آپ کا پسندیدہ شخص

احمد محمد

محفلین
جہاں ہم سے اور غلطیاں ہوئیں ان میں سے ایک غلطی یہ بھی ہے کہ آپ جیسے زبان دراز شخص کو مخاطب کربیٹھے!!!
اسے محض مذاق سمجھ کر قبول فرمایا جائے۔ :battingeyelashes:

شاہ صاحب! آپ نے برا مانا؟ یقین جانئے، خالصتاً محبت والا مذاق کیا تھا۔ :rose:
 

نور وجدان

لائبریرین
بہت مشکل سوال ہے۔ میرے سے تو اخذ ہی نہیں ہو رہا۔ حیران ہوں آپ کیسے نتیجہ پر پہنچ گئے؟ (n)

پسندیدگی کے معاملہ میں ہم غیر مستقل مزاجی کا شکار رہے ہیں۔ شاید حالات و واقعات سے پسندیدگی بدلتی ہے۔ اور شاید پسندیدگی اور محبت میں فرق بھی یہی ہے کہ ایک بدلتی ہے اور ایک نہیں۔

اس لیے پہلے آپ اپنی پسندیدہ شخصیت (شخصیات) بتائیں۔ آپ نے تو محبت میں بات ٹال دی۔ :roll:
میری پسندیدہ شخصیت میری ماں ہیں، جن کے بغیر میں نامکمل ہوں
پسندیدہ میں ہر وہ شخص ہے جس نے مجھے، میری ذات کو مکمل کرنے میں مدد دی ہو ...

ذات: میں: اس سے مراد میں نہیں بلکہ ایک ایسی قوت ہے جس نے مجھے زیر کردیا ہے اور میں نے تسلیم کرلیا ہے اور چونکہ اس چیز کا منبع میری ذات ہے اس لیے مجھے خود سے محبت ہے! یہ محبت تقسیم ہوتی ہے اور یہاں میں یعنی میری ذات دینے کی سعی میں ہے مگر یہ ہرگز توصیف نہیں اپنی کی کہ میری انا بھی سلامت ہے! میں نے اس لیے پسندیدگی کی بات کی! اس محبت نے مجھے ہر اچھے خیال سے محبت کرنے کی جانب بلایا ہے. ہر انسان سافٹ وئیر کے لحاظ سے خیال ہے اور ذات ہے. ذات ایک ہے تو گویا محبت میں خود سے کر رہی ہوں. غیر کوئی ہے ہی نہیں. اس لیے نرگیست اور ذات سے محبت میں فرق آجاتا ہے


آپ نے بھی بات کی کھال اتار ڈالی:) اب آپ بتائیے:)
 

سیما علی

لائبریرین
میری دونوں پسندیدہ شخصیت اس دنیائے فانی سے کوچ کر چکی ہیں
پہلی شخصیت میرے والد کی ہے ۔مالک اُنکے درجات بلند فرمائے۔۔۔آمین
دوجہانوں کے مالک ! میرے اباّ جان کو اپنے فرمابردار اور محبوب لوگوں کی صف میں شامل فرمادے۔
ان کو جنت الفردوس میں اعلٰی مقام سے نوازیں۔آمین۔
میری اُردو ادب سے محبت اُن سے ورثے میں ملی ہے ۔میرا یہ شوق اُنکی کتابوں سے سے شروع ہوا اور آخری سانسوں تک رہے گا۔
وہ بھی تو مِٹے ،جانِ جہاں نام تھا جن کا
یہ نظمِ جہاں پھر بھی تو،برہم نہیں ہوتا!!!
دوسری شخصیت میرے اُستادِ محترم جناب ارشد جاوید صاحب
ہمارے ٹرئیننگ ڈویژن کے ہیڈ اور تمام ٹرینیز کی ہر دل عزیز شخصیت ۔پسندیدگی کی وجہ اُنکی اُردو ادب سے محبت۔بینکنگ انڈسٹری کے بارے میں قدم قدم پہ رہنمائی۔
کوئی بھی کچھ جانتا ہے تو معلم کے طفیل
کوئی بھی کچھ مانتا ہے تو معلم کے طفیل
گر معلم ہی نہ ہوتا دہر میں تو خاک تھی
صرف ادراکِ جنو ںتھا اور قبا ناچاک تھی
پرودگار اگلے جہاں میں اُنکے لیے آسانیاں فرما۔اللّہکریم کے حضور دعا ہے وہ انکی مغفرت فرمائےاور درجات بلند فرمائے آمین۔
 

ام اویس

محفلین
آپ کی زندگی کا سب سے پسندیدہ شخص کون ہے؟ کیوں ہے؟
اپنے لیے تو میں ہی پسندیدہ ہوں:) کیوں؟ مجھے خود سے محبت ہے!

