،!!!! اور ھماری رہائش ریس کورس گراونڈ کے سامنے واقع ملٹری کورٹر میں تھی، جو اب قاسم مارلیٹ کا علاقہ کہلاتا ھے،،!!!!! 1958 میں وہاں سے والد صاحب کا تبادلہ کراچی ھو گیا،!!!!

1958-1968

1958 کا سال کراچی میں 8 سال کی عمر سے لے کر 10 سال کی عمر تک گورنمنٹ پرائمری اسکول بزرٹہ لائن مین جو عائشہ باوانی اسکول کے پیچھے ھم جیسے غریبوں کے لئے بنا ھوا تھا، جو کہ گورا قبرستان سے نذدیک ھی تھا، جہاں دریوں پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کی، بیچ میں ایک سال اسکول سے غائب رھے، اور سال کو ضائع کیا، اور رھائیش وہاں سے نذدیک ھی تھی جسے پہلے "سلور کوارٹر جسے المونیم کوارٹر" بھی کہتے تھے، اسکے پیچھے ھی ملٹری کے علاقے میں واقع تھی، اب وہاں پر اب ایک خوبصورت "فائنانس ٹریڈ سینٹر" کی بلڈنگ کھڑی ھے،!!!!!!

اسی علاقے میں رھتے ھوئے وہاں سے کچھ فاصلہ پر نرسری کے نذدیک ھی گورنمنٹ بوائز سیکنڈری اسکول نمبر 2 جو کہ ڈبل منزلہ تھا، پی۔ ای۔ سی۔ ایچ، سوسائیٹی کے علاقے میں واقع تھا، جو اب بھی ھے وہاں سے میٹرک کا امتحان 1965 میں پاس کیا، اس وقت میری عمر 15 سال تھی۔

1966 میں 16 سال کی عمر میں اسلامیہ کالج میں فرسٹ ائر کامرس میں داخلہ لیا، جو کہ گھر سے کافی دور تھا اور بس میں آنا جانا رھتا تھا، لیکن کوئی خاص کامیابی حاصل نہیں ھوئی اس لئے والد صاحب نے مجھے 1967 میں گھر کے نذدیک ھی عائشہ باوانی کامرس کالج میں سیکنڈائر کامرس میں داخلہ دلوادیا، جہاں سے میں نے 1968 میں‌18 سال کی عمر میں انٹر کامرس کا امتحان پاس کیا، اس کے بعد ھی والد صاحب نے ملیر کالونی میں اُس وقت 10 ہزار روپئے میں بہت ھی مشکل سے ایک مکان جس کی نصف رقم قرض لے کر خریدا اور قدرتی والد صاحب کا اسی سال تبادلہ سعودی عرب ھوگیا جس کی وجہ سے انہوں نے اس مکان کا قرضہ بھی اتار دیا، اس وقت ایک ریال کی قیمت پاکستانی ایک روپئے پانچ پیسے تھی، 1968 میں ھم سب ملیر کالونی شفٹ ھوگئے،!!!!

1968-1978

1978-1988

1988-1998

1998-2008

باقی کے سالوں کا مختصر تعارف آئندہ کی نشست میں کروں گا،یہاں قابل ذکر بات یہ ھے کہ ھر تقریباً 10 سال بعد میری زندگی میں بہت بڑی بڑی تبدیلیاں آئیں،،!!!!!!
 
" میری زندگی کا ھر دسواں سال شروع کے 8 سال بعد"

باقی کے سالوں کا مختصر تعارف آئندہ کی نشست میں کروں گا،یہاں قابل ذکر بات یہ ھے کہ ھر تقریباً 10 سال بعد میری زندگی میں بہت بڑی بڑی تبدیلیاں آئیں،،!!!!!!

اگلا حصہ ملاحظہ فرمائیے،!!!!!

