آپ کے موقف سے میں اب بھی متفق ہوں اور اس سے بہرحال انکار ممکن نہیں ہے
سائیڈ ایفیکٹس ہو سکتے ہیں اور ان نسخوں کو استعمال کرنے میں احتیاط کی ضرورت رہتی ہے ۔یہی باتیں میں پہلے بھی لکھ چکی ہوں اور پھر دوبارہ کہہ رہی ہوں کہ اس طرح کے ٹوٹکوں سے مکمل علاج ممکن نہیں ہے۔ یہ کچھ تھوڑا بہت فرق پیدا کر سکتے ہیں مگر بہرحال کسی بیماری کا مکمل علاج نہیں ہو سکتے۔
آپ کو یاد ہوگا کہ میں اکثر و بیشتر میگرین کا رونا روتی پائی جاتی ہوں
اب اس کے پیچھے ایک لمبی ہسٹری ہے اور میرے خیال سے اب مجھے اس کے بارے میں تھوڑا بہت بتا دینا چاہئے
مجھے میگرین کا مسئلہ بچپن سے تھا غالباً دس سال کی عمر سے۔ گریجوئیشن تک یہ ایسی صورت اختیار کر چکا تھا کہ میرے اتنا خطرناک درد اٹھتا تھا کہ پورا پورا دن ہو جاتا تھا میرا درد ٹھیک نہیں ہوتا تھا۔ میں بے سدھ پڑی رہتی تھی اور میری چیخیں نکلتی رہتی تھیں۔ آخر میں مجھے کسی قریبی ہسپتال کے ایمرجنسی میں لے جا کر درد کا انجیکشن لگوا دیا جاتا تھا تو دو تین گھنٹے بعد مجھے آرام آجاتا تھا۔ اس دوران میں ناجانے کتنی پین کلرز لے چکی ہوتی تھی۔
خیر میں نیورولوجسٹ کے پاس گئی۔ وہ کافی مشہور ہیں اور اگر میں نام لوں گی تو آپ بھی پہچان جائیں گے۔ میری گریجوئیشن کے دوران نیند پوری نہیں ہو پاتی تھی۔ انھوں نے دواوَں کے ساتھ مجھے نیند ہر حال میں پوری کرنے کو کہا۔ کوئی دن میں دس بارہ گولیاں کھاتی تھی- پھر اس دوران مجھے محسوس ہوا کہ مجھے کسی ہڈیوں کے ڈاکٹر سے اپنی گردن کے درد کا چیک اپ کروانا چاہئے کیونکہ تقریباً ایک سال سے اس کا بھی مسئلہ تھا۔ چیک اپ کے بعد سروائیکل میں مسئلہ نکلا۔ اس کی دوائیں الگ شروع ہو گئیں اور فزیو تھریپی بھی۔ یہ سب ایک سال چلتا رہا پر کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ پھر میں ایک اور نیورولوجسٹ کے پاس گئی۔ یہ بھی کافی مشہور ہیں۔ ان کو یہ شک ہوا کہ شائد مجھے آئی بی ڈی کا مسئلہ ہے۔ انھوں نے مجھے گیسٹرواینٹولوجسٹ کو دکھانے کو کہا۔ انھوں نے کنفرم کر دیا کہ ہاں یہ مسئلہ ہے۔ انھوں نے علاج شروع کر دیا۔ کافی بہتری آگئی لیکن مکمل تو یہ ٹھیک ہوتا نہیں ہے۔ آئی بی ڈی کی وجہ سے مجھے شدید ڈیفیشینسیز نکلیں۔ کیلشیم، بی 12 بارڈر لائن سے نیچے۔ میری نیورولوجسٹ نے اس کے کورسز کروانا شروع کر دئیے۔ چھ مہینے بعد شدید درد کی کیفیت ختم ہو چکی تھی پر مکمل درد ٹھیک نہیں ہوا تھا۔ روزانہ درد اٹھتا تھا اور اکثر چوبیس غحنٹے سے زیادہ بھی رہتا تھا۔ اسی طرح ایک سال اور نکل گیا۔
میری نانی ادرک استعمال کرنے کا کہتی رہتی تھیں پر میں نہیں سنتی تھی۔ آخرکار میں نے سوچا کہ چلو کر ہی لیتے ہیں سال ہو چکے ہیں کچھ فرق تو پڑ نہیں رہا ہے۔ گرین ٹی کا میں استعمال ایک سال سے کر رہی تھی۔ میں نے ادرک کھانا شروع کی اور دو یا تین مہینے بعد میرا درد تقریباً ختم ہو چکا تھا۔ میں ہر دو مہینے بعد اب بھی اپنی نیورولوجسٹ کے پاس جاتی تھی۔ وہ کافی خوش ہوئیں۔ انھوں نے میری ساری دوائیں ختم کر دیں۔ درد کی صورت میں انھوں نے مجھے وہی پین کلر کھانے کو کہا اور متلی کی صورت میں ایک گولی لکھ دی۔
اب بھی میرے درد ہوتا ہے اور اگر ٹھیک نہ ہو رہا ہو تو میں اب بھی پین کلرز لیتی ہوں۔ ادرک کا استعمال میں اب بھی کرتی ہوں۔ پانچ سال ہو چکے ہیں
یہ اتنییییییی لمبی روداد میں نے اس لئے لکھی کہ آپ نے کہا کہ اگر کوئی کتاب بنا لے اور چھاپ دے اور کسی کو نقصان پہنچ جائے تو ہم سب اس کے ذمے دار ہوں گے
آپ کی یہ بات بھی ٹھیک ہے۔میں بہرحال یہ نہیں چاہوں گی کہ کسی کو میری وجہ سے نقصان پہنچے
میں نے اسی لئے پہلے لکھ دیا تھا کہ علاج کروانا ضروری ہے۔ دواوَں کے ساتھ آپ کوئی غذا میں تبدیلی کر لیتے ہیں اور اس سے کسی کو کوئی فائدہ ہو جاتا ہے تو اچھی بات ہے پر اس میں بھی ریسرچ کرنے کے ضرورت ہے۔ ریسرچ کئیےبغیر اور مکمل طور پر صرف ان کو ہی علاج سمجھ لینا بہرحال ٹھیک نہیں ہے