یہ پسندیدگی دنوں: دینی، دنیوی لحاظ سے ہو سکتی ہے

مدوون شدہ!
ویسے اگر غور کیا جائے تو حقیقت یہی ہے کہ انسان کے لیے سب سے پسندیدہ شخصیت خود اسی کی ذات ہوتی ہے؛ کیونکہ اپنی ذات کے احساسات و جذبات کی تسکین کے لیے ہی وہ کسی کو پسندیدہ قرار دیتا ہے اور کسی کو ناپسندیدہ، کسی پر اپنا سب کچھ نچھاور کر دیتا ہے اور کسی سے سب کچھ بچا کر کنارہ کرتا ہے۔
دینی یا دنیاوی ہر دو لحاظ سے اگر کسی کو پسند کرے تو اس کی ذات و صفات اور کردار کی وجہ سے پسند کرتا ہے یعنی اپنی ذات میں وہی کچھ دیکھنا چاہتا ہے۔
ہر انسان اپنی دنیا خود ہی ہے، اپنا پسندیدہ بھی خود ہی اور اپنا دوست بھی خود ہی، اپنا دشمن بھی خود ہی اور اپنے آگے گڑھے کھودنے والا بھی خود ہی ، اسی اپنی دنیا میں جیتے جیتے ایک دن اس کی دنیا ختم ہوجاتی ہے یعنی اس کی قیامت تو واقع ہو گئی نا!
 

احمد محمد

محفلین
میری دونوں پسندیدہ شخصیت اس دنیائے فانی سے کوچ کر چکی ہیں
پہلی شخصیت میرے والد کی ہے ۔مالک اُنکے درجات بلند فرمائے۔۔۔آمین
دوجہانوں کے مالک ! میرے اباّ جان کو اپنے فرمابردار اور محبوب لوگوں کی صف میں شامل فرمادے۔
ان کو جنت الفردوس میں اعلٰی مقام سے نوازیں۔آمین۔
میری اُردو ادب سے محبت اُن سے ورثے میں ملی ہے ۔میرا یہ شوق اُنکی کتابوں سے سے شروع ہوا اور آخری سانسوں تک رہے گا۔
وہ بھی تو مِٹے ،جانِ جہاں نام تھا جن کا
یہ نظمِ جہاں پھر بھی تو،برہم نہیں ہوتا!!!
دوسری شخصیت میرے اُستادِ محترم جناب ارشد جاوید صاحب
ہمارے ٹرئیننگ ڈویژن کے ہیڈ اور تمام ٹرینیز کی ہر دل عزیز شخصیت ۔پسندیدگی کی وجہ اُنکی اُردو ادب سے محبت۔بینکنگ انڈسٹری کے بارے میں قدم قدم پہ رہنمائی۔
کوئی بھی کچھ جانتا ہے تو معلم کے طفیل
کوئی بھی کچھ مانتا ہے تو معلم کے طفیل
گر معلم ہی نہ ہوتا دہر میں تو خاک تھی
صرف ادراکِ جنو ںتھا اور قبا ناچاک تھی
پرودگار اگلے جہاں میں اُنکے لیے آسانیاں فرما۔اللّہکریم کے حضور دعا ہے وہ انکی مغفرت فرمائےاور درجات بلند فرمائے آمین۔
آمین
 