1968-1978
شروع شروع میں تو بہت پریشانی ھوئی، ایک تو مکان شہر سے دور ھونے کی وجہ سے کبھی کبھار مہینے میں ایک دفعہ نکلنا ھوتا تھا، اور وہاں کے لوگوں سے گھلنے ملنے میں بھی کافی وقت لگ گیا، کچھ عرصہ پینٹنگ مصوری ادب اور آرٹ سے بھی شغل رھا، لیکن والد صاحب نے مجھے اس شوق کو پروان چڑھانے سے روک دیا اور وہاں کے نذدیکی کالج علامہ اقبال کامرس کالج میں بی، کام پارٹ-1 میں داخلہ دلا دیا، لیکن دل نہیں لگا شہر کے کالج میں اور وہاں کے کالج میں بہت فرق تھا، وہاں پڑھائی کم اور سیاسی بحث زیادہ دیکھنے میں آئی، بہت مشکل سے 1971 میں فائنل مکمل کیا اور ساتھ ھی ابا جی نے پڑھائی کے دوران ھی اپنی ھی کنسٹرکشن کمپنی میں نوکری پر لگا دیا تھا، جس کا نام "گیمن پاکستاں لمٹیڈ" تھا وہ چاھتے تھے کہ میں چارٹرڈ اکاونٹنٹ بنوں لیکن میری ھمت نہیں پڑی، 1972 میں اسی کمپنی میں نوکری کے سلسلے میں راولپنڈی جانا پڑا، وہ میرا پیدائشی شہر تھا، وہاں ایک بار پھر بچپن کے بعد جوانی کے دور میں داخل ھوتے ھی پہنچ گئے بہت اچھا لگا، وہاں دفتر کے ساتھ ھی ایک آبادی چوھڑ کے علاقے جو پشاور روڈ پر واقع تھی، وہاں ھی دوران ملازمت والدین اور بہن بھائیوں کے ساتھ رھے، والد صاحب بھی اسی کمپنی میں ملازم تھے،!!!!

1975 میں پھر واپسی کراچی تبادلہ ھوگیا، وہاں کمپنی کے دو بڑے پروجیکٹ پر کام کیا، ایک شپ یارڈ کا اور دوسرے پورٹ قاسم کا پروجیکٹ تھا، بہت ھی اچھا وقت گزرا، اور جیسے 1978 کا سال آیا، میں پورٹ قاسم کے پروجیکٹ پر نیا نیا آیا ھی تھا کہ مجھے اسی کمپنی کی طرف سے الریاض، سعودی عرب جانے کیلئے آرڈر آگئے، مجھے خوشی تو بہت ھوئی، لیکن میں زندگی میں پہلی بار اپنے ملک سے باھر جارھا تھا، سب بہب بھائیوں اور والدین کو چھوڑ کر، میں یہ سوچنے پر مجبور تھا کہ پردیس میں کیا میں اکیلا سب کے بغیر رہ سکوں گا یا نہیں،!!!!!!!!!!

1978-1988
مئی کا مہینہ سال 1978 میں مجھے پہلی مرتبہ ھوائی جہاز میں بیٹھنے کا اتفاق ھوا، لیکن جیسے ھی میں الریاض کے ائرپورٹ اترا تو وہاں جو گرمی کی شدت تھی، اس سے میں گھبرا گیا، وہاں کی کمپنی کی رھائش اچھی تو تھی ھر کمرے میں ڈیزرٹ کولر لگے ھوئے تھے، مگر وہاں مجھے ایک ھفتے تک بالکل ھی نیند نہیں آئی، کیونکہ جن صاحب کے کمرے میں تھا وہ بہت زور کے خراٹے لیتے تھے، اسکے علاؤہ وہاں سب بہن بھائیوں اور والدین کی یاد بہت آتی تھی، رات بھر میں روتا رھتا تھا، اتنی مشکل زندگی میں نے کبھی نہیں گزاری، ابھی وہاں میں اپنے آپ کو سنبھالنے نہ پایا تھا کہ چھ مہینے بعد سخت سردیوں میں دھران بھیج دیا گیا، دسمبر کا مہینہ، وہاں سردی بھی اچھی خاصی پڑتی تھی،!!!!

