آپ کی مدد کا شکریہ عمران خان، اب آپ جاسکتے ہیں!

پاکستانی سیاست پر 70 خاندانوں کی حکمرانی
جنوبی ایشیا کے دوسرے ملکوں کی طرح پاکستانی سیاست پر بھی موروثی سیاست کے رنگ نمایاں ہیں، ایک اندازے کے مطابق ملکی سیاست پر اس وقت تقریباﹰ ستر خاندان چھائے ہوئے ہیں۔

یہ صحیح بھی ہے۔ خاندان بھلے ایک رہے، جان مال کا تحفظ ہو۔
 
بلاوجہ نواز شریف کو ہیرو بنا دیا گیا ہے وہ بھی ہماری جیسی قوم کے سامنے کے جس کے سامنے اگر کوئی قابل ترس حالت میں پہنچ جائے تو اُس کے اگلے پچھلے سب گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔
اسی بات سے نواز فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہا ہے۔
 
ملک کی تقریباﹰ تمام بڑی جماعتوں میں موجود انہی خاندانوں کے لوگ نسل در نسل کامیاب ہو کر پارلیمنٹ میں پہنچتے ہیں ایوان اقتدار میں پہنچے والوں میں بیشتر نمایاں چہرے انہی خاندانوں کے چشم و چراغ ہیں۔

اس میں مسئلہ ہی کیا ہے؟ اگر باپ کی طرح بچے بھی جان مال کا تحفظ دیں تو لوگ جان چھڑکیں۔ اچھی بات ہے یہ۔
 
ویسے ہے یہ بات فطری بھی اور قانون الہی بھی کہ اگر گناہ کے بعد سزا یا توبہ ہو جائے تو بندہ معصوم بن جاتا ہے۔
تو آپ کے خیال میں نواز نے سزا بھگت لی ہے یا توبہ کر لی ہے؟
ویسے آخری خبریں آنے تک نواز کا یہ کہنا تھا کہ اس نے تو گناہ کیا ہی نہیں تھا تو کیسی سزا اور کیسی توبہ؟
 
تو آپ کے خیال میں نواز نے سزا بھگت لی ہے یا توبہ کر لی ہے؟
ویسے آخری خبریں آنے تک نواز کا یہ کہنا تھا کہ اس نے تو گناہ کیا ہی نہیں تھا تو کیسی سزا اور کیسی توبہ؟

مجرم نہیں قاضی فیصلہ سناتا اور سزا دیتا ہے۔ توبہ نہ بھی کی ہو سزا تو مل ہی گئی۔ سو صفائی ہو گئی۔
 
میں اس کا پس منظر نہیں سمجھا۔

سوشل میڈیا پر قوم یوتھ کے ایک عظیم فرزند ’ڈاکٹر فرحان کے ورک‘ ہوتے ہیں۔ موصوف اعلیٰ پائے کے سوشل میڈیائی آرٹسٹ ہیں اور پلک جھپکتے میں کسی بھی سیلبیریٹی کا نا صرف اکاؤنٹ بنا سکتے ہیں بلکہ فالورز کی اچھی خاصی تعداد بھی اکٹھی کر لیتے ہیں۔ موصوف کا اس فیلڈ میں پہلا بڑا کارنامہ جو عوام الناس کی توجہ کا مرکز بنا، ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا ٹویٹر اکاؤنٹ تھا اور یہی ان کی بے مثال شہرت کا نقطہ آغاز بھی تھا۔

مزید براں یہ کہ جناب نے پچھلے کچھ عرصے میں اداکارہ رانی مکر جی، اداکارہ شبنم، بلیک لسٹ فیم زلفی بخاری اور سابقہ ترجمان پنجاب حکومت زعیم قادری کے اکاؤنٹس بنائے اور ان سے اپنی سیاسی جماعت کے حق میں ٹویٹس بھی کروائے۔ ان کے مزید کارہائے نمایاں کا ذکر پھر کبھی سہی۔
 
یہ تصویر سعودی وومن رائٹس ایکٹوسٹ لجين الهذلول کی ہے۔ ان کی یہ تصویر فیس بک پر شائع ہوئی تھی

Saudi Arabia Said To Detain Women's Rights Advocates Who Challenged Driving Ban

اس تصویر کو بھی ملاحظہ کیا جائے۔

BBC: Saudi Arabia detains seven activists

مجھے نہیں لگتا کہ محفل پر identity theft کی کوئی گنجائش نکل سکتی ہے۔ کسی معروف شخصیت کی تصویر کو اپنا کہنا کسی صورت ٹھیک نہیں ہے۔ محمد تابش صدیقی بھائی ذرا ادھر توجہ فرما لیجئے!

میں آپ کی غلط فہمی دور کر دیتا ہوں۔

اصل میں لجین الھذول نامی سعودی ایکٹویسٹ نے سیکورٹی پوائنٹ آف ویو کی وجہ سے اپنی تصویری شناخت چھپا رکھی ہے اور ہماری اس نئی وارد ہونے والی معزز محفلین کی تصویر کو اپنے نام کے ساتھ انٹرنیٹ پر چھاپ رکھا ہے۔ اب آپ اور دیگر محفلین اپنے شک کو رفع فرما لیں۔
شکریہ وغیرہ ادا کرنے کی چنداں ضرورت نہیں ہے۔ :battingeyelashes:
 
Top