آپ کی کیا رائے ہے؟

شمشاد

لائبریرین
آج ایک برقی خط موصول ہوا ہے جو کہ مندرجہ ذیل ہے :

ہم کہتے ہیں : کہ

حلیم کو آگ پہ چڑھا دیا۔
حلیم کو گھوٹا لگا دیا۔
حلیم جل گیا۔
حلیم خراب ہو گیا۔
حلیم ٹھنڈا ہو گیا۔
وغیرہ وغیرہ

جبکہ حلیم اللہ پاک کا صفاتی نام ہے جس کا مطلب ہے بردبار (معاف کرنے والا)۔ ہم نے اللہ کے نام کو ایک ڈش کا نام دے دیا ہے۔ جبکہ اس ڈش کا صحیح نام دلیم (Daleem) ہے جو کہ دلیہ سے نکلا ہے۔ اس برقی خط کو آگے بڑھا کر اللہ کے نام کی بے ادبی کرنے سے سبکو بچاؤ۔


آپ کی کیا رائے ہے؟
 

سویدا

محفلین
جو حلیم ڈش ہے وہ الگ ہے اور جو الحلیم اللہ کے اسما میں ہے وہ الگ ہے
اس لیے میرے نزدیک کوئی مضائقہ نہیں
دونوں الگ الگ عَلم ہیں اس لیے ایسی کوئی بات نہیں
 

عسکری

معطل
رائے ہے کہ ایسی کوئی بات نہیں جب آدمی یہ لفظ استمال کرتا ہے اس کا مطلب حلیم وہ ہوتا ہی نہیں تا بے ادبی کیسی ؟ ۔ یہ سب اوور ری اکٹ کرنے والی باتیں ہیں اس طرح سے ہی مزھب کو پیچیدہ اور تفرقے پھیلانے والا بنایا جاتا ہے اور سب سے بڑی بات وہ حلیم عربی کا لفظ ہے اور یہ اردو کا ۔ جیسا کہ آُ جانتے ہیں کئی لفظ ایک جیسے پونے کی باوجود معنی میں زمین آسمان کا فرق رکھتے ہیں جیسے عربی کا بندر ایک بہترین نام ہے اور اردو میں بندر کیا بنتا ہے؟
 

حماد

محفلین
توبہ ہے . ایسی بال کی کھال نکالتے ہیں یہ مذہبی جاہل . اب ان سے کوئی پوچھے کہ رقیب بھی تو الله کا نام ہے . اور اردو شاعری میں سب سے زیادہ برا بھلا اسی کردار کو کہا جاتا ہے .
 

عسکری

معطل
توبہ ہے . ایسی بال کی کھال نکالتے ہیں یہ مذہبی جاہل . اب ان سے کوئی پوچھے کہ رقیب بھی تو الله کا نام ہے . اور اردو شاعری میں سب سے زیادہ برا بھلا اسی کردار کو کہا جاتا ہے .

خالی دماغ شیطان کا گھر ہوتا ہے اور ملا آجکل 7-24 فارغ رہتے ہیں کوئی نا کوئی دھندھا چالو رہتا ہے کافر بنانے والی فیکٹری کا ھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھ

ان سب ملاؤں کو کام پر لگا دیتے تو آج یہ دن نا دیکھنے پڑتے ِ
 

دوست

محفلین
کئی بار یار لوگوں کو اس میسج کا جواب دیا لیکن پھر بھی بعض نہیں آتے۔ اکثر یہ ایس ایم ایس بھی آیا ہوتا ہے۔
 
Top