وہاں پر آہستہ آھستہ دل لگنا شروع ھوا، 1979 میں شادی ھوگئی، ھر سال چھ مہینے بعد پاکستان آنا جانا لگا رھا، کبھی پیگم یہاں تو کبھی پاکستان میں، 1981 میں پہلے بیٹے کی پیدائش کے بعد بالکل دل نہیں لگا، سب سے بڑی خوشی کی بات یہ تھی کہ بیگم اور 7 مہینے کے بیٹے کے ساتھ بھی حج اور عمرے کی سعادت بھی نصیب میں مل گئی،!!! لیکن میں نے 1983 میں کمپنی سے مزید وہاں رھنے کی معزوری ظاھر کی، کمپنی نے بڑی مشکل سے میری درخواست کو قبول کرتے ھوئے مجھے اپنی وہی پرانی جگہ راولپنڈی، پاکستان میں ٹرانسفر کردیا، مجھے ایک دفعہ پھر اپنے ملک میں جانے کی خوشی ھوئی، وہاں پہنچتے ھی دو سال بعد 1985 میں حالات کچھ ایسے بن گئے کہ مجھ اس کمپنی کو الوداع کہنا پڑا، اس کمپنی میں، میں نے تقریباً 15 سال گزارے تھے، جسے چھوڑ کر مجھے دکھ بھی بہت ھوا، اور اس کے بعد کراچی میں ھی ایک نئی پرائویٹ کمپنی رینٹ اے کار کو جوائن کرلیا، جہاں شروع میں تو بہت خوش رھا اور میری ترقی بھی ھوئی، لیکن جیسے ھی 1988 کا سال آیا مجھے اس کمپنی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، اور بہت ھی اذیت میں وہ سال گزارا، اور وہاں سے بہت مشکل سے چھٹکارا حاصل کرلیا،!!!!!!!!!

1988-1998
1988 کے سال کے شروع ھوتے ھی مجھے ڈیڑھ سال تک بہت ھی پریشانی اٹھانی پڑی مگر 1989 کے آخیر میں اللٌہ تعالٰی کا مجھ پرکرم ھوا کہ ھماری اپنی سابقہ کمپنی "گیمن پاکستان لمٹیڈ" کے ایک استاد محترم کی عنائت مہربانی کی وجہ سے مجھے سعودی عرب جدہ میں انہی کی نئی جوائن کئے ھوئے ایک اسپتال " سعودی جرمن اسپتال" سے ایک ویزا مل گیا، اور اس طرح مجھے ایک بار پھر سعودی عرب جدہ جانے کی سعادت حاصل ھو گئی 1989 میں دسمبر کی 31 تاریخ کو جدہ پہنچا اور یکم جنوری 1990 کو ڈیوٹی جوئن کرلی، مگر ایک ٹریجیڈی یہ ھوئی کہ میرے وہاں پر پہنچتے ھی 12 دن والد صاحب اس دنیا فانی سے رخصت ھو گئے، اس کا سبب میں سمجھتا ھوں کہ میں ھی تھا کیونکہ 1988 میں جو میرے ساتھ مشکلات آئیں تھیں اس کا اثر انہوں نے بہت لیا تھا، اور دو سال تک میری ھی پریشانی میں وہ رھے، اور جیسے ھی میں سعودی عرب آیا، وہ میری جدائی برداشت نہ کر سکے، وہ مجھے بہت چاھتے تھے، اور میرے حالات کے پیش نظر وہ بہت بیمار بھی رھے اور ان کی نوکری بھی 1988 میں ختم ھوچکی تھی، میں بھی چھوٹی موٹی نوکری کررھا تھا، جو والد صاحب کو ان کی کمپنی سے جو گریجیوٹی کے پیسے ملے تھے اسی سے گزارہ چل رھا تھا،،!!!

اس غم کو حالات نے آھستہ آھستہ ھماری زندگی میں مرھم رکھ دیا، اور باقی بھائی بھی والدہ کے ساتھ تھے اور وہ بھی گھر پر والدہ کے ساتھ ان کی دل جوئی کرتے رھے، میں یہاں پردیس میں تھا میں بھی ھر سال پاکستان جاتا رھا، ایک دفعہ عمرے کے ویزے پر والدہ اور بھانجے کو جدہ بلوایا اور بیگم اور بچے بھی عمرے کے ویزے پر میرے ساتھ جدہ میں رھے، عمرے کی سعادت حاصل کی 1994 میں چار سال بعد کمپنی کی طرف سے کچھ ترقی ملی، فیملی کا مستقل ویزا مل گیا، اس وقت میرے پانچ بچے تھے، سب سے چھوٹی بچی ایک سال کے لگ بھگ ھوگی،!!!!!

