ایسی بھی بات نہیں ہے کہ جن کو ہم غلط سمجھیں انہیں توہمات کا نام دے دیں۔ جو غلط ہے وہ غلط ہی ہے اور جو صحیح ہے وہ صحیح ہی ہے۔جن باتوں پر آپ یقین رکھتے ہیں جیسے جن یا جادو وہ صحیح اور جن کو آپ غلط سمجھیں انہیں توہمات کا نام دے دیتے ہیں۔ یہ بھی ایک کرشمہ ہے۔
سو فی صد درست آپ اگر آپ اپنے دل میں جگہ نہ دیں اور اللّہ رب العزت پہ مکمل بھروسہ تو اِن ہندوآنہ توہمات کی کوئی حقیقت نہیں البتہ :ایک وہم یہ بھی ہے کہ جب نئی نویلی دلہن پہلی دفعہ گھر میں آتی ہے تو اس کے سامنے کسی مطلقہ، کسی بیوہ یا کسی بے اولاد کو نہیں ہونے دیتے کہ نحوست ہو گی۔
جب میری شادی ہوئی تھی، تو میرے عزیز ترین دوست کی بڑی بہن جو کہ مطلقہ تھیں، انہیں ہم اپنے گھر چھوڑ کر گئے تھے کہ سفر میں ان کو قے کی شکایت ہوتی تھی۔ واپسی پر ہمارا استقبال انہوں نے ہی کیا تھا۔ یعنی کہ میری بیوی کا جن سے سب سے پہلا سامنا ہوا تھا، وہ میرے دوست کی مطلقہ بہن تھیں۔ الحمد للہ آج تک ایسی کوئی نحوست یا بدشگونی سامنے نہیں آئی۔ ہم نے تو کبھی اس وہم کو اپنے دل میں جگہ نہیں دی۔
میرا خیال ہے مومن کا یقین باتوں پر نہیں اللہ پر ہوتا ہے۔۔۔ پھر جو اللہ نے کہا جیسے کہا ویسے مان لیا۔۔۔۔!جن باتوں پر آپ یقین رکھتے ہیں جیسے جن یا جادو وہ صحیح اور جن کو آپ غلط سمجھیں انہیں توہمات کا نام دے دیتے ہیں۔ یہ بھی ایک کرشمہ ہے۔
بیشک ایسا ہی ہے ماہی بٹیا۔میرا خیال ہے مومن کا یقین باتوں پر نہیں اللہ پر ہوتا ہے۔۔۔ پھر جو اللہ نے کہا جیسے کہا ویسے مان لیا۔۔۔۔!
ً حدیث قدسی ہے :
اللہ تعالیٰ کہتا ہے کہ انسان زمانے کو برا بھلا کہہ کر مجھے تکلیف دیتا ہے حالانکہ زمانہ اور شب و روز کی تمام گردشیں میرے اختیار میں ہیں، میں جیسا چاہتا ہوں ویسا ہی کرتا ہوں (صحیح بخاری)۔
لہذا ایک مسلمان کو چاہئے کہ زمانہ اور اپنے گرد و پیش کو برا بھلا کہنے کے بجائے اپنے رب سے تعلق کو استوار کرے اور اپنے اعمال کا جائزہ لے کر اس کی اصلاح کرے ۔اللہ کی قدرت کے بجائے اِدھر اُدھر توجہ لے جانا اور اس کو مؤثرماننا ایمان کی کمزوری کی علامت ہے۔
دینِ اسلام میں توہم پرستی کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔
ہماری بہت معذرت ہمیں ربط ضرور دینا تھا ۔لیکن جلدی میں رہ گیا ۔پہلے تو بالکل ہی نہیں آتا تھا ۔یہ صابرہ بٹیا کی مہربانی ہے اُِنھوں نے مجھے Step by Step
جزاک اللہ خیر۔ آپ کی یہ بہت اچھی شراکت ہے۔
نور وجدان کچھ فائدہ ہوا مندرجہ مراسلوں کا؟ اور یہ کہ آپ نے مضمون لکھنا شروع کیا کہ نہیں۔ اپنا مضمون شریک محفل ضرور کیجئی گا۔ہماری سوچ کو تعلیمی نظام نے جلا بخشی ہو نا بخشی ہو مگر توہمات نے ضرور گھیرے میں لے رکھا ہے
اس پر ایک مضمون کسی نے لکھنے کو کہا، مواد کی کمی ہے. آپ لوگ اپنی اپنی رائے دیجیے۔
سوچ رہی تھی شاید اور احباب بھی بات کریں. دراصل مضمون کا انحصار رائے پر منحصر ہے. اس بات پر کسی نے بات نہیں کی سوچ کو تعلیمی نظام نے جلا نہیں بخشی اس کا مطلب ہے توہمات میں مبتلا ہونا یقینی ہے. ان کا پس منظر جس پر آپ نے کچھ رائے دی یا دیگر واقعات اہم ہیں مگر اسباب کیوں بنے اس حوالے سے سوچ رہی تھی اس لیے لکھ نہیں پائی کچھ مگر یہاں پر احباب نے کافی مدد کی ہےنور وجدان کچھ فائدہ ہوا مندرجہ مراسلوں کا؟ اور یہ کہ آپ نے مضمون لکھنا شروع کیا کہ نہیں۔ اپنا مضمون شریک محفل ضرور کیجئی گا۔
