سین خے
محفلین
آپ کو اجلا دکھے کالا دکھے
آپ کو اجلا دکھے کالا دکھے
سچ تو سچ ہے چاہے وہ جیسا دکھے
زلف جاناں دیدۂ نم درد دل
ان سے باہر آئیں تو دنیا دکھے
آنکھ کے اندھے کو پھر بھی عقل ہے
عقل کے اندھے کو سب الٹا دکھے
مجھ کو اپنے آپ سا لگتا ہے وہ
راہ چلتے جب کوئی روتا دکھے
ہوں پشیماں میں گنہ گار اپنا منہ
پھیر لیتا ہوں جو آئینہ دکھے
خوب ہے دنیا کی یہ جادوگری
وہ نہیں ہوتا ہے جو ہوتا دکھے
فرحت علی خاں
آپ کو اجلا دکھے کالا دکھے
سچ تو سچ ہے چاہے وہ جیسا دکھے
زلف جاناں دیدۂ نم درد دل
ان سے باہر آئیں تو دنیا دکھے
آنکھ کے اندھے کو پھر بھی عقل ہے
عقل کے اندھے کو سب الٹا دکھے
مجھ کو اپنے آپ سا لگتا ہے وہ
راہ چلتے جب کوئی روتا دکھے
ہوں پشیماں میں گنہ گار اپنا منہ
پھیر لیتا ہوں جو آئینہ دکھے
خوب ہے دنیا کی یہ جادوگری
وہ نہیں ہوتا ہے جو ہوتا دکھے
فرحت علی خاں