یاز
محفلین
جی اتنی تو چل ہی جاتی ہے. ماہانہ ہزار سے کچھ اوپر. اور روزمرہ کی رننگ کے علاوہ ہر ایک دو ماہ بعد کوئی ٹرپ بھی لگ جاتا ہے.کافی گاڑی چلاتے ہیں۔ پاکستان میں تو اتنی گاڑی نہیں چلتی تھی۔
جی اتنی تو چل ہی جاتی ہے. ماہانہ ہزار سے کچھ اوپر. اور روزمرہ کی رننگ کے علاوہ ہر ایک دو ماہ بعد کوئی ٹرپ بھی لگ جاتا ہے.کافی گاڑی چلاتے ہیں۔ پاکستان میں تو اتنی گاڑی نہیں چلتی تھی۔
اس مرتبہ 5ڈبلیو 30 ۔ ڈلوایا ہے سپر سنٹھیٹک ۔ عید کی چھٹی میں کچھ لونگ ڈرائیو متوقع ہے۔دس ہزار کلو میٹر تک کا ہے۔جی ہاں ۔ میں اسے محض سستا ہونے کی وجہ سے ہی لیتا ہو ں بس ۔
انڈین روپیہ میں تو بہت سستا ہے۔اس مرتبہ 5ڈبلیو 30 ۔ ڈلوایا ہے سپر سنٹھیٹک ۔ عید کی چھٹی میں کچھ لونگ ڈرائیو متوقع ہے۔دس ہزار کلو میٹر تک کا ہے۔
بجا فرمایا جناب۔Kixx کا معیار باقی کمپنیوں سے کافی بہتر ہے وگرنہ جتنی موبل آئل میں دو نمبری کی جاتی ہے، حد ہی ہے۔
دونوں میں تقریبا ڈھائی گنا کا فرق ہوا۔جی ہاں ۔ میں اسے محض سستا ہونے کی وجہ سے ہی لیتا ہو ں بس ۔
یہاں ڈھائی سو ریال کا پڑا ۔ 4 بوتل۔انڈین روپیہ میں تو بہت سستا ہے۔
ہماری فیلڈ سے متعلق ہے اس لیے تھوڑے وقت کے لیے موبل آئل کا کام بھی کیا ہے مگر پھر اسی ہیرا پھیری سے تنگ آکر خود کو اس سے الگ کرلیا۔ ایک بڑی کمپنی کے راولپنڈی ڈویژن کے انچارج نے ایک بار کر کہا تھا کہ ہماری سیلز والی گاڑیاں بھی اگر آئل پہنچا کردیں تو اعتبار مت کریں۔ ہم صرف اسی آئل کی ذمہ داری لیں گے جو ہمارے ڈپو سے خود اٹھائیں گے اور وہ بھی ڈپو کے دروازے تک۔ ان سب چکروں سے متنفر ہوکر سائیڈ پر ہی ہوگئے ہم۔بجا فرمایا جناب۔
لبریکنٹ آئلز حتی الامکان مین ڈیلرز سے ہی لینے چاہییں۔ عام دکانوں سے استعمال شدہ آئل کو ریسائیکل کر کے بھی بیچ دیتے ہیں۔
پھر تو پاکستان سے کچھ مہنگا ہی پڑا۔یہاں ڈھائی سو ریال کا پڑا ۔ 4 بوتل۔
اب کیا مقابلہ بنا ؟
آجکل بہت سی گاڑیوں میں ڈپ سٹک نہیں ہوتی بلکہ کار کے مینو سسٹم سے خودکار طریقے سے چیک ہو جاتا ہےہر ہفتہ ڈپ سٹک سے انجن آئل چیک کرنا چاہئے جس پر کار ہمیشہ سیدھی جگہ پر ہونی چاہئے، اگر کار سیدھی نہیں ہو گی تو ہمیشہ رزلٹ غلط ملے گا جس سے یا تو آپ آئل مزید ڈالیں گے یا ویسا ہی چھوڑ دیں گے، سیدھی کار میں آئل چیک کریں اگر کم ہو تو ٹاپ آپ ضرور کیا کریں اور لیول ڈپ سٹک سے ہی چیک کریں خیال رہے کہ تھوڑا ٹھورا کر کے ڈالیں تاکہ زیادہ نہ پڑ جائے۔
تصاویر میں دروازے کا کنڈا نہیں بنا ہوا، اس میں بھی یہی کام آتا ہے۔30، 32 سال استعمال کیا ہے۔ آج کل اس کی بھی ضرورت نہیں رہی۔
پرانے تالوں میں بھی۔تصاویر میں دروازے کا کنڈا نہیں بنا ہوا، اس میں بھی یہی کام آتا ہے۔
آپ کی بات کسی حد تک ٹھیک ہے لیکن اس میں سرسوں کا تیل بھی استعمال ہو جاتا ہے۔تصاویر میں دروازے کا کنڈا نہیں بنا ہوا، اس میں بھی یہی کام آتا ہے۔