وساوس بھی توہمات میں آتے؟سو فی صد درست آپ اگر آپ اپنے دل میں جگہ نہ دیں اور اللّہ رب العزت پہ مکمل بھروسہ تو اِن ہندوآنہ توہمات کی کوئی حقیقت نہیں البتہ :
آسیب زدگی کے بعض اسباب:
شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’اکثر یہ چیزیں بغض اور بدلہ لینے کے سبب بھی
ہوتی ہیں ، مثال کے طور پر اگر جنوں کو کوئی انسان تکلیف پہنچادے یا انہیں بد گمانی ہوجائے کہ فلاں انسان نےعمداً ان کو تکلیف پہنچائی ہے یا پہنچا رہا ہے ، خواہ ایسا ان میں سے کسی پر پیشاب کرنے کی صورت ہویا ان پر یا ان کی اولاد میں سے کسی پر گرم پانی پھینکے یا ان میں سے کسی کو قتل کرنے کی شکل میں ہو ، حالانکہ وہ انسان اس بات سے سرے سے لاعلم ہی ہو، چونکہ ان میں جہالت کے ساتھ ظلم کرنے کا مزاج بھی ہوتا ہے اسی لیے اکثر وہ اس انسان کو جس سزاکا مستحق سمجھتےہیں سزا دینے لگ جاتےہیں، کبھی جنوں کی طرف سے یہ شر بلاوجہ بھی ہوتاہے۔[14]
اس صورت میں جنات وغیرہ انسان کو مختلف اذیتیں پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں ، مثلاً کبھی انسان کی اشیاء چوری ہوجاتی ہیں تو کبھی اسے وسوسوں کے ذریعے مختلف اوہام میں مبتلاء کرکے وہمی بنادیا جاتاہے اور کبھی انسان کو یہ محسوس ہوتاہے جیسے کوئی اس کا گلا دبا نے کی کوشش کررہاہے یا پھر ڈراؤنے خواب آنا شروع ہو جاتےہیں۔
امام ابن القیم رحمہ اللہ فرماتےہیں :
’’وقد جعل اللہ للشیطان دخولاً فی جوف العبد ونفوذاً إلی قلبہ وصدرہ ، فھو یجری منہ مجری الدم ، وقد وکل بالعبد فلایفارقہ إلی الممات‘‘ [15]
ترجمہ:’’اللہ تعالیٰ نے شیطان کو بندے کے جسم اور دل میں داخلے کی قوت وطاقت دے رکھی ہے ، جوکہ اس کے جسم میں خون کی مانند چلتا ہے ، اللہ تعالیٰ نے اسے ہر انسان کے ساتھ نتھی کردیا ہے ، موت تک اس سے الگ نہیں ہوتا‘‘۔
۱-صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نے جب وسوسوں کی شکایت کی تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیںتسلی دیتے ہوئے فرمایا :’’ ذاک صریح الایمان‘‘’’یہی اصل ایمان ہے‘‘۔
وسوسوں کے متعلق فرمان باری تعالی ہے:
[الَّذِيْ يُوَسْوِسُ فِيْ صُدُوْرِ النَّاسِ،مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ ][سورۃ الناس:6-5]
’’جو لوگوں کے دلوں میں وسوسے ڈالتا ہے، (خواہ وہ) جنات سے (ہو) یا انسانوں میں سے‘‘
شیاطین الجن کو اللہ تعالی نے انسانوں کو گمراہ کرنے کی قدرت دی ہے علاوہ ازیں ہر انسان کے ساتھ ایک شیطان اس کا ساتھی ہوتا ہے جو اس کو گمراہ کرتا رہتاہے۔[16]
جادو جنات سے بچیں - www.islamfort.com
جب ربط دینا مشکل لگا کرے، منقول لکھ دیجیےہماری بہت معذرت ہمیں ربط ضرور دینا تھا ۔لیکن جلدی میں رہ گیا ۔پہلے تو بالکل ہی نہیں آتا تھا ۔یہ صابرہ بٹیا کی مہربانی ہے اُِنھوں نے مجھے Step by Step
سکھایا ۔آپ سب کا بہت شکر یہ ہر روز کچھ نیا سکھاتے ہیں۔
جزاک اللّہ