نور وجدان

لائبریرین
ویسے اگر غور کیا جائے تو حقیقت یہی ہے کہ انسان کے لیے سب سے پسندیدہ شخصیت خود اسی کی ذات ہوتی ہے؛ کیونکہ اپنی ذات کے احساسات و جذبات کی تسکین کے لیے ہی وہ کسی کو پسندیدہ قرار دیتا ہے اور کسی کو ناپسندیدہ، کسی پر اپنا سب کچھ نچھاور کر دیتا ہے اور کسی سے سب کچھ بچا کر کنارہ کرتا ہے۔
دینی یا دنیاوی ہر دو لحاظ سے اگر کسی کو پسند کرے تو اس کی ذات و صفات اور کردار کی وجہ سے پسند کرتا ہے یعنی اپنی ذات میں وہی کچھ دیکھنا چاہتا ہے۔
ہر انسان اپنی دنیا خود ہی ہے، اپنا پسندیدہ بھی خود ہی اور اپنا دوست بھی خود ہی، اپنا دشمن بھی خود ہی اور اپنے آگے گڑھے کھودنے والا بھی خود ہی ، اسی اپنی دنیا میں جیتے جیتے ایک دن اس کی دنیا ختم ہوجاتی ہے یعنی اس کی قیامت تو واقع ہو گئی نا!
آپ بہت کم آتی ہیں مگر متاثر کن باتیں کرتی ہیں!
 

بابا-جی

محفلین
مُجھے وہی شخصیات پسند ہیں جن میں تصنع نہ ہو جیسا کہ مستنصر حُسین تارڑ، جیسا کہ گُلزار، جیسا کہ اُستاد دامن اور اسی قبیل کے اور بہت سے افراد۔ ایک طویل فہرست ہے۔
 

نور وجدان

لائبریرین
مُجھے وہی شخصیات پسند ہیں جن میں تصنع نہ ہو جیسا کہ مستنصر حُسین تارڑ، جیسا کہ گُلزار، جیسا کہ اُستاد دامن اور اسی قبیل کے اور بہت سے افراد۔ ایک طویل فہرست ہے۔
استاد دامن؟ طویل فہرست دیجیے اور کیوں کا جواب بھی
ادبی لوگوں کے علاوہ ملنے جلنے والوں میں؟
 

نور وجدان

لائبریرین
علمی شخصیات میں میرے کالج کے پرنسپل لطیف صاحب مرحوم و مغفور اور اردو کے لیکچرار مسعود صاحب، میری پسندیدہ شخصیات میں شامل ہیں۔ پڑھاتے وقت اتنے سرشار (dedicate) ہوتے تھے کہ طلبا پر سحر طاری ہو جاتا تھا۔

اردو محفل کی شفیق ترین ہستی سیما آپی بہت پسند ہیں۔ ہر ایک کے ساتھ شفقت فرماتی ہیں۔ اور نہایت اعلیٰ پیرائے میں سب کے ساتھ شفقت سے گفتگو فرماتی ہیں۔

اور آخر میں اپنی رفیقہ حیات جو اُسی حادثے کے نتیجہ میں اس عہدے پر پہنچی تھیں۔
بہت عمدہ کہانی کار ہیں آپ!
ان کی شخصیت، جن سے آپ متاثر وجہ کیا تھی
وجہ آپ نے جو لکھی وہ سطحی سی ہے مطلب شخصیت بہت پسند ہے تو وجہ تو خاص ہو
 

بابا-جی

محفلین
استاد دامن؟ طویل فہرست دیجیے اور کیوں کا جواب بھی
ادبی لوگوں کے علاوہ ملنے جلنے والوں میں؟
اُستاد دامن پنجابی زبان کے شاعر تھے، اُنہیں پنجابی زبان کا حبیب جالب سمجھ لیجیے۔ ملنے جلنے والوں میں افتخار عارف، مگر وہ بھی کبھی کبھار نرگسیت کا شکار ہو جاتے ہیں۔ لیکن اُن سے مُتاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکا۔
 

شمشاد

لائبریرین
علمی شخصیات میں میرے کالج کے پرنسپل لطیف صاحب مرحوم و مغفور اور اردو کے لیکچرار مسعود صاحب، میری پسندیدہ شخصیات میں شامل ہیں۔ پڑھاتے وقت اتنے سرشار (dedicate) ہوتے تھے کہ طلبا پر سحر طاری ہو جاتا تھا۔
اردو محفل کی شفیق ترین ہستی سیما آپی بہت پسند ہیں۔ ہر ایک کے ساتھ شفقت فرماتی ہیں۔ اور نہایت اعلیٰ پیرائے میں سب کے ساتھ شفقت سے گفتگو فرماتی ہیں۔
اور آخر میں اپنی رفیقہ حیات جو اُسی حادثے کے نتیجہ میں اس عہدے پر پہنچی تھیں۔