بہت اچھی پرسکوں زندگی پھر سے رواں دواں ھوگئی، پاکستان میں بھی بچوں کے ساتھ آنا جانا لگا رھا، ساس سسر اور ایک چھوٹی سالی بھی اسی دوران آئے اور ھمارے ساتھ ھی سب نے مل کر حج اور عمرے کی سعادت بھی حاصل کی، یہ دور بھی خوب رھا میرے چار بچے بھی وہیں جدہ میں پاکستان ایمبیسی اسکول میں زیر تعلیم رھے، مگر افسوس کہ آٹھ سال بعد میرا ایک اور ایگریمنٹ ختم ھورھا تھا، لیکن ھماری کمپنی نے نئے ایگریمنٹ کیلئے مجھے میری تنخواہ میں کوئی خاص اضافے کی پیشکش نہیں کی، اس کے علاوہ مجھے وہاں پر ملازمت کے دوران ھی کچھ دفتری سیاسی مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا، جس سے میں بہت گھبراتا تھا، میں نے موقعہ کی نزاکت کو سمجھتے ھوئے بچوں کو پاکستان بھیج دیا اور وہیں پر سب کے اسکولوں میں داخلے بھی کرادیئے، کوشش تو بہت کی حالات خراب نہ ھوں لیکن میں نے مجبوراً نئے ایگریمنٹ کو قبول کرنے سے انکار کردیا، اور 1998 کے شروع میں ھی مجھے پاکستان آنا پڑ گیا،!!!!!!

1998-2008
اس سال 1998 کو میں واپس پاکستان تو آگیا لیکن ملازمت کوئی نہیں تھی، اللٌہ سے امید تھی کہ کوئی نہ کوئی سبب ضرور بنادے گا، مجھے انٹررویو دینے سے بہت چڑ تھی، اور نہ ھی مجھے ملازمت کی درخواست دینے جانے کا شروع سے ھی کوئی لگاؤ تھا نہ جانے کیوں مجھے بہت عجیب سا لگتا تھا، بس مجھے اوپر والے پر بھروسہ تھا، اسی بھروسے کے تحت ھی میں گھر پر تین مہینے بیٹھا رھا اور جو پیسے ملے تھے، وہ سب ان تین مہینوں میں ختم کردیئے اچانک ھی میرے رب کو مجھ پر رحم آیا اور گھر بیٹھے ھی، مئی کے مہینے 1998 کو ھی ایک کنسٹرکشن کمپنی سے ایک دوست کی طرف سے بلاوہ آگیا، جو کہ میرے ساتھ میری سابقہ کنسٹرکشن کمپنی میں کام کرتا تھا، وہ SKB کنسٹرکشن کمپنی میں ایک اچھے عہدے پر فائز تھا اور میرا بہت ھی ھمدرد دوست ھے، اس نے مجھے اپنی کمپنی کے ذریئے ھی ترکمانستان کے شہر "اشک آباد" بھجوا دیا، جہاں پر انکے کئی بڑے پروجیکٹ چل رھے تھے،!!!!!

اور وہاں سے واپسی جون 1999 کو ھوئی کیونکہ مجھے اپنے سابقہ اسپتال کے ھمارے استاد نے مجھے دوبارہ اچھی تنخواہ کا وعدہ کیا، اور دسمبر 1999 کو میں دوبارہ اپنے سابقہ اسپتال میں پرانے ساتھیوں کے پاس پہنچ گیا، اور پھر میں نے وہاں کچھ مزید محنت سے کام کیا جس کے نتیجے میں جولائی 2001 میں مجھے الریاض میں نئے تعمیر شدہ اسپتال میں ٹرانسفر کردیا گیا، جہاں پر میں اب تک ھوں، اور اسی دوران 2002 میں بچوں کو بھی یہیں پر بلوا لیا، اور یہاں کے پاکستانی اسکول میں داخلہ کرادیا جہاں سے بچوں نے میٹرک اور انٹر مکمل کیا، بڑا بیٹا اپنی تعلیم پہلے سے ھی مکمل کر چکا تھا، اور یہان پر اسی اسپتال میں اسے بھی ملازمت مل گئی،2007 میں اسی بیٹے اور اس سے چھوٹی بیٹی کا نکاح کردیا، اور اب اسی سال 2008 کے شروع میں بیٹی اپنے گھر رخصت ھوگئی اور ھماری بہو یہاں ھمارے پاس آگئی، اس بھی یہاں ایک لڑکیوں کے اسکول میں ٹیچر کی ملازمت مل گئی ھے، اور اب تک تو بہت اچھی گزر رھی ھے، !!!!!!!!!

ویسے اگر آپ تفصیل سے میری اس کہانی کو میری آپ بیتی "بھولی بسری یادیں" میں پڑھیں گے تو مزید لطف اندوز ھونگے، اس میری کہانی "بھولی بسری یادیں" میں جہاں قہقہے بھی ھیں تو سنجیدگی کی کہانی بھی ھے، بچپن کی شرارت اور حماقتوں کو بھی پڑھ کر تو آپ سب حیرت زدہ ھونگے، اس کے علاوہ شادی سے پہلے کے جوانی کے اوائل میں گزرے ھوئے محبت کی سسکتی بھری کہانیاں بھی آپکو ملیں گی، اور شادی کے بعد کے نشیب و فراز میں گزرے ھوئے واقعات میں آپکو کچھ سبق آموز نصیحتیں بھی ملیں گی،!!!!!!!!!

http://www.urduweb.org/mehfil/showthread.php?t=12307
http://www.urduweb.org/mehfil/showthread.php?t=12769

اس سے پہلے بھی میں " ھماری اردو پیاری اردو" کے فورم www.oururdu.com میں "یادوں کی پٹاری" کے نام سے بھی لکھ رھا ھوں، کچھ آخری حصہ باقی رہ گیا، جو جلد ھی مکمل کرلوں گا،!!!!

یہی ریاض شہر ھے جب میں یہاں پر 1978 میں آیا تھا اس وقت میری شادی نہیں ھوئی تھی، اور آج 2008 ھے اور میرے دو بچوں کی شادیاں بھی ھوچکی ھیں، مجھے تو یہ کل کی بات لگتی ھے کہ وقت کا پتہ ھی نہیں چلا اس طرح لگتا ھے کہ پلک جھپکتے ھی سب کچھ گزر گیا، کسی نے صحیح کہا ھے کہ زندگی ایک بلبلہ کی طرح ھے، اب ھمیں سوچنا ھے کہ ھمیں اس چھوٹی سی زندگی کو کس طرح گزاریں کہ ھماری آخرت سنورجائے، ھم سب جانتے ھیں، لیکن ھم سب نے اپنی آنکھیں بند کی ھوئی ھیں دل و دماغ میں اچھی باتیں سوچنے سمجھنے کی صلاحتیں ختم کر چکے ھیں،!!!!!!!! اب بھی وقت ھے کہ کچھ ھم اپنی آخرت کی بہتری کے لئے جاگ جائیں، وقت گزر گیا تو پھر ھاتھ نہ آئے گا،!!!!!!!!

اللٌہ تعالیٰ ھم سب کو قران اور سنت نبوی(ص) کی پیروی کرنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین،!!!!!!!

اجازت چاھتا ھوں اور امید کرتا ھوں کہ آپ سب مجھے اپنی دعاؤں‌ میں ھمیشہ شامل رکھیں گے، اور اگر لکھنے میں کوئی غلطی ھو گئی ھو تو معذرت چاھتا ھوں،!!!!!!!!!!

خوش رھیں، اللٌہ حافظ،!!!!!!!!!!
 

زیک

مسافر
لگتا ہے محفل کی کسی منتقلی میں رائے شماری کے نتائج خراب ہو گئے ہیں۔

خیر اس تھریڈ کے دوں کے بعد بہت ارکان محفل میں آئے ہیں۔ سو ان سے معلوم کرنا ہے کہ ان کا بچپن کہاں گزرا؟
 
Top