بہت عمدہ کہانی کار ہیں آپ!
ان کی شخصیت، جن سے آپ متاثر وجہ کیا تھی
وجہ آپ نے جو لکھی وہ سطحی سی ہے مطلب شخصیت بہت پسند ہے تو وجہ تو خاص ہو

نور میں کہانی کار نہیں ہوں۔ ایک حقیقت بیان کی تھی۔
شخصیت ان دونوں اساتذہ کرام کی بہت ہی متاثر کُن تھی۔ لطیف صاحب مرحوم بہت ہی شفیق انسان تھے، بہت دفعہ اکیلے میں بھی ان سے علم حاصل کرنے کے لیے ملاقات ہوئی، کبھی انہوں نے بُرا نہیں منایا تھا نہ کبھی کوئی بہانہ بنایا کہ مصروف ہوں، پھر کسی وقت آنا، وغیرہ وغیرہ۔ حالانکہ مختلف کلاسوں کو پڑھانے کے علاوہ بحثیت پرنسپل ان کی کئی ایک اضافی ذمہ داریاں بھی تھیں۔ کالج کی ہر دلعزیز شخصیت تھے۔

مسعود صاحب ماشاء اللہ تو ایسے بندے کو ڈھونڈھتے تھے کہ کوئی ان سے کوئی سوال پوچھے، نصاب سے تعلق رکھتا ہو یا غیر نصابی ہو۔ پھر جو علم کا دریا بہتا تھا، سُننے والا اس میں بہتا ہی چلا جاتا تھا۔ اور اس سے باہر نکلنے کےلیے بالکل بھی ہاتھ پاؤں نہیں مارتا تھا۔

ان دونوں کو پسند کرنے کی وجہ بالکل بھی سطحی نہیں بلکہ خاص الخاص ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
مجھے اپنے ماسٹرز کے دور میں اپنے ایک استاد سر سلیم بٹ صاحب بہت پسند تھے۔ ان کی شخصیت، ان کا گفتگو کا انداز، ان کی گفتگو، ان کی چار زبانوں میں بات چیت۔۔۔۔ اور ان کی محبت۔ وہ محبت کے آدمی تھے۔ بہت رومانوی شخصیت تھی ان کی۔ انھیں سڑک سے بھی محبت ہو جاتی تھی۔ رومانویت کو اگر کوئی صحیح سے سمجھتا ہو تو سر سلیم بٹ کو سمجھنا آسان ہو گا۔
جب وہ کوئی واقعہ بیان کرتے تو سننے والا کھو جاتا۔۔۔ ایک بار حضرت بلال حبشی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا اذان والا واقعہ بیان کیا اور رلا دیا۔
وہ جہاں بھی ہوں، اللہ انھیں خوشیاں اور آسانیاں دے۔ زندہ ہوں تو اچھی صحت والی زندگی دے اور اگر اللہ کے پاس جا چکے ہوں تو وہاں انھیں اونچے درجات عطا فرمائے۔ آمین!
 
میری پسندیدہ شخصیت میرے والد محترم (اللہ مغفرت فرمائے) ہیں۔ اُن کا ہر ایک عمل اپنی مثال آپ تھا۔ میرے رازداں، دوست، اُستاد وہ میرے سب کچھ تھے۔ بقول احمد فراز صاحب کے کہ " ہر کوئی اُسے سراہتا ہے" ۔ اُنکی شخصیت ایسی تھی کہ کوئی اُن سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا تھا۔ سات زبانوں پر عبور حاصل تھا جس میں (مادری زبان پشتو کے علاوہ، قومی زبان اُردو ، انگلش، عربی، فارسی ، پنجابی اور سرائیکی) ۔انھوں نے اپنی پوری زندگی نشیب و فراز میں گزاری لیکن کبھی نا اُمید نہ ہوئے۔ ہر وقت اللہ کا شکر ادا کرتے اور کہتے "یا اللہ تونے جس حال میں بھی رکھا ہے، اچھا رکھا ہے اس میں ہی ہماری بھلائی ہوگی"۔
اُنکی وفات کے بعد میرے سر سے صرف والد کا سایہ نہیں اُٹھا بلکہ میں ایک رازدان ، ایک بہترین دوست ، ایک شفیق اُستاد سے محروم ہوگیا ہوں۔
 
Top